سینیٹ قائمہ کمیٹی نے گرین بیلٹ پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے سی ڈی اے اقدامات اور کچی آبادیوں کی منتقلی کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لیں

مجھے مشیر موسمیاتی تبدیلی کی شکل تک یاد نہیں،مشیر صاحب کمیٹی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں،جنگلات میں آگ لگی اور کس سے جواب طلب کریں، چیئر پرسن کمیٹی ستارہ ایاز

منگل 16 جولائی 2019 16:00

�لام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2019ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے گرین بیلٹ پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے سی ڈی اے اقدامات اور کچی آبادیوں کی منتقلی کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لیں جبکہ چیئر پرسن کمیٹی نے کہاہے کہ مجھے مشیر موسمیاتی تبدیلی کی شکل تک یاد نہیں،مشیر صاحب کمیٹی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں،جنگلات میں آگ لگی اور کس سے جواب طلب کریں۔

منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر ستارہ ایاز کی زیر صدارت ہوا جس میں اسلام آباد کے مسائل کیلئے بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی گئی ۔سب کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر مشاہد حسین سید نے سب کمیٹی رپورٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پہلی مرتبہ نالوں کے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ خصوصی طور پر پلاسٹک کے خاتمے کے حوالے سے کام کیا،انہوںنے کہاکہ ہنزہ گیا تو وہاں پلاسٹک پر پابندی عائد کی ہوئی تھی۔

انہوںنے کہاکہ ہنزہ پہلا ضلع ہو گا جہاں پلاسٹک پر پابندی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جامع نکاسی آب کے نظام کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ بلڈرز کو کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی سے لنک کرنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ایف نائن پارک میں کافی گند تھا،اسلام آباد کیلئے مجموعی پلان کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہائی رائز بلڈنگ بن جاتے ہیں مگر پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر پارک کئے جاتے ہیں۔

سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ اسلام آباد کی خوبصورتی کو بلز بورڈ متاثر کر رہی ہے،جتنے ہائی رائز بلڈنگز ہیں وہاں پر بلز بورڈ موجود ہیں۔ثمینہ سعید نے کہاکہ بل بورڈز کے خلاف کمیٹی کو مہم چلانی چاہیے۔ چیئر پرسن کمیٹی نے کہاکہ پلاسٹک کے خاتمے کیلئے کمیٹی نے بھر پور مہم چلائی ہے،اس کیلئے کلائمیٹ چینج کاکس نے زیادہ فوکس کیا،چودہ اگست سے وزارت سے ملکر اسلام آباد میں پلاسٹک پر پابند ی عائد کی جائیگی۔

ستارہ ایاز نے کہاکہ مجھے مشیر موسمیاتی تبدیلی کی شکل تک یاد نہیں،مشیر صاحب کمیٹی کو کچھ سمجھتے ہی نہیں،ملک کے جنگلات میں آگ لگی اور کس سے جواب طلب کریں۔ستارہ ایاز نے کہاکہ کلائمیٹ اتھارٹی کیا کر رہی ہی اجلاس تک نہیں ہوا۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ساتواں ملک ہے،کلائیمیٹ ایمرجنسی نافذ ہونی چاہئیں تھیں،ہم سے بہت بہتر ملک برطانیہ نے بھی کلائمیٹ ایمرجنسی ڈکلیئر ڈکلیئر کر دی ہے۔

شیری رحمن نے کہاکہ حکومت کی موسمیاتی تبدیلی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ مشیر تک اجلاس میں نہیں آئے۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ کابینہ میں پلاسٹک فری کا ایجنڈا ہونیکی وجہ سے تیاریوں میں مصروف تھے۔ حسن ناصر جامی نے کہاکہ مشیر صاحب اس لئے اجلاس میں شرکت نہ کر سکے،کمیٹی کے تحفظات سے مشیر کو آگاہ کیا جائیگا۔ کمیٹی میں پہاڑوں پر آگ لگنے کا معاملہ زیر بحث آیا ۔

ستارہ ایاز نے کہاکہ اسلام آباد،مری اور خیبر پختونخوا کے پہاڑوں پر آگ لگی ،سارے پرانے درخت جل گئے۔ستارہ ایاز نے کہاکہ کیا اس کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں،اس دفعہ بہت زیادہ آگ لگیں،پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔چیف کنزرویٹر فارسٹ خیبر پختونخوا اظہر علی خان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ دو ہزار ہیکٹرز میں آگ لگی۔ انہوںنے کہاکہ لوگ اپنی نجی فارسٹ میں گھاس کو آگ لگاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ چیل کے فارسٹ میں آگ لگی،اس سے بڑے پودوں کو کچھ نہیں ہوتا،صوبائی انسپکشن ٹیم کو آگ لگنے کی تحقیقات کی ہدایت کر دی گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ سیاح کھانا پکانے اور سیگریٹ پھینکنے کی وجہ سے بھی آگ لگتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بہت سے لوگ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کو بد نام کرنے کیلئے آگ لگاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے وہ انتقامی طور پر آگ لگاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ قانونی طور پر آگ بجھانے کیلئے لوگوں کا ساتھ دینا لازمی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آگ بجھانے کیلئے لوگ ہمارا ساتھ نہیں دیتے،خیبر پختونخوا کے کل جنگلات کے ایک فیصد پر آگ لگی۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ ہم اپنے جنگلات ہی خود دیکھ بھال کرتے ہیں،کبھی آگ نہیں لگی۔ سینیٹر مولوی فیض محمد نے کہاکہ آگ لگنے کی جو بھی اسباب ہوں،دو تین دن تک کیوں نہیں بجھتی سینیٹرمحمد علی سیف نے کہاکہ یہ حیرانگی کی بات نہیں لوگh مزے لینے کیلئے آگ لگائی جاتی ہیں،یہ نفسیاتی بیماری ہے جس کی وجہ سے آگ لگاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ جنگلات کے بچاؤ کیلئے مقامی عوامی نمائندوں کو بھی ساتھ ملا سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ قدرتی وجوہات کے علاوہ باقی وجوہات کو روکا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہاکہ آگ لگنے سے کتنے مقدار میں کاربن ریلیز ہوئی ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ ایک ایس او پی تو ہونی چاہئیں،آگ لگنے سے جانوں کا ضیاع بھی ہوتا ہے،آگ ہمیشہ گرمیوں میں لگتی ہے۔

چیف کنزرویٹر فارسٹ راولپنڈی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ خشک اور گرم موسم کا دورانیہ زیادہ ہونے کی وجہ سے آگ لگی،آج کے دور میں کوئی فارسٹ ڈیپارٹمنٹ سے تعاون نہیں کرتا۔ انہوںنے کہاکہ بارش کا سلسلہ تاخیر سے شروع ہوا،مری میں سٹیٹ فارسٹ 46ہزار ہیکٹرز جبکہ نجی فارسٹ 1لاکھ ہیکٹرز پر محیط ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہیلی کاپٹر تو آگ بجھانے کیلئے مہیا تو کی جاتی ہے مگر اس کا خرچہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ لگایا جاتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ ہیلی کاپٹر کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا ہے۔چیئر پرسن کمیٹی نے کہاکہ فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کو این ڈی ایم اے یا پی ڈی ایم اے سے منسلک کیا جائے۔ ستارہ ایاز نے کہاکہ آگ چاہے سٹیٹ لینڈ پر لگی ہویا نجی لینڈ پر نقصان تو لوگوں کا ہی ہوتا ہے۔ستارہ ایاز نے کہاکہ سیفٹی کے بغیر بلین کے بجائے ٹریلین ٹری بھی لگائے تو کوئی فائدہ نہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہر سال ایک ہی وجوہات سنتے ہیں۔سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ فائر سیفٹی کے حوالے سے فائٹرز کو ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ این ڈی ایم اے واقعہ رونما ہونے کے بعد آتا ہے،آگ لگنے کی سوشل وجوہات بھی ہیں،نجی زمین پر بھی جنگلات کیلئے بھی فارسٹ ڈیپارٹمنٹ سے این او سی لینا چاہیے۔

اجلاس میں کمیٹی میں اسلام آباد زونIمیں گرین بیلٹس کا مسئلہ زیر غور آیا ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہاکہ اسلام آباد آباد میں چھوٹے چھوٹے کھوکھے بڑھ کر بڑے ایریاز تک پھیل چکے ہیں۔ چیئر پرسن کمیٹی نے کہاکہ پرانا اسلام آباد ہمیں نظر نہیں آرہا۔ ستارہ ایاز نے کہاکہ گرین بیلٹ پر کوئی چیز نہیں ہو سکتی،سپریم کورٹ کا حکم بھی ہے،اس کے باوجود مختلف علاقوں میں گرین بیلٹس پر کھوکھے موجود ہیں۔

ستارہ ایاز نے کہا کہ جو تھوڑے سے گرین بیلٹس رہ گئے ہیں سی ڈی اے اس کی اچھی دیکھ بھال کریں۔چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے تقسیم کے دوران ماحولیات کا شعبہ ایم سی آئی کے پاس چلا گیا،اس کے باوجود ماحولیات کیلئے سی ڈی اے کام کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ راول ڈیم سے لیکر کشمیر ہائی وے تک خوبصورتی کیلئے سی ڈی اے نے کام کیا،صرف ان پودوں کا انتخاب کیا گیا جو اسلام آباد کے آب و ہوا سے موزوں ہوں۔

انہوںنے کہاکہ وزارت کی ہدایت پر اسلام آباد میں شجرکاری کا بھر پور مہم چلائی جائیگی۔انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں لگائے گئے پودوں کا آڈٹ کرایا جائے گا،آٹھ کچی آبادیوں میں سے دو کو ریگولیرائز کر دی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ آٹھ کو ری لوکیٹ کرنے کا منصوبہ ہے،عالمی اصولوں کے مطابق ایک آبادی کو اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کرنا درست نہیں۔

انہوںنے کہاکہ کچی آبادیوں موزوں جگہے پر منتقل کرنیکا پلان زیر غور ہے،21مارچ کو تمام کچی آبادیوں کی تفصیلات حاصل کیں۔انہوںنے کہاکہ کچی آبادیوں میں3سے چار ہزار تسلیم شدہ ہاؤسنگ یونٹس قائم ہیں،اس کے علاوہ غیر تسلیم شدہ کچی آبادیاں ہیں۔انہوںنے کہاکہ زون ون میں زمین کے ایکوزیشن کا مسئلہ درپیش ہے۔انہوںنے کہاکہ اگست کے پلانٹیشن مہم میں گرائے گئے مارکیز کے جگہوں کو بھی گرین کیا جائے گا،اسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف بھر پور مہم جاری ہے،بلیو ایریا میں دو پارکنگ بنائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ سب سے زیادہ مزاحمت والے علاقوں سے تجاوزات کے خلاف آپریش کا آغاز کیا گیا۔ کمیٹی نے کمیٹی نے گرین بیلٹ پر تجاوزات کے خاتمے کیلئے سی ڈی اے اقدامات کی رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی نے سی ڈی اے سے آئندہ اجلاس میں کچی آبادیوں کی منتقلی کے حوالے سے تفصیلات بھی طلب کر لیں