گلوکاری کاشوق مجھے ہری پور سے کراچی لے گیا ‘ نعیم ہزاروی

پرستار نے ’’ چھنو ں کی آنکھ میں اک نشہ ہے ‘‘ سنانے کی فرمائش کر کے حیرت میں ڈال دیا‘ انٹر ویو میں گفتگو

بدھ 17 جولائی 2019 13:28

گلوکاری کاشوق مجھے ہری پور سے کراچی لے گیا ‘ نعیم ہزاروی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2019ء) فوک گلوکار نعیم ہزاروی نے کہا ہے کہ گلوکاری کاشوق مجھے ہری پور سے کراچی لے گیا اور وہاں میں نے ہوٹل میں بطور ویٹر بھی کام کیا ،2012ء میں دوبارہ واپس آ کر اپنی آواز میں البم ریلیز کیا جسے بیحد پذیرائی ملی ۔ ایک انٹر ویو میں نعیم ہزاروی نے کہا کہ گائیگی کے شوق کو پورا کرنے کے لئے میرے آبائی علاقے ہری پور میں کوئی موثر پلیٹ فارم نہیں تھا اس لئے دوستوں کے مشورے سے میں کراچی چلا گیا ۔

(جاری ہے)

میں نے وہاں پر پیٹ پالنے کے لئے ایک ہوٹل میں بطور ویٹر کام کیا اور مجھے اس وقت 30روپے روزانہ معاوضہ ملتا تھا۔ اس کے بعد میں نے ایک استاد سے گلوکاری کی تربیت حاصل کی اور 2012ء میں واپس آ گیا اور ایک آڈیو سی ڈی ریلیز کی ۔جس میں میرا مشہور زمانہ گیت ’’چلو کوئی گل نئی ‘‘میری وجہ شہرت بنا ۔انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میوزیکل شوکے دوران پرستار نے آکر مجھے کہا کہ مجھے غزل سنا دیں جس پرمیں نے اس سے استفسار کیا تو اس نے کہا کہ ’’چھنوں کی آنکھ میں اک نشہ ہے ‘‘ سنائیں جس پر میں حیرت میں پڑ گیا اور بھرپور قہقے بلند ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :