Live Updates

چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں لیگی رہنماؤں کی غیر سنجیدگی

مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس میں صرف 19 سینیٹرز نے شرکت کی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 جولائی 2019 11:28

چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں لیگی رہنماؤں کی غیر سنجیدگی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 جولائی 2019ء) : چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے سینیٹرز میں کافی غیر سنجیدگی دیکھنے میں آئی ہے جس نے پارٹی قیادت کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں صرف 19 سینیٹرز نے ہی شرکت کی۔

اجلاس میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کیلئے ن لیگ اور اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کو کسی سیاحتی مقام پر اکٹھا کیا جائے اور ووٹنگ والے دن انہیں سیدھا پارلیمنٹ ہاؤس لا کر ووٹ ڈلوایا جائے۔ تجویز کی بعض سینیٹرز نے مخالف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال عدم اعتماد کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 31 ہے، اسحاق ڈار جنہوں نے حلف نہیں لیا، انہیں نکال کر 30 سینیٹرز مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ہیں۔ مسلم لیگ ن کے 6 سینیٹرز اس وقت ملک سے باہر ہیں، 4 سینیٹرز کسی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جبکہ کامران مائیکل نیب حراست میں ہیں۔ بیرون ملک مقیم 6 سینیٹرز کب واپس آتے ہیں اس بارے میں کوئی حتمی اطلاع نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن کے 2 سینیٹرز حج کے لئے سعودی عرب روانہ ہو چکے ہیں۔ چودھری تنویر گھٹنے کے علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں، حافظ عبدالکریم، پروفیسر ساجد میر سعودی عرب گئے ہوئے ہیں، رانا محمود الحسن ملتان میں تھے انہوں نے والدہ کی بیماری کی وجہ سے نہ آنے کی اطلاع دی۔ سردار یعقوب خان ناصر کوئٹہ میں بیٹے کی شادی میں مصروف ہیں۔ مشاہد اللہ خان بیرون ملک ہیں، رانا مقبول، راحیلہ مگسی، شمیم آفریدی اور عبدالقیوم ملک بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے رابطہ کر کے تعاون کی درخواست ہے اور صورتحال کو ڈی فیوز کرنے کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی کو کردار ادا کرنے کی درخواست کی تاہم ڈپٹی چیئرمین نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ وہ پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں۔ خیال رہے کہ چئیرمین سینیٹ کی نشست کے لیے جوڑ توڑ کا عمل تیز ہو گیا ہے۔

چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد 9 جولائی کو جمع کروادی گئی تھی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نے چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے تحت قرارداد سیکرٹری سینیٹ کو جمع کروائی۔ تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر اپوزیشن جماعتوں کے 38 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے حزب اختلاف کی جماعتوں کے پاس مطلوبہ اکثریت سے زائد کی تعداد موجود ہے، 104 رکنی ایوان میں سینیٹرز کی موجودہ تعداد 103 میں سے چیئرمین کی نشست کے لئے 53 ارکان کی حمایت درکارہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 28، پیپلز پارٹی کے 20، نیشنل پارٹی کے 5، جے یو آئی ف کے 4، پختونخوا میپ کے 2 اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات