عالمی عدالت کے فیصلے نے پاکستانی ملٹری عدالتوں پر اعتماد کو مزید مضبوط کر دیا

عالمی عدالت نے پاکستانی ملٹری عدالت کے فیصلے کو نہ تو کالعدم قراردیا نہ غلط ثابت کیا بلکہ اسے مانتے ہوئے پاکستانی سے نظرِ ثانی کرنے کو کہا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 17 جولائی 2019 19:50

عالمی عدالت کے فیصلے نے پاکستانی ملٹری عدالتوں پر اعتماد کو مزید مضبوط ..
ہیگ (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جولائی 2019) عالمی عدالت کے فیصلے نے پاکستانی ملٹری عدالتوں پر اعتماد کو مزید مضبوط کر دیا ہے۔ عالمی عدالت نے پاکستانی ملٹری عدالت کے فیصلے کو نہ تو کالعدم قراردیا نہ غلط ثابت کیا بلکہ اسے مانتے ہوئے پاکستانی سے نظرِ ثانی کرنے کو کہا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو رہا کرنے کی بھارتی اپیل بھی مسترد کر دیا اور سزائے کو بھی ختم نہیں کیا بلکہ سزائے موت کو عمر قید میں بدلنے کے لیے پاکستان کو نظرِ ثانی کرنے کا کہا ہے ہے۔

خیال رہے کہ آج عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کودہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ عالمی عدالت کی کے جج کی جانب سے دہشتگرد کلبھوشن یادیوکا فیصلہ سنائے جانے کے بعد تفصیلی فیصلہ سامنے آ گیاہے۔ عالمی عدالت کے مطابقکلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر ہے ، کئی بار پاکستان غیر قانونی طور پر گیا۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کو رہا نہیں کیا جا سکتا، کونسلر رسائی کے فیصلے پر پاکستان نظرِ ثانی کرے کیونکہ اس حوالے سے پاکستان نے ویانا کنونشن کی شق 36(1)کی خلاف ورزی کی تھی اس لیے اس پر نظرِ ثانی کی جائے۔

جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔ جج نے اس کیس میں پاکستاناور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مؤقف پر 3 اعتراضات پیش کیے۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام سے پاسپورٹ بنا کر پاکستان میں داخل ہوا۔پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا۔پاکستان نے مؤقف دیا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشتگردی بھی کرتا رہا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ جاسوسی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا اور کلبھوشن یادیو کی رہائی سے متعلق بھارتی درخواست مسترد کر دی۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے 21 فروری کو کلبھوشن کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔کلبھوشن یادیو تسلیم کر چکا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کا ایجنٹ ہے جسے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لئے بھیجا گیا تھا ۔