بھارت نے عالمی عدالت کی جانب سے کلبھوشن جادیو کیس میں دیا جانے والاکا فیصلہ قبول کر لیا

ہم کھلے دل سے بھارت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، یہی بھارت کی جیت ہے: سشمہ سوراج

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 17 جولائی 2019 18:50

بھارت نے عالمی عدالت کی جانب سے کلبھوشن جادیو کیس میں دیا جانے والاکا ..
ہیگ (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جولائی 2019) بھارت نے عالمی عدالت کی جانب سے کلبھوشن جادیو کیس میں دیا جانے والاکا فیصلہ قبول کر لیا ہے۔ بھارت کی سابق وزیر خارجہ سشمہ سوراج نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’ہم کھلے دل سے بھارت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، یہ بھارت کی جیت ہے۔‘ 
 سشمہ سواراج نے عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کا کیس لڑنے والے وکیل ہریش سلوے کا شکریہ بھی ادا کیا 
 
 اور بھارت وزیراعظم نریندر مودی کا بھی شکریہ ادا کیا۔

 
 
 سشمہ سوراج نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ’یہ فیصلہ اتنی نرمی پیدا کرتا ہے کہ کلبھوش کے خاندان کے لوگ اب اس سے ملاقات کر سکیں گے‘۔

(جاری ہے)

 

 
 واضح رہے کہ آج عالمی عدالت میں کلبھوشن جادیو کیس کا فیصلہ سنایا گیا اور جج نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کی جانب سے کلبھوشن کی رہائی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

فیصلےکے تحت کلبھوشن یادیو کی رہائی کیبھارتی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سناتے وقت عدالت میں اٹارنی جنرل انورمنصورکی قیادت میں پاکستان کی ٹیم ، ڈی جی سارک اور ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل پر مشتمل پاکستانی وفد موجود تھا۔

جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔ جج نے اس کیس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مؤقف پر 3 اعتراضات پیش کیے۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام سے پاسپورٹ بنا کر پاکستان میں داخل ہوا۔پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا۔پاکستان نے مؤقف دیا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشتگردی بھی کرتا رہا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ جاسوسی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا اور کلبھوشن یادیو کی رہائی سے متعلق بھارتی درخواست مسترد کر دی۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے 21 فروری کو کلبھوشن کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔کلبھوشن یادیو تسلیم کر چکا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کا ایجنٹ ہے جسے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لئے بھیجا گیا تھا ۔

جس کے بعد اس کے خلاف باضابطہ مقدمہ چلایا گیا۔ پاک فوج کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے کلبھوشن یادیو کا ٹرائل ہوا اور 10 اپریل 2017ء کو جُرم ثابت ہونے پر بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی گئی۔ 25 دسمبر 2017ء کو پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات بھی کروائی۔ کلبھوشن کے بیانات کی بارہا تردید کرنے کے بعد 8 مئی 2017ء کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک کر اس کی رہائی کامطالبہ کیا۔