Live Updates

سندھ اسمبلی میں ہندو لڑکیوں کے اغواسے متعلق قرارداد بعض ترامیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کرلی گئی

ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کیخلاف پی ٹی آئی کے رکن خرم شیرزمان نے اپنی تحریک استحقاق حکومتی یقین دہانی کے بعد واپس لے لی ہندو برادری کو پاکستان میں مذہبی آزادی حاصل ہے ،ہندو ہم سے زیادہ محب وطن ہیں،بھارت میں مسلمانوں کیساتھ زیادتی کی جاتی ہے، خرم شیر زمان

منگل 16 جولائی 2019 23:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2019ء) سندھ اسمبلی میں منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پر جی ڈی اے کے اقلیتی رکن نند کمار گوکلانی کی ایک نجی قرارداد جو ہندو لڑکیوں کے اغواسے متعلق تھی ایوان نے بعض ترامیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کرلی میں جبکہ ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کیخلاف پی ٹی آئی کے رکن خرم شیرزمان نے اپنی تحریک استحقاق حکومتی یقین دہانی کے بعد واپس لے لی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کراچی واٹربورڈاجلاس اور وعدے بہت کرتے ہیں لیکن اس کے باوجودہمارے حلقے کو پانی فراہم نہیں کیاجارہا۔ وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ نے تحریک استحقاق کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ پورے کراچی کامسئلہ ہے۔ بعد میں خرم شیر زمان نے حکومت کی اس یقین دہانی کے بعد کہ ان کی شکایت پر ہمدردانہ غور کیا جائے گا اپنی تحریک واپس لے لی۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کے رکن نند کمار گوکلانی نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے گھوٹکی میں ہندووں کے معاملے پر آواز اٹھانے کا اعلان کیا تھا جس پر ہم پیپلز پارٹی کے مشکور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اصل سندھ دھرتی اور ہڑپہ کی تاریخ کے وارث ہیں مگر اپنی بچیوں کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔ ٹھٹھہ میں ایک استاد نے جسے باپ کادرجہ دیا جاتا اپنی شاگرد کوبھگاکر اس سے شادی کرلی۔

انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ میں ایک ارباب نے ایک بچی کو جسے بہن قراردیا راکھی باندھی مگر اس سے شادی کرلی۔ نند کمارنے کہا کہ میں ایوان میں اس معاملے پر بل لایا تو اسے چارماہ سے محکمہ اقلیت نے غائب کردیا ہے نند کمار نے کہا کہ 14 دنوں میں ہماری 41 بچیوں کازبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ہمارے حقوق پر ہم سے وعدہ کیا تھاکہ برابری کے حقوق ملیں گے مگر قائد کا پاکستان کہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری 14 سال کی بچیوں کے ساتھ شادی کی گئی یہ تو ریپ ہے ظلم ہے ۔پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے نند کمار کے مذہب کے نام پر ریپ لفظ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ایسے لفظ برداشت نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اغواپنجاب اور دوسرے صوبوں میں بھی ہوتے ہیں مگر ہمارے مذہب نے نہ ہمیں ایسا سکھایا نہ ہم ایسا کریں گے ختم شیر زمان نے کہا کہ ہندو برادری کو پاکستان میں مذہبی آزادی حاصل ہے ،ہندو ہم سے زیادہ محب وطن ہیں،بھارت میں مسلمانوں کیساتھ زیادتی کی جاتی ہے ،پاکستان میں سب کو آزادی حاصل ہے ،اغوا کی وارداتیں سماجی مسئلہ حل ہے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی نظریات سے بالاترہوکر ہندوبرادری کے ساتھ ہیں۔

وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چالہ نے کہا کہ ہمارے ہاں کوئی اقلیت نہیں مسلم اورغیر مسلم ہم سب پاکستانی ہیں ۔حکومت سندھ غیر مسلم لڑکیوں کیاغوا کے واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ایم کیو ایم کی خاتون رکن منگلا شرما نے کہا کہ میری پارٹی کے اراکین ہمارے ایشوز پر ساتھ نہیں دیتے بولنے کی بھی اجازت لینی پڑتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرا سوال ہے کہا ہندو لڑکیاں صرف سندھیوں کو پسند کرتی ہیں اور بھاگتی ہیں ،اگر اعداد و شمار کو دیکھا جائے اور ذات دیکھی جائے وہ سیال ہیں سومرو ہیں یا اس طرح کے ہیں منگلا شرمانے کہا کہ ہم نہ ملک چھوڑیں گے نہ نقل مکانی ہوگی ہم اس دھرتی کے ہیں اس دھرتی پر رہیں گے۔

جی ڈی اے کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ : مذہبی تفریق سے بالاتر ہوکر بچیوں کیساتھ زیادتی کیخلاف آواز اٹھانیکی ضرورت ہے۔وزیر ثقافت سردار شاہ نے کہا کہ : بین المذاہب ہم آہنگی کی وجہ سے ملکی نظام چل رہاہے ،میں اکثریتی اقلیتی ضلع عمرکوٹ سیتعلق رکھتاہوںہم غیر مسلم اکائیوں کیساتھ ہیں،اغوا کسی کابھی ہو جرم ہے۔ایم ایم اے کے رکن اسمبلی عبدالرشید نے کہا کہ: اغوا کی بڑھتی وارداتیں قومی چیلنج ہے ،پاکستان کے آئین اور سماج نے تمام مذاہب کو تحفظ اور آزادی دی ہے ،تمام مذہبی اکائیاں پاکستانی ہیں،ہمیں بیرونی طاقتوں کی سازشوں سے بچنا ہوگا۔

بعدازاں ایوان نے سندھ کے مختلف شہروں سے اغوا کی وارداتوں کیخلاف مذمتی قرارداد ترامیم کیساتھ منظور کرلی۔جس کے بعد اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات