صحافی حکومت مخالف نہیں لیکن اپنے منہ کا نوالہ کسی کو چھننے نہیں دیں گے ،میڈیا پر غیر اعلانیہ سینسر شب، صحافیوں کی جبری برطرفی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سینئر نائب صدر سلیم شاہد، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاالرحمن، بی یو جے کے جنرل سیکرٹری عبدالرشید بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ کا خطاب

بدھ 17 جولائی 2019 00:09

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2019ء) بلوچستان کے صحافی رہنماؤں نے کہاہے کہ صحافی حکومت مخالف نہیں لیکن اپنے منہ کا نوالہ کسی کو چھننے نہیں دیں گے میڈیا پر غیر اعلانیہ سینسر شب، صحافیوں کی جبری برطرفی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، بلوچستان کے صحافیوں نے ماضی میں آزادی صحافت کے لئے جدوجہد کی ہے اگر آزادی صحافت اور صحافیوں کے حقوق کے لئے تحریک شروع کی گئی تو اسکا آغاز بلوچستان سے ہوگا، یہ بات پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سینئر نائب صدر سلیم شاہد، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاالرحمن، بی یو جے کے جنرل سیکرٹری عبدالرشید بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب کے باہر بی یو جے کے زیر اہتمام میڈیا ہاؤسز سے جبری برطرفیوں،تنخواہوں کی عدم ادائیگی،چینلز کی بندش اور غیر اعلانیہ سنسر شپ کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی، مقررین نے کہا کہ صحافیوں نے آزادی صحافت کے لئے ہمیشہ جدوجہد کی ہے آمروں کے دور میں کوڑے کھائے لیکن اصولی موقف اور حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا لیکن آج ملک میں بد ترین سنسر شپ اورصحافیوں کا استحصال جاری ہے جو ناقابل قبول ہے انہوں نے کہا کہ صحافی ہمیشہ عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن آج ہم اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں پورے ملک میں میڈیا بد ترین دور سے گزر رہا ہے بلوچستان کے صحافیوں نے ہمیشہ آزادی صحافی کی آواز بلند کی ہے یہ ہمارا آئینی حق ہے لیکن آج جس دور سے صحافی گزر رہے ہیں اسکی مثال آمریت کے ادوار میں بھی نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ صحافی گفتا نشستا بر خاستاکے لئے نہیں بلکہ اپنے جائز حقوق کی جدوجہد کے لئے باہر نکلے ہیں اگر آج ہم خاموش ہوگئے تو پھر آزادی صحافت پر جو قدغن لگے گا اس کے ہم سب ذمہ دار ہونگے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کی جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے تمام صحافیوں کو میڈیا ہاؤسز سے جبری برطرفیوں،تنخواہوں کی عدم ادائیگی،چینلز کی بندش اور غیر اعلانیہ سنسر شپ کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہوکر آواز بلند کرنی ہوگی،آج بلوچستان سمیت ملک بھر میں بیورو بند کئے جارہے ہیں صحافیوں کو نکالا جارہا ہے،تنخواہوں میں کٹوتی ہورہی ہے ایسے اقدامات نے ایک با ر پھر مارشل لاء کی تاریخ تازہ کردی ہے انہوں نے واضح کیا کہ ہم حکومت گرانا یہ حکومت کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم اپنے منہ کا نوالہ کسی کو چھننے نہیں دیں گے، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے بھی صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ہر طبقہ بر سر احتجاج ہے یہ ملک کے لئے نیک شگون نہیں اور یہ حکومت کی ناکامی اور بے بسی کی نشانی ہے انہوں نے کہا کہ صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان ہیں جو پورے معاشرے کے مظلوم طبقے کی آواز بنتے ہیں لیکن آج صحافیوں کو خاموش کروایاجارہا ہے میڈیا ہاوسز اپنے منافعے سے ورکرز کا خیال کریں اگر ورکر کام نہ کریں تو میڈیا ہاؤسز کا کام ٹھپ ہو جائیگا مالکان کو چاہیے کہ وہ ملازمین کے استحصال سے گریز کریں انہوں نے کہا کہ حکومت نے جب اپنی مرضی کی بات کرنی ہوتی ہے تو وہ صحافیوں کا خیال کرتے ہیں لیکن آج میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے بی این پی ہر محاذ پر میڈیا کی آزادی کے ساتھ جدوجہد کرنے کے لئے تیار ہے ۔