پاکستان اور افغانستان کے تعلقات نئے افق کی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں

افغان صدر اشرف غنی کے سینئر مشیر برائے قومی سلامتی سرور احمد زئی کا دورہ پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے لئے مفید ثابت ہو گا وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات و سیفران شہریار خان آفریدی کی افغان صدر کے مشیر کے ہمراہ پریس کانفرنس افغان نوجوان پاکستانی مہاجر کیمپوں سے نکل کر کرکٹ کے میدان میں اپنی صلاحیتیں منوا رہے ہیں، لندن میں پیش آنے والا واقعہ افغان پناہ گزینوں اور افغان عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتا، سرور احمد زئی

جمعہ 19 جولائی 2019 14:31

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات نئے افق کی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2019ء) وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات و سیفران شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے سینئر مشیر برائے قومی سلامتی سرور احمد زئی کا دورہ پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے لئے مفید ثابت ہو گا، پاکستان اور افغانستان کے تعلقات نئے افق کی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں، افغانستان کی درخواست پر افغانستان سے بھارت جانے والوں کے لئے پاکستانی فضائی حدود کو کھولا گیا ہے، افغانستان ایک خود مختار ریاست ہے، پاکستان اپنے قریبی ہمسایہ ملک افغانستان میں قیام امن کے لئے اپنا کردار ادا کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو افغان صدر کے سینئر مشیر برائے قومی سلامتی سرور احمد زئی کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

شہریار آفریدی نے کہاکہ ماضی میں پاکستان اور افغانستان باہمی تعلقات کے حوالہ سے ایک صفحہ پر نہیں رہے تاہم موجودہ دور میں تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر کے مشیر نے دورہ پاکستان کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، یو این اے سی اور این این ایچ سی آر سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کی ہیں ۔

انہیں افغان مہاجر کیمپوں کا بھی دورہ کرایا گیا جہاں انہیں افغان کمیونٹی سے بھی ملوایا گیا ہے۔ اپنے دورے کے تفصیل بیان کرتے ہوئے افغان صدر کے مشیر نے بھرپور میزبانی اور افغانستان کے لئے ویزہ پالیسی میں بہتری کے لئے پاکستان کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 40 برس سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افغان وزارت مہاجرین اپنے افغان بھائیوں کی باعزت وطن واپسی کے لئے پالیسی وضع کر رہی ہے۔ کچھ علاقوں میں ان کی آبادکاری کے لئے زمین کی خریداری بھی کی گئی ہے جبکہ مزید اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو افغانیوں کو ویزوں کے اجراء کے حوالے سے درپیش مشکلات سے آگاہ کیا ہے جس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر متعلقہ حکام نے اس میں بہتری لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی کا بھی شکر گزار ہوں جن کے تعاون سے افغانستان سے بھارت کے لئے پاکستانی فضائی حدود کھولنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف کیٹیگریز میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن اور افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار وطن واپسی کے اقدامات جیسے امور پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات تاریخی اور دہائیوں پر محیط ہیں جن میں ماضی میں اتار چڑھائو آتا رہا لیکن پاکستان کی موجودہ حکومت افغانستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے جو خوش آئند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان عوام کی مشکلات کو بھی دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغان کرکٹ ٹیم نے بہت کم عرصہ میں نام پیدا کیا ہے اور پاکستانی مہاجر کیمپوں سے افغان نوجوان نکل کر کرکٹ کے میدان میں اپنی صلاحیتیں منوا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان خوشگوار تعلقات نہیں چاہتیں اور لندن میں پیش آنے والا واقعہ قطعی طورپر افغان پناہ گزینوں اور افغان عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتا۔

شہر یارآفریدی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اگرپاکستان میں اگر کوئی شخص گناہ یا جرم کرتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فعل ہوتا ہے جو قطعی پاکستان کی ترجمانی نہیں کرتا اسی طرح اگر افغانستان سے کوئی شخص کوئی منفی رویہ اختیار کرتا ہے تو اسے پورے افغانستان کی نمائندگی نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 40 سالوں سے اپنے افغان بھائیوں کی مدد کررہا ہے ۔

دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان ایک سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلہ کے پرامن حل کی بات کی ہے اور افغان سلامتی کے مشیر نے بھی افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان کا مسئلہ پر امن طریقے سے ہی حل کیا جاسکتاہے اور امریکا میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔

شہریار آفریدی نے کہاکہ پاکستان 2001ء سے کوکین سے پاک ملک کا درجہ حاصل کرچکا ہے اور افغانستان جو کہ پوست کی پیداوار والا بڑاملک ہے اسے بھی پاکستان کی طرح پوست سے پاک کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مشیر کایہ دورہ صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ پاکستان کانتیجہ ہے۔ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو افغان امن عمل کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔