غلامی کے خاتمے کیلئے آئندہ 100سال تک روزانہ 10ہزار لوگوں کو آزاد کرنے کی ضرورت ہے، رپورٹ

بدھ 17 جولائی 2019 14:06

کینبرا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2019ء) آسٹریلیا کے انسداد غلامی گروپ واک فری فائونڈیشین کی دنیا بھر کے ممالک میں جبری مشقت کے خاتمے کے لئے کوششوں میں پیش رفت نہ ہونے یا تھوڑی کوششوں کے حوالے سے کی گئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق جدید غلامی کے خاتمے کے لئے آئندہ 100سال تک روزانہ 10ہزار لوگوں کو آزاد کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی اخبار کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں آدھے سے بھی کم ممالک میں جبری مشقت کو جرم اور زیادہ تر ممالک میں زبردستی کی شادیوں کو جرم تصور نہیں کیا جاتا۔

واک فری فائونڈیشین اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق جبری مشقت اور زبردستی کی شادیوں سمیت جدید غلامی میں تقریباً 40لاکھ سے زیادہ لوگ قید ہیں۔ 2030ء تک عالمی اہداف میں سے ایک جدید غلامی کے خاتمے کا مقصد اقوام متحدہ کے 4 سال قبل ہونے والے اجلاس میں اتفاق رائے سے اپنایا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آج کے دور میں اس ہدف کا حصول ناممکن ہے اس کے لئے آئندہ سو سالوں تک روزانہ 10ہزار لوگوں کو آزاد کرنا ہو گا۔

واک فری کی ریسرچ منیجر کیتھرین بریانٹ نے تھامس ریوٹرز فائونڈیشن کو بتایا کہ حالیہ پیش رفت کے مطابق ہم 2030ء تک جدید غلامی کے خاتمے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ فائونڈیشن کی رپورٹ میں ملوث عوامل کے خاتمے کے لئے غلامی اور جرائم کا شکار بننے والوں، حمایتی نظام اور کوششوں کی شناخت کے طور پر 183حکومتوں کا تعین کیا گیا ہے، جدید غلامی کے لئے بدترین ممالک میں شمالی کوریا اور مشرقی افریقی ملک ایریٹریا شامل ہیں جہاں کی حکومتیں جبری مشقت کی سازش میں ملوث ہیں، لیبیا، ایران، وسطی افریقی ملک استوائی گنی، برونڈی، جمہوریہ ریپبلک کانگو، کانگو، روس اور صومالیہ غلامی کے خاتمے کے لئے اقدامات کی کمی کا شکار ہیں۔

قطر، سنگاپور، کویت، برونائی، ہانگ کانگ اور روس اس حوالے سے کم و بیش اقدامات کرنے والے ممالک میں شامل ہیں جبکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریبا ً 100 ممالک میں جبری مشقت کو جرم نہیں سمجھا جاتا یا تو اسے بہت چھوٹا جرم سمجھا جاتا ہے جبکہ تقریباً ایک تہائی ممالک میں زبردستی کی شادی پر پابندی عائد ہے۔ جارجیا، نائجیریا، یوکرین، یورپی ملک مالدووا، ایتھوپیا اور مشرقی افریقی ملک موزمبیق محدود وسائل کے باوجود جدید غلامی کے خاتمے کے لئے کئے گئے اقدامات میں قابل ذکر ہیں۔

واک فری کے بانی اینڈریو فوریسٹ نے ایسے عوامل کے خاتمے کے لئے حکومتوں پر اپنے ممالک میں ضروری اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ 10ہزار کی تعداد زیادہ ہے لیکن ایک حکومت اگر چاہے تو ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کی غلامی کا خاتمہ کر سکتی ہے۔