قومی اسمبلی کے رکن ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، وزارت قانون و انصاف اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے 2010-11ء اور 2011-12ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 19 جولائی 2019 16:26

قومی اسمبلی کے رکن ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2019ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینئر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، وزارت قانون و انصاف اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے 2010-11ء اور 2011-12ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالہ سے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران کمیٹی کے کنوینئر ایاز صادق نے ادارے کے مالیاتی نظم و نسق کے فقدان اور ڈی اے سی منعقد نہ کرنے کے حوالہ سے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ نور عالم خان نے کہا کہ ادارے اکائونٹس ہی نہیں رکھتے۔ کمیٹی نے پاکستان نیوکلیئر ریگولٹری اتھارٹی کو ایک ڈیڑھ ماہ کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی ڈی اے سی منعقد کرکے پی اے سی کو رپورٹ پیش کریں۔

(جاری ہے)

ایاز صادق نے کہا کہ یہ رپورٹ دیکھ کر حکومت کو لکھیں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری علی رضا بھٹہ نے کہا کہ ہم نے گرانٹ کی درخواست کی تھی جو نہیں ملی۔ آڈٹ حکام نے ڈی اے سی کے انعقاد سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ایاز صادق نے کہا کہ ادارے حکومت سے اتنا پیسہ لیں جتنا وہ خرچ کر سکیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ اکائونٹنگ کی بہتری کیلئے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کی تفصیلات سے پی اے سی کو ایک ماہ میں مکمل رپورٹ کے ساتھ پیش کی جائے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے 2009ء، 2010ء اور 2011ء کے دوران ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں مڈاس کو 80 ملین کی ادائیگی کے معاملہ پر آڈٹ نے سفارش کی کہ اس معاملہ کو نیب کو بھجوائے، اس معاملہ پر کافی پیشرفت ہو چکی ہے، ریفرنس دائر ہونے والا ہے۔ پی اے سی نے آڈٹ اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سیکرٹری کی درخواست پر معاملہ نیب کو بھجوا دیا۔

ایک سوال کے جواب میں نے نیب نے پی اے سی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت 10 کروڑ روپے سے کم بدعنوانی کے کیسز نیب نہیں لیتا، اس کی تحقیقات وفاق میں ایف آئی اے اور صوبوں میں اینٹی کرپشن کرتی ہے۔ وزارت قانون و انصاف کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے سردار ایاز صادق نے وزارت قانون کی جانب سے گرانٹ میں بچتوں پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وزارت قانون و انصاف کو ضمنی گرانٹ ان کی تخیلاتی منصوبوں کی بجائے ٹھوس بنیادوں پر فراہم کی جائے۔