وفاقی حکومت نے اسلام کوٹ میں ایس ڈی جیز کی مقامی آبادی کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے جامع پلان تیار کرنے کیلئے کی گئی کاوشوں کو تسلیم کرلیا

جمعرات 18 جولائی 2019 23:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2019ء) وفاقی حکومت نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں ضلع تھرپارکر کے تعلقہ اسلام کوٹ میں ایس ڈی جیز کی مقامی آبادی کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے ایک جامع پلان تیار کرنے کے لیے کی گئی کاوشوں کو تسلیم کیاگیا ہے۔ بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں حکومت پاکستان نے ایس ڈی جیز پر رضاکارانہ ترقی کے لیے 2030 ایجنڈا پر اپنی رضاکارانہ قومی جائزہ(وی این آر)جاری کیا ہے ، جس کے تحت اس کی پیروی اور جائزہ لینے کے میکنیزم کیممبر اسٹیٹس کے طورپر قومی اور صوبائی سطح پر ترقی کی باقاعدگی سے اور مجموعی تجزیہ اور جائزہ لیاجاتاہے ۔

یہ قومی جائزے کے لیے ایک بنیاد کے طورپر کام کرتے ہیں جوکہ بین الاقوامی سطح پر ایک اعلی سطحی سیاسی فورم کے لیے باقاعدہ جائزے کے لیے ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

وی این آر کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سندھ حکومت نے اسلام کوٹ کی نشاندہی کی ہے جوکہ غیر سرکاری اسٹیک ہولڈرز اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری میں ایس ڈی جی تعلقہ میں بطور ایک ماڈل کے ترقی دینے کے لیے کام کیاگیا۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے تعاون کے علاقوں میں تعلیم ،صحت کی دیکھ بھال، معیشت اور مہارت ، بنیادی ڈھانچہ، پانی ، صنفی مساوات اور ڈیزاسٹرمینجمنٹ شامل ہیں ۔ رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ ایس ڈی جیز کے اہم مقاصد میں سندھ کے ضلع تھر پارکر کے تعلقہ اسلام کوٹ میں ایس ڈی جی ماڈل تعلقہ (ایک چھوٹا انتظامی یونٹ) بنانا شامل ہے ۔ تھرپارکر پاکستان کے سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع میں سے ایک ہے۔

اس کی 87 فیصد آبادی کئی حوالوں سے مختلف چیزوں سے محروم ہے ۔ تعلقہ اسلام کوٹ ضلع تھرپارکر کی ایک سب ڈسٹرکٹ ہے جو کہ ملک کے انسانی ترقی کے حوالیسے سب سے زیادہ غیر ترقی یافتہ خطہ ہے جہاں پر شرح خواندگی بالخصوص خواتین کی خواندگی کی شرح بہت زیادہ کم ہے۔گذشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جمہوری حکومت ہمیشہ لوگوں کو اولیت دیتی ہے اور غیر ترقی یافتہ علاقوں کو اقوام متحدہ کے اداروں کی جانب سے مقرر کیے گئے بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقی دینے کے لیے اقدامات کرتی ہے ۔

ہم نے یو این ڈی پی اور تھر فائونڈیشن کے ساتھ شراکت داری میں اس منفرد تصور کو ایک سال سے زائد عرصے میں زیادہ سے زیادہ فروغ دیا ہے اور ایک جامع منصوبے پر کام کررہے ہیں جوکہ اس حوالے سے ایک ابتدا ہے جہاں نجی شعبہ ، حکومت ، اقوام متحدہ کام کررہے ہیں ۔ ایس جی ڈیز دور دراز اور پسماندہ علاقے جیسے تھرپارکر کے کم ترقی یافتہ علاقے کو ترقی دینے کی خواہاں ہے ۔

تھر فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سید ابوالفضل رضوی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے تھر پارکر کے تعلقہ اسلام کوٹ کو پاکستان میں پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حوالے سے ایک ماڈل تعلقہ بنانے کے لیے ایک غیر معمولی اقدام اٹھایا ہے ۔ ان کے خیال میں تعلقہ اسلام کوٹ کول مائننگ اور انرجی کی پیداواری سرگرمیوں کے حوالیسے حب کی حیثیت رکھتا ہے اور یہ سندھ میں پہلا جغرافیکل خطہ بننے جارہاہے اور ایس ڈی جی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منفرد ماڈل کے ذریعے فوری ترجیحی علاقوں /شعبوں مثلا تعلیم، صحت، پینے کا صاف پانی،کوئی بھوک نہ ہو، انرجی، مہذب کام اور اقتصادی ترقی جس کی وزیراعلی سندھ نے منظوری دی ہے ۔

یہ بات کرنا ضروری ہے کہ سندھ حکومت کے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ نے بھی اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس میں کہاگیاہیکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ موڈ کے تحت ایس ڈی جیز کے اسلام کوٹ میں مقررہ اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ ادارے کے مطابق اصلاحات کو بڑھانے کے لیے چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کی سربراہی میں ایک 10 رکنی اسٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ صحت، محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، محکمہ انرجی ، محکمہ خزانہ ، محکمہ زراعت کے سیکریٹریز ، چیف ایگزیکٹیو آفیسرسندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی ،جنرل منیجر۔ تھر فائونڈیش اور پروجیکٹ منیجر ایس ڈی جی سپورٹ یونٹ سندھ شامل ہیں ۔