سرفراز پربوجھ میں کمی کیلئے تینوں فارمیٹس کیلئے علیحدہ کپتانوں کی تقرری پر غور

ٹیسٹ کپتانی کیلئے بابر اعظم ،اظہر علی امیدوار،کوچ کیلئے اینڈی فلاورکی خدمات پر نگاہیں مرکوز

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب بدھ 17 جولائی 2019 19:32

سرفراز پربوجھ میں کمی کیلئے تینوں فارمیٹس کیلئے علیحدہ کپتانوں کی ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17جولائی 2019ء) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد پر کام کے بوجھ میں کمی کے پیش نظر پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے تینوں فارمیٹس کیلئے علیحدہ کپتانوں کی تقرری پر غور شروع کردیا ہے جن کو امید ہے کہ لانگ ٹرم پلاننگ کے تحت ہر طرز کی کرکٹ کیلئے الگ قیادت موثر ثابت ہو سکتی ہے ،غیر ملکی اور ملکی کوچ کی تقرری پر متضاد آرا کے باوجود سابق زمبابوین کپتان اینڈی فلاور کی خدمات کے حصول پر نگاہیں مرکوز ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم میں ممکنہ تبدیلیوں کیلئے پی سی بی نے اگرچہ لب کشائی سے گریز کیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ 29 جولائی کو کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں قومی ٹیم سے متعلق اہم فیصلے کئے جائیں گے اور امکان ہے کہ اس دوران تینوں فارمیٹس کی قیادت کیلئے علیحدہ کپتانوں کی تقرری کا بھی فیصلہ کیا جائےگا کیونکہ حالیہ عرصے میں یہ تاثر سامنے آیا ہے کہ موجودہ کپتان سرفراز احمد پر کام کا شدید بوجھ ہے جسکے سبب انکی ذاتی کارکردگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سرفراز احمد کو آئندہ برس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے پیش نظر مختصر فارمیٹ کی قیادت کیلئے قابل غور سمجھا جائےگا جن کی کارکردگی اس فارمیٹ میں غیر معمولی رہی ہے جبکہ دیگر فارمیٹس کیلئے بابر اعظم،عماد وسیم اور اظہرعلی پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔عالمی کپ میں اوسط درجے کی کارکردگی کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف کی تقرری بھی ایجنڈے کا اہم ترین حصہ ہوگی جس کیلئے تازہ درخواستیں طلب کی جائیں گی اور موجودہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر سمیت جو افراد اپنی خدمات جاری رکھنا چاہتے ہیں انہیں نئے سرے سے درخواستیں دینے کیلئے کہا جائےگا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو درپیش اہم چیلنج یہ بھی ہے کہ قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ ایک بار پھر کوئی غیر ملکی منتخب کیا جائے یا پھر ملک سے ہی کسی مناسب امیدوار کو سامنے لائیں البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ممکنہ امیدواروں کے متعلق معلومات حاصل کرنےکا بھی آغاز ہو چکا ہے جن میں سے ایک سابق زمبابوین کپتان اینڈی فلاور بھی ہیں جو انگلش ٹیم کیلئے بھی ماضی میں فرائض کی انجام دہی کر چکے ہیں۔

پی سی بی حکام اینڈی فلاور کے کام سے کافی متاثر ہیں جنہوں نے بطور کوچ ہی نہیں بلکہ ای سی بی کی کرکٹ اکیڈمی میں بھی بہترین انداز سے فرائض نبھائے اور انگلش ٹیم کی ون ڈے کرکٹ میں ترقی اور تعمیر میں اپنا موثر کردار نبھایاجسکے سبب اس نے عالمی کپ میں ٹائٹل کامیابی یقینی بنائی۔یاد رہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی کوششوں میں ہاتھ بٹاتے ہوئے اینڈی فلاور نے پاکستان آنےوالی ورلڈ الیون ٹیم کی تشکیل میں بھی نمایاں کردار ادا کیا تھا تاہم ان کی پاکستان آمد کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ خود اس عہدے میں کتنی دلچسپی رکھتے ہیں۔

انکے بھائی گرانٹ فلاور کئی سال سے پاکستانی ٹیم کیلئے بیٹنگ کوچ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں لہٰذا ان کیلئے پاکستان میں خدمات کی انجام دہی دوسرے کسی بھی انٹرنیشنل پلیئر کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہوگی۔