دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے لوگوں، دلکش قدرتی مناظر اور کھانوں نے مجھے اپنا گرویدہ بنالیا

اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرنانڈا ایسپینوزا گارسیزکا کتاب ’’ڈائننگ الانگ دی انڈس‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب پاکستانی اور سوئس مشنز کے زیر اہتمام تقریب سے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے بھی خطاب کیا

جمعہ 19 جولائی 2019 13:19

دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے لوگوں، دلکش قدرتی مناظر اور کھانوں ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2019ء) اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرنانڈا ایسپینوزا گارسیز نے کہا ہے کہ گذشتہ جنوری میں ان کے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے لوگوں، دلکش قدرتی مناظر اور کھانوں نے انہیں اپنا گرویدہ بنا لیا۔ وہ پاکستانی کھانوں، حسین قدرتی مناظر اور پاکستان کے قدیم ثقافتی ورثے کے تعارف پر مشتمل کتاب ’’ڈائننگ الانگ دی انڈس‘‘ کی تقریب رونمائی سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں نبی پاک ؐ کے اس فرمان کا حوالہ بھی دیا کہ علیحدہ علیحدہ کھانا نہ کھائو کیونکہ مل کر کھانے میں برکت ہے۔ ماریا فرنانڈا ایسپینوزا گارسیز نے کہا کہ رمضان میں گھر کے تمام افراد کا اکٹھے ہوکر روزہ افطار کرنا پوری دنیا کے مسلم معاشروں کی نمایاں خصوصیت ہے جس پر عمل کرتے ہوئے ہم مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کھانے کی میز پر جمع کر کے ان میں اتحاد و اتفاق پیدا کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مقصد ہے جس کے حصول کے لئے اقوام متحدہ دن رات کوشاں ہے۔ اس عمل سے ہم اپنی مشترکہ تاریخ اور انسانی اقدار کو سامنے لاسکتے ہیں اور دنیا سے بھوک کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ کو بھی فروغ دے سکتے ہیں۔کتاب کی تدوین سوئزرلینڈ کی مشروبات کی کمپنی نیسلے کے زیر اہتمام کی گئی اور اس کی رنگا رنگ تعارفی تقریب کا اہتمام اقوام متحدہ میں پاکستان اور سوئزر لینڈ کے مشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مسقتل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اس موقع پر کہا کہ اس کتاب کی تدوین اور اس کی تعارفی تقریب کا انعقاد پوری عالمی برادری کے مفاد میں کیا گیا اور یہ کتاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے رکن تمام ممالک کے مندوبین اور ان کے ممالک کو پہنچے گی۔ 148صفحات کی کتاب میں مزیدار پاکستان کھانوں کی تراکیب کے ساتھ ساتھ دلکش تصاویر کے ذریعے اس بات کی بھی عکاسی کی گئی ہے کہ پاکستان ایک ایسا ماڈرن ملک ہے جس کی بنیادیں قدیم ترین اور بھرپور ثقافتی ورثے میں ہیں۔

تقریب جس میں عالمی ادارہ کے حکام اورصحافیوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی پاکستان اور سوئزلینڈ کے سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔ تقریب سے اقوام متحدہ میں سوئزلینڈ کے سفیر جرگ لابر نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور جرگ لابر نے کہا کہ سوئس کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری نے دونوں ممالک کے درمیان مستحکم تعلقات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مسقتل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اس موقع پر ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کی تدوین سے ان کا مقصد دنیا کو متنوع اور مزیدار پاکستانی کھانوں سے متعارف کرانا تھا جس کے لئے انہوں نے نیسلے کی مدد لی۔ انہوں نے اس موقع پر نیسلے پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ نیسلے کی نمائندگی ہیلن میڈینا نے کی۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاکستانی کھانوں کی امتیازی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کتاب کے نام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ کے قریبی علاقے دنیا کی قدم ترین تہذیبوں میں سے ایک کا گہوارہ ہیں اور اس سے پاکستانی کھانوں کے اس قدیم تہذیبی پہلو کا تاثر بھی واضح ہوتا ہے جو جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور جنوب مغربی ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے ان کھانوں میں پیدا ہوا۔

پاکستان کے ہر علاقے کے مخصوص کھانے بھی ہیں اوران کی تفصیل اس کتاب میں شامل ہے۔ ماریا فرنانڈا ایسپینوزا گارسیز نے کہا کہ وہ ڈائننگ الانگ دی انڈس کے مطالعہ کو اپنی اولین ترجیح بنائیں گی۔ تقریب کے شرکاء کو پاکستان کے کا روایتی پلائو، چکن بار بی کیو، بیف کباب کے ساتھ ساتھ چاٹ اور گول گپے بھی پیش کئے گئے۔