”سابقہ حکومت کے دور میں کن دو میڈیا ہاؤسز پر اشتہارات اور نوازشات کی بارش کی گئی“

معروف تجزیہ کار صابر شاکر نے انکشاف کے دوران ایک مشہور صحافی کا نام بھی بتا دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 12 جولائی 2019 13:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12جولائی 2019ء) معروف تجزیہ کار صابر شاکر نے سوشل میڈیا پر ریلیز کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں ایسا بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ جیسے پاکستان میں اس وقت خدانخواستہ مارشل لاء لگا ہوا ہے۔ بدترین قسم کی آمریت مسلّط ہے۔ یہاں پر کسی قسم کے سیاسی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ یہاں پر میڈیا آزاد نہیں ہے۔

میڈیا پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ سنسر شپ عائد کی جا رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو دبایا جا رہا ہے۔ ٹی وی چینلز بند کیے جا رہے ہیں۔ ایسا بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ جیسے پاکستان کوئی دسویں درجے کی ریاست ہے۔ جیسے یہاں پر جنگل کا قانون ہے۔ یہاں پر کوئی عدلیہ ہے، نہ پارلیمنٹ ہے۔ نہ ہی سیاسی جماعتیں اپنا کام کر سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس سب بیانیے کو بنانے میں ایک ہی میڈیا ہاؤس پیش پیش ہے اور اس میں کام کرنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔

اور ہمارے دوست حامد میر صاحب بھی شامل ہیں۔ بہت اچھے دوست ہیں۔ اُن سے گپ شپ بھی رہتی ہے۔ وہ اپنے کالموں میں بھی اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں ۔ اور یہ بھی کہتے پھرتے ہیں کہ آئیں ہمیں گرفتار کریں۔ بھئی کس نے کہا ہے کہ انہیں گرفتار کرنا ہے۔ کہیں سے خواب آیا ہے۔ کون کہہ رہا ہے کہ گرفتار کریں۔ اگر کوئی غلط کام کیا ہو گا تو گرفتار ہو جائیں گے۔

اگر نہیں کیا ہو گا تو کسی کی کیا مجال ہے کہ گرفتار کر سکے۔ حالانکہ پچھلے دور حکومت میں انہی کی مرضی کا پیمرا کا چیئرمین لگایا گیا تھا۔ وہ ایسا ریٹائرڈ افسر تھا جو ہارس ٹریڈنگ کے لیے پیسے لے جاتے وقت پکڑا گیا تھا۔ جب وہ اے ایس پی تھا۔ موجودہ حکومت کے دور میں پیمرا کی جانب سے ہر روز ایڈوائسز جاری ہو رہی تھیں۔ وارننگ جاری ہو رہی تھیں۔اُس دو رمیں دو میڈیا ہاؤسز تھے جن کو کچھ نہیں کہا جا رہا تھا۔ کیونکہ یہ دونوں میڈیا ہاؤسز حکومت کا بیانیہ، اُس کی پریس ریلیز، اس کا پراپیگنڈہ اور میڈیا سٹریٹجی کا مکمل طور پر حصّہ تھے۔ اُس وقت تو کسی نے آواز نہیں اُٹھائی۔