Live Updates

لوگ رشوت دینے کے لیے تیار ہیں مگر ٹیکس دینے کے لیے نہیں

اب تک جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا توسود میں چلا گیا، وزیر اعظم عمران خان

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 18 جولائی 2019 06:19

لوگ رشوت دینے کے لیے تیار ہیں مگر ٹیکس دینے کے لیے نہیں
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 جولائی2019ء)   ٹیکس کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈی ثابت ہوتے ہیں کیونکہ اسی رقم سے عوام کی بہتری اورریاستی امور چلائے جاتے ہیں اور اگر ٹیکس چوری شروع ہو جائے تو ملکی خزانہ خالی ہو جاتا اور انحصار آئی ایم ایف یا کسی اور مالیاتی ادارے پر بڑھ جاتا ہے اور یوں کسی بھی ملک کی معیشت روز بہ روز کمزور ہوتی چلی جاتی ہے۔

پاکستان کی بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے کہ یہاں بہتر حالات اور آسائشیں سب کو چاہئیں مگر کوئی بھی ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔اسی حوالے سے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پچھلے ایک سال میں جتنا ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے اس کا آدھا قرضوں کے سود میں چلا گیا، ملک اس طرح نہیں چل سکتا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرضوں کے سود پر ٹیکس کا پیسا چلا جائے تو ملک نہیں چل پاتا، 70 فی صد ٹیکس صرف 300 کمپنیاں دیتی ہیں، پاکستان کو جس طرح چلایا جا رہا تھا اب ویسے نہیں چلے گا۔

انھوں نے کہا کہ آپ آج کا دن یاد رکھیں گے کہ ہم نے خود کو کس طرح بدلا، ہم نے کوشش کی ہے کہ سب ٹیکس نیٹ میں آ جائیں، لیکن ڈیمانڈ آ رہی ہے کہ ہم سے پیسے لے لیں اور ٹیکس نیٹ میں نہ ڈالیں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے خصوصی ایپلی کیشن تیار کریں گے۔ اس سلسلے میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ سابق وزیر خزانہ نے خود کہا ایف بی آر میں 700 ارب کی چوری ہوتی ہے، 22 کروڑ میں سے صرف 15 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، یہ سب تھوڑا ٹیکس بھی دیں تو قرضوں کی دلدل سے نکل سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اسمگلنگ کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کریک ڈائون کر رہے ہیں۔ اس کی روک تھام کے لیے جنرل باجوہ سے بھی بات کی ہے، افغانستان سے اسمگلنگ ہو رہی ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ پر بھی افغانستان سے بات کر رہے ہیں، اسمگلنگ کو نہ روکا تو یہ انڈسٹری آگے نہیں بڑھ سکتی۔انھوں نے کہا کہ چھوٹی انڈسٹریز کو فروغ دینے کے لیے گوجرانوالہ، گجرات اور سیالکوٹ کا گولڈن ٹرائی اینگل بنا رہے ہیں، قوم کی ریڑھ کی ہڈی درمیانی اور چھوٹی انڈسٹریاں ہوتی ہیں، لیکن یہاں پیسے والا صنعت کار تو پیسے دے کر اپنا کام نکلوا لیتا ہے، چھوٹے کاروبار کرنے والے جگہ جگہ رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں۔

لہٰذاہم اس کلچر کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بھی بڑھائیں گے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات