Live Updates

اعظم سواتی ریکوڈیک معاہدے کی منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والے افراد میں شامل

ریکوڈک کنٹریکٹ کی منسوخی کے باعث اسلام آباد پر 5 ارب 90 کروڑ ڈالرز کا جُرمانہ ہوا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 18 جولائی 2019 12:19

اعظم سواتی ریکوڈیک معاہدے کی منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جولائی 2019ء) : سینیٹر اعظم سواتی ریکوڈیک معاہدے کی منسوخی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کرنے والوں میں شامل تھے۔ تفصیلات کے مطابق موجودہ وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی اُن تین درجن درخواست گزاروں میں شامل تھے جنہوں نے ریکوڈک مائننگ کا کنٹریکٹ ٹیتھیان کاپر کمپنی لمیٹڈ (ٹی سی سی) کو دئے جانے پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا تھا۔

ریکوڈک کنٹریکٹ کی منسوخی کے باعث اسلام آباد پر 5 ارب 90 کروڑ ڈالرز کے جُرمانے پر وزیراعظم عمران خان نے ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا ۔ جب اعظم سواتی نے ریکوڈیک معاہدے کی منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اُس وقت اعظم سواتی جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ف) کے سینیٹر تھے۔

(جاری ہے)

اپنی جماعت چھوڑنے کے 10 روز بعد انہوں نے 17 دسمبر 2011ء کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔

اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ غیرملکی کنسورشیم یعنی ٹی سی سی مقررہ وقت میں مکمل فزیبلٹی تیار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ اسی کے ساتھ اس کی سرگرمی محض 5 سے 6 کلومیٹر تک محدود رہی ہے جبکہ ڈپازٹس 8 ہزار کلومیٹر کے رقبے میں دستیاب تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انہی سائنسدانوں اور افرادی قوت کی خدمات استعمال کرسکتا ہے جنہوں نے پاکستان کو جوہری ٹیکنالوجی دی تھی۔

24 جنوری 2011ء کی ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 26 سینیٹرز بشمول سواتی، مولانا عبد الغفور حیدری، ڈاکٹر اسماعیل بلیدی، مولانا گل نصیب خان، عبدالغفور قریشی، انجینئر ملک راشد احمد خان، محمد غفران خان اور دیگر نے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت پٹیشن دائر کرتے ہوئے ریکوڈک کارروائیوں میں فریق بننے کا اعلان کیا تھا۔ ان سینیٹرز کے علاوہ دیگر درخواست گزاروں میں اس وقت کے پنجاب اسمبلی سے جماعت اسلامی کے رکن احسان اللہ وقاص، طارق اسد ایڈوکیٹ اور دیگر شامل تھے۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل دئیے جانے والا تحقیقاتی کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو پاکستان کو اس طرح کا نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں اور اُن کو کیا سبق سیکھایا جانا چاہئیے تاکہ اب جو غلطیاں ہوگئی ہیں انہیں مستقبل میں نہ دہرایا جائے۔تاہم تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس فورم کی سربراہی کون کرے گا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 13 جولائی کو انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیتھیان کاپر کمپنی کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔ جس میں 4.08 ارب ڈالر ہرجانہ اور 1.87 ارب ڈالر سود ہے۔ پاکستان پر ہرجانہ ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کے باعث عائد کیا گیا۔ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، تاہم سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011ء میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ ٹیتھیان کمپنی کا کہنا تھا کہ ہم نے مائننگ کے لیے 22 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، 2011ء میں اچانک مائننگ لیز روک دی گئی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات