محکمہ پبلک ہیلتھ بدین میں کروڑوں روپے کی سالانہ کرپشن کے باعث سینکڑوں واٹر سپلائی،ڈرینج سکیمیں ،آر او واٹریشن پلانٹ تباہ اور بند

منگل 16 جولائی 2019 23:36

بدین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2019ء) محکمہ پبلک ہیلتھ بدین میں کروڑوں روپے کی سالانہ کرپشن کے باعث سینکڑوں واٹر سپلائی, ڈرینج اسکیمیں آر او واٹریشن پلانٹ تباہ اور بند۔ بدین شہر سمیت دیگر شہروں کی واٹر سپلائی اسکیمیں آراو واٹرفلٹرپلانٹ کرپشن مافیا کے حوالے نظام دہرم بھرم شہروں میں صاف پانی کی عدم دستیابی اورپانی کی قلت۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق محکمہ ہیلتھ انجیرنگ میں سالانہ کروڑوں روپے کے اخراجات اور جاری بلوں کے باوجود ضلع بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں قائم ایک سو 34 واٹر سپلائی اسکیمیں 87 آر او پلانٹ 9 واٹریشن پلانٹ کے علاوہ سینکڑوں ڈرینج اسکیموں میں سے اکثر اسکیمیں بند اور تباہی کا شکار ہیں جس کے باعث اٹھارہ لاکھ سے زائد شہری اور دیہی آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیںجبکہ مختلف شہروں اور علاقوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی غیر معیاری اور ناقص ڈرینج اسکیمز بھی تباہی کا شکار اور بند ہیں. ہر سال کروڑوں روپے کی لاگت تعمیر ہونے والی واٹر سپلائی اور ڈرینج کی نئی اور جاری اسکیموں کے علاوہ پرانی اسکیموں کی مرمت کے نام پر بوکس ٹینڈرز جعلی بل وائوچرز اور کوٹیشن کے زریعے کروڑوں روپے جاری ہونے کے باوجود بدین ماتلی تلہار ٹنڈوباگو گولارچی کے قصبوں اور مختلف دیہاتوں میں قائم واٹر سپلائی اور ڈرینج کی نوے فیصد اسکیمیں ناکارہ ہونے کے باعث بند ہیں چند اسکیمیں اسی بھی ہیں جن پر ہر سال لاکھوں روپے مرمت کے علاوہ تیل اور بجلی کی مد میں جاری تو ہوتے ہیں پر ان اسکیموں کا وجود ہی نہیں ہی. چھ ماہ قبل سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم واٹر کمیشن نے بدین میونسپل کمیٹی اور دیگر مقامی بلدیاتی اداروں کے زیراہتمام چلنے والی واٹر سپلائی اسکیموں کو بھی محکمہ پبلک ہیلتھ کے حوالے کر دیا جس کے بعد دیہی علاقوں کی واٹرسپلائی اور ڈرینج اسکیموں کی تباہی بربادی کے زمہ دار محکمہ ہیلتھ کی رشوت اور کمیشن میں ملوث بیس بیس سالوں سے قابض افسران اور اہلکاروں نے کرپشن کی اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے واٹر سپلائی اسکیموں کی توسیع مرمت تلابوں کی صفائی کے علاوہ واٹرپمپز موٹرز جرنیٹرز کی خریداری اور مرمت ان میں استمال ہونے والے تیل کے علاوہ پانی کو صاف شفاف اور جراثیم سے پاک رکھنے کے لئے استعمال ہونے والے کیمیکلز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر جعلی ٹیھکوں بلوں وائوچروں اور کوٹیشن کے زرائع بھاری رقم کی خورد برد بوکس ملازمین کی بھرتی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ واٹر سپلائی اسکیموں کے پبلک ہیلتھ کے حوالے ہونے کے بعد پبلک ہیلتھ اور میونسپل کمیٹی کے ملازمین میں اختیارات کے مسئلے پر شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں پبلک ہیلتھ کی کریپشن مافیا نے میونسپل کمیٹی سے آنے والے ملازمین کو مختلف ہتھکنڈو اور حربوں سے تنگ کر کہ واپس میونسپل کمیٹی جانے پر مجبور کر رہے ہیں جس کے باعث شہر میں پانی کی شدید قلت نے بحران کی شکل اختیار کر لی ہی چند روز قبل سول سوسائیٹی کے نمائندوں اور صحافیوں نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی اور سیکڑیری پبلک ہیلتھ روشن شیخ سے ملاقات کر کے محکمہ پبلک ہیلتھ میں م بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی کے علاوہ شہر میں صاف پانی کی عدم دستیابی اور قلت کی شکایت پر صوبائی وزیر نے صوبائی سیکٹریری پبلک ہیلتھ کو کرپشن میں ملوث ایس ڈی او اور دیگر اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی ہدایت کے باوجود گزشتہ بیس سال سے مختلف تین اسامیوں پر قابض ایس ڈی او تاحال برقرار ہے۔