یورپی ممالک اور امریکا کے مدد نہ کرنے کی صورت میں سال 2015ء کی سطح سے قبل والے جوہری ترقی کے پروگرام کی جانب پلٹ جائیں گے ، ایران

منگل 16 جولائی 2019 10:25

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2019ء) ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے فریقین، یورپی ممالک اور امریکا ایران کی معیشت کی مدد کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو وہ سال 2015ء کی سطح سے قبل والے جوہری ترقی کے پروگرام کی جانب پلٹ جائے گا، ذرائع ابلا غ نے ایرانی ایٹمی ادارہ کے ترجمان بہروز کمالوندی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر یورپی ممالک اور امریکی اپنے فرائض پورے نہیں کرنا چاہتے، تو ہم چار برس قبل کی صورت حال کی جانب پلٹ جائیں گے۔

کمالوندی نے کہا ہے کہ یہ اقدامات ضد کی بنا پر نہیں بلکہ اس کی وجہ سفارت کاری کو ایک موقع دینا ہے تاکہ دوسرا فریق سمجھ سے کام لے اور اپنے فرائض انجام دے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایران اپنے جوہری پروگرام پر قدغن پر رضامند ہوا تھا تو بین الاقوامی معاہدے میں ایران کے خلاف تعزیرات میں نرمی کی گئی لیکن مئی 2018ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھوتے سے الگ ہوئے اور سزا کے طور پر ایران کے خلاف دوبارہ تعزیرات لگا دی گئیں، جس کے نتیجے میں اس کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کی تیل کی بین الاقوامی برآمدات میں کمی آگئی ہے۔

(جاری ہے)

ایران نے یہ دلیل پیش کی ہے کہ امریکی تعزیرات کے اثرات میں کمی لانے کے لیے یورپ نے خاطر خواہ کام نہیں کیا۔گذشتہ ماہ کے دوران، ایران نے یورینییم کے ذخیرے میں کمی لانے کا اعلان کیا مگر بھاری پانی کی سطح کو معاہدے میں دی گئی اجازت کی حد سے اوپر لے گیا ہے۔ معاہدے پر برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین، چین اور روس نے دستخط کیے تھے، جنہوں نے اس کی شقوں سے تجاوز پر ایران پر تنقید کی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ معاہدے پر اسی سطح کی وفا کریں گے جتنی دستخط کرنے والے دیگر ملک کریں گے۔ دریں اثنائبرسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ معاہدہ ’’ابھی ختم نہیں ہوا‘‘، اور یہ کہ معاہدے سے متعلق جاری بحران کے تصفیہ کا موقع ختم ہوتا جا رہا ہے، لیکن اب بھی اسے بحال رکھنا ممکن ہے۔