اعلیٰ درجے کی زرعی مصنوعات کی پیداوار کے لیے چین و پاکستان اقتصادی راہداری کے ساتھ ایگریکلچر ڈویلپمنٹ ژون تعمیر کیا جائے، دونوں ممالک مشترکہ طور پر معیاری سویابین، روئی، مونگ پھلی، انگور،زیتون کا تیل، ترشاوہ پھل، آم، انار اور سٹرابری پیدا کرکے اسے چین برآمد کرسکتے ہیں، اس سے پاکستان کو سالانہ 12 ارب ڈالرآمدنی ہوسکتی ہے

چینی سائوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا کے وزیٹنگ پروفیسر و چہار انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو چینگ شزہونگ

اتوار 14 جولائی 2019 13:25

بیجنگ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2019ء) چین کی سائوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا کے وزیٹنگ پروفیسر اور چہار انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو چینگ شزہونگ نے کہا ہے کہ اعلیٰ درجے کی زرعی مصنوعات کی پیداوار کے لیے چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے ساتھ ایگریکلچر ڈویلپمنٹ ژون تعمیر کیا جائے، دونوں ممالک مشترکہ طور پر بھی اعلیٰ معیار کی سویابین، روئی، مونگ پھلی، انگور،زیتون کا تیل، ترشاوہ پھلوں، آم، انار اور سٹرابری پیدا کرکے اسے چین کو برآمد کرسکتے ہیں، اس سے پاکستان کو سالانہ 12 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل ہوسکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے چائنہ اکنامک نیٹ سے گفتگو کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ چین کا جنوبی صوبہ گوانگ ڈانگ پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے،اس صوبے نے اصلاحات میں پہل کی اور صنعت و زراعت بارے تحقیقی و ترقیاتی سرگرمیوں پر توجہ دی، اس کا موسم پاکستان کی طرح گرم ہے اور اس کی فصلوں کی نئی اقسام پاکستان کے لیے نہایت موزوں ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ ہائبرڈ چاول بارے تحقیقات کی ابتداء چینی زرعی سائنسدان یوان لانگ پنگ نے کی تھی اور وہ دنیا بھر میں بابائے ہائبرڈ رائس ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چین سویابین اور مکئی کا روایتی پیدا کنندہ بھی ہے،اس نے ایک طویل عرصے تک ایڈوانسڈ پلانٹنگ ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ بارے معلومات کا ذخیرہ کیا جسے پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کو تیار ہے۔

چینگ نے کہا کہ چین اور پاکستان زراعت کے حوالے سے اہم ملک ہیں،پاکستانی حکومت نے رواں سال کے بجٹ میں زراعت کی ترقی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کیا ہے، چین اور پاکستان کے درمیان زرعی شعبے تعاون کے لیے اب بھی بڑی گنجائش موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آبی ذخائر کے ڈھانچوں کی تعمیر ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے، اس سلسلے میں گوانگ ڈانگ کے ادارے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ترقی کے لیے ایک اور اہم شعبہ زرعی مصنوعات کی ڈیپ پروسیسنگ ہے جس سے وسیع تر اقتصادی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، چین اور پاکستان کو اس شعبے میں اپنے تعاون میں اضافے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ گوانگ ڈانگ کے کاروباری اداروں نے ڈیپ پروسیسنگ مشینری اور بہترین ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی ہے، وہ پاکستان میں زرعی مصنوعات کی ڈیپ پروسیسنگ اور پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں میں بہتر درجہ بندی کے لیے سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔