مکی آرتھر کو قومی کرکٹ ٹیم کی جان چھوڑنے کو تیارنہیں

4 سال میں ٹیم کیلئے بلندی پر جانےکا بہترین چانس ہے جس میں بابراعظم اور شاہین آفریدی جیسے کھلاڑی شامل ہیں:ہیڈکوچ

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 19 جولائی 2019 16:30

مکی آرتھر کو قومی کرکٹ ٹیم کی جان چھوڑنے کو تیارنہیں
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جولائی2019ء) مستقبل کے اہم مواقع پر نگاہیں مرکوز رکھتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پاکستانی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند ہیں جنکا کہنا ہے کہ انہیں ٹریور بیلس کی جگہ انگلش کرکٹ ٹیم کی کوچنگ سنبھالنے میں دلچسپی ہے تاہم آئندہ دنوں پی سی بی سے بات چیت کے بعد راہ متعین ہو سکے گی کیونکہ پاکستان میں گزرا وقت بہت اچھا رہا،عالمی کپ کے اختتامی میچوں کے نتائج نے تازہ امید جگائی ،چار لگاتار میچوں میں کامیابی حوصلہ افزاءتھی مگر اس مقصد سے دور رہے جو حاصل کیا جا سکتا تھا۔

تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ایشز سیریز کے بعد انگلش ٹیم سے الگ ہونے والے ٹریور بیلس کی جگہ کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن انکی خواہش ہے کہ پاکستانی ٹیم کےساتھ مزید کچھ عرصے تک فرائض کی انجام دہی کی جائے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر انہیں انگلش ٹیم کےساتھ جاب ان کیلئے دلچسپی کا باعث ہے لیکن آئندہ دنوں لاہور پہنچ کر وہ پی سی بی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد اپنی راہ کا تعین کریں گے کیونکہ انہیں دیکھنا ہے کہ پی سی بی نے کس سمت کا انتخاب کیا ہے تاہم انہیں اس وقت سے پیار ہے جو انہوں نے پاکستان میں گزارا اور اسے جاری رکھنا ان کی خواہش ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کےساتھ فرائض نبھاتے ہوئے ورلڈ کپ جلد ہی آگیا اور وہ میگا ایونٹ کی سب سے نوجوان ٹیم کے ساتھ وہ نتائج سامنے نہیں لا سکے جسکی توقع کی گئی تھی لیکن یقین ہے کہ 2023ءتک اس ملک کی ٹیم عالمی کرکٹ پر حکمرانی کیلئے کہیں زیادہ بہتر طور پر تیار ہوگی۔انہوں نے واضح کیا کہ ایونٹ کے اختتامی میچوں میں مثبت نتائج نے مستقبل کیلئے تازہ امید جگائی ہے اور کمتر رن ریٹ نے سیمی فائنل سے محرومی پر مایوسی میں مبتلا کیا لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ عالمی کپ کے اختتامی حصے میں گرین شرٹس نے اپنی بہترین کرکٹ کھیلی۔

مکی آرتھر کے مطابق انگلش ٹیم کے ساتھ ہی انہیں کچھ دیگر مواقع بھی حاصل ہیں جن کو وہ مستقبل قریب میں حاصل کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے اپنے آپشنز کو کھلا رکھا ہے اور تمام تر پہلوو¿ں پر غور اور بات چیت کے بعد ہی قدم آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ انکی ٹیم کیلئے مایوس کن ثابت ہوا لیکن اس سے بھی زیادہ دکھ کا لمحہ سری لنکا کیخلاف میچ بارش کی نذر ہونا تھا جہاں انہیں یقینی کامیابی مل سکتی تھی کیونکہ اس سے قبل انگلینڈ کیخلاف کامیابی نے حوصلہ فراہم کردیا تھا۔

انہوں نے مزید وضاحت کی پانچ روزہ آرام کے بعد آسٹریلیا اور پھر بھارت کیخلاف میچز انتہائی مایوس کن اور ناقابل معافی ثابت ہوئے لیکن پھر چار لگاتار میچوں میں کامیابی حوصلہ افزاءتھی مگر افسوس کہ اس مقصد سے دور رہے جو حاصل کیا جاسکتا تھا کیونکہ وہ ورلڈ کپ جیتنے کیلئے انگلینڈ گئے تھے مگر اعتماد کی بحالی کے بعد رن ریٹ کا مشکل ترین لمحہ سامنے آگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ یہ بات سمجھنے سے قاصر رہے کہ پاکستانی ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل تھی جسے لاسٹ فور میں رسائی مل جاتی تو اس کیلئے آگے بڑھنے کی راہیں ہموار ہو چکی تھیں لیکن بدقسمتی کہ اس ٹیم کی جانب سے جس کھیل کی توقع شائقین شروع سے کر رہے تھے وہ کافی تاخیر سے سامنے آیا جب سب کچھ ہاتھوں سے پھسل چکا تھا۔مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ بہت اچھا وقت گزارا اور ہر لمحے کا لطف اٹھایا تاہم آئندہ 4سال کے بارے میں وہ فی الحال یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن انہیں اندازہ ہے کہ اگلے 4 سال میں اس ٹیم کیلئے بلندی پر جانےکا بہترین چانس موجود ہے جس میں بابراعظم اور شاہین آفریدی جیسے بہترین کھلاڑی شامل ہیں جو اس ٹیم کیلئے سرمائے کی حیثیت رکھتے ہیں اور کوئی شک نہیں کہ بابر اعظم جیسا میچ ونر آئندہ عالمی کپ تک اپنے عروج کو چھو رہا ہوگا۔

انہوں نے عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کیخلاف کامیابی اور اس میں بابر اعظم کے ساتھ حارث سہیل کی شراکت کو ایک یادگار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے سے بابراعظم کی صلاحیتوں کے معترف تھے جس میں موجود تمام تر اوصاف اسے عالمی کرکٹ کا بہترین بیٹسمین ثابت کرتے ہیں۔