سپریم کور ٹ نے منشیات فروشی کے جرم میں سزایافتہ شخص کے اثاثہ جات کی قرقی کیلئے نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کی اپیل مستردکردی

ہائیکورٹ کا درست قرار، قرقی کیلئے کسی کی جائیداد کا صرف پتا چلانا کافی نہیں بلکہ یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ ملزم نے منشیات بیچ کر اثاثے بنائے ہیں،سپریم کور ٹ

بدھ 17 جولائی 2019 19:45

سپریم کور ٹ نے منشیات فروشی کے جرم میں سزایافتہ شخص کے اثاثہ جات کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2019ء) سپریم کور ٹ نے منشیات فروشی کے جرم میں سزایافتہ شخص کے اثاثہ جات کی قرقی کیلئے نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ کی جانب سے دائر اپیل مستردکرتے ہوئے واضح کہا ہے کہ ہائیکورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے، قرقی کیلئے کسی کی جائیداد کا صرف پتا چلانا ہی کافی نہیں بلکہ یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ ملزم نے منشیات بیچ کر اثاثے بنائے ہیں۔

بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کوئٹہ رجسٹری میں ویڈیولنک کے ذریعے کیس کی سماعت کی۔ یاد رہے ٹرائل کورٹ نے ملزم قادر داد کو سیکشن 9 سی کے تحت سزا سناتے ہوئے نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کو ملزم کے 7 بینک اکاؤنٹس ضبط کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا جس کیخلاف نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کیس کے ریکارڈ کاجائزہ لینے کے بعد قراردیا کہ ہائیکورٹ نے اس معاملے میں درست فیصلہ دیا ہے کیونکہ قرقی کیلئے کسی کی جائیداد کا صرف پتا چلانا ہی کافی نہیں بلکہ عدالت میں واضح کرنا ہوتا ہے کہ ملزم نے منشیات بیچ کر یہ اثاثے بنائے ہیں، یہ ممکن ہے کہ حلال کی کمائی سے پیسہ بنایا ہو۔ جس پر نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے حلال کمائی سے پیسہ بنانے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

تو چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ نارکوٹکس والوں نے بھی یہ ثابت نہیں کیا کہ ملزم کی کمائی کا کوئی اور ذریعہ نہیںصرف اثاثوں کی فہرست دینے سے کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا اور اس حوالے سے بار ثبوت استغاثہ پر ہوتا ہے۔ بعدازاں عدالت نے محکمہ نارکوٹکس کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔