کوئٹہ، بلوچستان کو حق دو مہم دراصل صوبے کے مظلوم عوام کو بنیادی انسانی ،معاشی حقوق دینے کی مہم ہے، بشیر احمدماندائی

عوام جماعت اسلامی کاساتھ دیں تومسائل سے نجات ممکن ہے جماعت اسلامی کرپشن سے پاک ملک کی حقیقی جمہوری اسلامی پارٹی ہے ، نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان

بدھ 17 جولائی 2019 00:08

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2019ء) نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان بشیر احمدماندائی نے کہا کہ بلوچستان کو حق دو مہم دراصل صوبے کے مظلوم عوام کو بنیادی انسانی ،معاشی حقوق دینے کی مہم ہے عوام جماعت اسلامی کاساتھ دیں تومسائل سے نجات ممکن ہے جماعت اسلامی کرپشن سے پاک ملک کی حقیقی جمہوری اسلامی پارٹی ہے عوام کی خدمت حکومت میں نہ ہونے کے باوجودسب سے زیادہ وبہترین اندازمیں دیانت کیساتھ ہر موقع پر کی ہے ۔

بلوچستان کے دیرینہ مسائل مہنگائی ،بے روزگاری ،بجلی کی لوڈ شیڈنگ ،سی پیک میں نظراندازکرنے ،لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف جماعت اسلامی نے بلوچستان کو حق دومہم شروع کی ہے اس مہم کی کامیابی عوام کی کامیابی ہے انہوں نے عوامی مارچ تیاریوں کے حوالے سے کوئٹہ میں عوامی وفود ،ذمہ داران سے ملاقات کے موقع پر گفتگومیں کہی انہوں نے کہا کہ سیاست کو بند گلی میں لے جانا حکومت کی ناکامی ہے ۔

(جاری ہے)

معیشت کو ٹھیک کرنے اور مہنگائی کم کرنے کی بجائے حکومت ہروقت جنگ پر آمادہ رہتی ہے ۔ابھی تو عوام نے کوئی بڑا احتجاج بھی نہیں کیا اور حکومت کے اوسان خطا ہوگئے ہیں ۔ حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو عوام زیادہ دیر برداشت نہیں کریں گے ۔حکومت معاشی ،تعلیمی اور صحت کی پالیسیاں تک درآمد کررہی ہے جبکہ برآمدات پر بھاری ٹیکس لگا کر ان کا راستہ روک رہی ہے ۔

مزدور سے تاجر اور کسان سے زمیندارتک زندگی کا ہر طبقہ مفلوج،احتجاج پر اور پریشان ہے جبکہ مڈل کلاس طبقہ تو ختم ہوکر رہ گیا ہے۔ اس وقت ملک پر ظلم کا نظام مسلط ہے ، گونگے بہرے حکمرانوںکو عوام کی چیخیں تو سنائی نہیں دیتیں مگر آئی ایم ایف کے احکامات پر بڑی سرعت اور فرمانبرداری سے عمل کیا جارہا ہے ۔حکومت جس دروازے پر سجدہ ریز ہے وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس پاکستان کے معاشی مسائل کا کوئی حل نہیں ہے ۔

اب تک حکومت آئی ایم ایف سے خفیہ معاہدے سامنے نہیںلائی۔عوام پر بھاری ٹیکسوں اور مہنگائی کا کوہ ہمالیہ لاد کر حکمران سمجھتے ہیں کہ وہ بڑے کامیاب ہیںجبکہ عوام کے صبرکا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا ہے۔اگر عوام سڑکوں پر آگئے تو حکمرانوں کو کہیں پناہ نہیں ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ریلوے کے اٹھارہ حادثات میں مسافروں کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں مگر افسوس کہ احتساب کا کوئی نظام ہے نہ کسی نے ذمہ داری قبول کی ہے ۔