ریکوڈک بارے چھان بین کرنیوالا کمیشن صوبے کو نقصان پہنچانے والے افراد کا تعین کرے ،حقائق منظر عام پر لائے جائیں ،بلوچستان عوامی پارٹی

بدھ 17 جولائی 2019 00:09

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2019ء) بلوچستان عوامی پارٹی کی رہنماء و سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا ہے کہ ریکوڈک کے حوالے سے چھان بین کرنے والا کمیشن صوبے کو نقصان پہنچانے والے افراد کا تعین کرے اس حوالے سے حقائق منظر عام پر لائے جائیں ،میڈیا اداروں کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کے اہم مسائل کو کوریج دیں،یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں کوئٹہ پریس کلب کی کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہی، ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستو ن ہے بلوچستان کے صحافیوں نے ہمیشہ صوبے کا مثبت پہلو اجاگر کرنے کے لئے کردار ادا کیا امید ہے وہ آئندہ بھی جدوجہد جار ی رکھیں گے انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے اس وقت ملک کو مثبت صحافت کی اشد ضرورت ہے صحافیوں کو چاہیے کہ بلوچستان کے اقتدار کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کو اجاگر کریں ،ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ پاکستان کے مخالف آنے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک کیس میں پاکستان کا مقف عالمی فورم پر صیح طرح سے نہیں رکھا گیا جس کی وجہ سے ملک پر بڑا جرمانہ عائد کیا گیا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے ریکوڈ ک کے حوالے سے کمیشن کا قیام خوش آئند ہے کمیشن اس بات کا تعین کرے کہ جنہوں نے اس صوبے کو نقصان پہنچایا یہ پاکستان اور بلوچستان کی ترقی کے لئے بڑا منصوبہ تھا منصوبے میں صوبے کے وسائل کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا اس حوالے سے حقائق منظر عام پر لائے جائیں انہوں نے کہا کہ کمیشن اس بات کا بھی تعین کرے کہ وہ کون لوگ تھے جو سرکاری خرچ پر بیرون ملک سیر سپاٹے کرتے رہے اور پاکستان عالمی فورم پر اپنا دفاع نہیں کرپایا اس حوالے سے 2007میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مائنز اینڈ منرلز جس کی صدارت بی اے پی کے بانی سعید احمد ہاشمی کر رہے تھے کی تجاویز پر بھی غور کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ اس کمیٹی کی تجاویز پر کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیا اور کمیٹی کی سفارشات کو بھی کمیشن میں زیر غور لایا جائے ،انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا ہاوسز کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کریں صوبہ ملک کا 43فیصد حصہ ہے اسے نظر انداز کرنا ٹھیک نہیں ہے جہاں تک ان تجزیہ کاروں کا تعلق ہے جو آج تک بلوچستان نہیں آئے اور یہاں کی صورتحال پر تجزیے دیتے ہیں انہیں بھی اس عمل سے گریز کرنا چاہیے ۔