بھارت ہمیں سیلاب کا ڈیٹا فوری فراہم کرے، فیصل واوڈا

بھارت نے ہمیں تاحال جولائی سے اکتوبر تک سیلاب کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا، ایکنک نے داسو پن بجلی منصوبے کی منظوری دے دی، منصوبے سے 4ہزار320 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی،داسو پن بجلی منصوبے میں مجرمانہ غفلت کی گئی۔ وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 15 جولائی 2019 15:33

بھارت ہمیں سیلاب کا ڈیٹا فوری فراہم کرے، فیصل واوڈا
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 جولائی 2019ء) وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ایکنک نے داسو پن بجلی منصوبے کی منظوری دے دی ہے، منصوبے سے 4 ہزار 320 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی،سندھ کی عوام کے لیے بہترین منصوبے لا رہے ہیں۔ انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ داسو پن بجلی منصوبے میں مجرمانہ غفلت کی گئی۔ فیصل واوڈا نے مطالبہ کیا کہ بھارت ہمیں سیلاب کا ڈیٹا فوری فراہم کرے۔

بھارت نے ہمیں جولائی سے اکتوبر تک سیلاب کا ڈیٹا ابھی فراہم نہیں کیا۔ سندھ کی عوام کیلئے بڑے منصوبے لا رہے ہیں، کراچی میں پانی کی فراہمی کی جلد خوشخبری سنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایکنک نے داسو پن بجلی منصوبے کی منظوری دے دی ہے، منصوبے سے 4 ہزار 320 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔

(جاری ہے)

اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں 34 منصوبوں کا اعلان کیا گیا‘ 970 ارب کی لاگت تھی ‘ ان میں سے زیادہ تر کھٹائی کا شکار ہوئے۔

آج ان کو مکمل کر یں تو ان کی لاگت دو گنا ہو جائے گی۔ دونوں جماعتوں کے سابق 1700 ارب کے منصوبے تھے اب 3 ہزار ارب کے ہوگئے ہیں۔ ان پر لگایا گیا پیسہ ضائع ہوگیا ہے۔ وزارت میں ہدایت کی ہے کہ کوئی بدانتظامی ہوئی تو اس کی گرفت کریں گے لیکن بلاجواز کوئی اقدام نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 18 ارب روپے مہمند ڈیم کے منصوبے میں بچائے ہیں۔ داسو میں ساڑھے تین سال میں 36 کروڑ روپے روزانہ نقصان ہو رہا ہے۔

سابق حکومت میں زمین کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے یہ نقصان ہوا ہے۔ اس مسئلہ کو ایک دو ہفتے میں حل کرلیا جائے گا۔ داسو کا منصوبہ بھی مکمل ہوگا تو ملک کی تقدیر بدلے گی۔ 2008ء سے 2018ء تک ان جماعتوں کی حکومتوں کے دور میں کوئی کام نہیں ہوا۔ فنڈز لگائے گئے لیکن نتیجہ نہیں نکلا تو اس کا حساب مانگا جائے گا اور سابق حکمرانوں کے اخراجات کے ساتھ موازنہ تو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ذاتی رہائش گاہوں‘ علاج اور سفر پر سرکاری خزانے سے پیسے لگائے جاتے رہے۔