رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے والے خود نہیں جانتے تھے کہ ان پر چرس کا کیس ڈالنا ہے یا ہیروئن کا،رانا ثناء کی اہلیہ سے گفتگو

اے این ایف اہلکاروں نے دفتر میں میرے سامنے بیٹھ کر آپس میں فیصلہ کیا کہ ہیروئن کا کیس ڈال دیتے ہیں، رانا ثناء اللہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 11 جولائی 2019 23:54

رانا ثناء اللہ کو گرفتار کرنے والے خود نہیں جانتے تھے کہ ان پر چرس کا ..
فیصل آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جولائی2019ء) منشیات سمگلنگ کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کی اہلیہ نبیلہ ثنا ء نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے گرفتاری کے بعد ناہیں بتایاکہ ان کی گاڑی راوی ٹول پلازہ کے پاس پہنچی تو اسے روکا گیا جس پر ان کی اچانک آنکھ کھلی تو انہوں نے اپنے گارڈ ز کوکچھ لوگوں کے ساتھ جھگڑتے دیکھا اوران کی آوازیں سنی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس وقت کئی ڈالے ان کی گاڑی کے پاس کھڑے تھے۔ نبیلہ نثاء نے بتایا کہ رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ اچانک ان کی گاڑی میں چار افراد بیٹھ گئے اور ڈرائیور کوگاڑی چلانے کا کہا۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق انہیں لگاکہ شائد انہیں گرفتار کر کے نیب کے دفتر لے جایا جارہا ہے لیکن جب نیب آفس گزر گیاتو انہوں نے پوچھا کہ مجھے کہا ں لے جارہے ہو؟تو اہلکاروں کی جانب سے کہا گیا کہ ہم آپ کو اے این ایف کے دفتر لے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

نبیلہ ثناء نے بتایا کہ رانا ثناء اللہ نے مجھے بتایاکہ جب انہیں اے این ایف کے دفتر بٹھا دیا گیا تو وہاں انہوں نے دیکھا کہ دو بیگ پڑے ہوئے تھے،ایک میں چرس اور دوسرے بیگ میں آئس تھی اوراس وقت موجود اہلکار کہنے لگے کہ کیا چیز ڈالنی ہے رانا ثنا ء اللہ پر ؟جس پر ایک نے کہا کہ چرس ڈال دیتے ہیں تو دوسرے نے کہا کہ نہیں یہ بیگ بڑا ہے اس لیے رانا صاحب پر ہیروئن ڈال دیتے ہیں جو 15کلو آئس ہیروئن ہے۔

نبیلہ ثناء نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران رانا ثناء اللہ نے انہیں بتایا کہ اے این ایف اہلکاروں نے رانا ء ثناء اللہ کو حوالات میں کھڑے ہوکر تصویر بنوانے کو کہا جس پر انہوں نے انکار کر دیاتھا لیکن بعد میں اے این ایف حکام نے رانا ثناء اللہ کی جیل میں تصویر بنانے کے لیے ان کی منتیں کیں جس پر وہ حوالات میں کھڑے ہو گئے اور ان کی تصویر بنائی گئی۔