اہلیہ کو مبینہ طور پہ تشدد کا نشانہ بنانے والے گلوکار و اداکار محسن عباس حیدر کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ خود اپنے جاہلانہ غصے کا اعتراف کر رہے ہیں

مجھے بہت زیادہ جاہلانہ غصہ آتا ہے، غصے میں بدزبانی اور فحش گوئی کرتا ہوں، چیزیں پھینک کے توڑ دیتا ہوں: محسن عباس حیدر

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 21 جولائی 2019 13:11

اہلیہ کو مبینہ طور پہ تشدد کا نشانہ بنانے والے گلوکار و اداکار محسن ..
کراچی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21جولائی 2019ء) اہلیہ کو مبینہ طور پہ تشدد کا نشانہ بنانے والے گلوکار و اداکار محسن عباس حیدر کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ خود اپنے جاہلانہ غصے کا اعتراف کر رہے ہیں۔ محسن عباس حیدر نے ایک نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انکی سب سے زیادہ بری عادت غصہ ہے۔ محسن عباس حیدر نے کہا کہ جب انہیں غصہ آتا ہے تو بہت جاہلانہ غصہ آتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ غصے کی حالت میں بدزبانی اور فحش گوئی کر تے ہیں جو کہ انہیں بعد میں بری محصوس ہوتی ہے۔ محسن عباس نے کہا کہ وہ غصے میں چیزیں پھینک کے توڑ دیتے ہیں۔ میزبان نے سوال کیا کہ وہ غصے کی حالت میں کیا کرتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ انہیں جاہلانہ غصہ آتا ہے اور انکا غصہ بہت جارحانہ ہوتا ہے اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی غلط بول جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چاہے میری اپنی غلطی ہی کیوں نہ ہو میں بہت غصہ کرتا ہوں اور گالی گلوچ بھی کر جاتا ہوں۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ روز محسن عباس حیدرکی اہلیہ فاطمہ سہیل کی ایک پوسٹ سامنے آئی جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ محسن ان کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔فاطمہ سہیل نے سوشل میڈیاویب سائٹ فیس بک پر ایک طویل پوسٹ کے ذریعے اپنے شوہر محسن عباس پر مار پیٹ کرنے اور شادی شدہ ہونے کے باوجود کسی اور سے افیئر چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

فاطمہ سہیل نے اپنی تحریر کے آغازمیں لکھاہے کہ ’ظلم برداشت کرنا گناہ ہے‘۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی کہانی شروع کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں فاطمہ ہوں، محسن عباس حیدر کی اہلیہ اور یہ میری کہانی ہے، 26 نومبر 2018 کو مجھے پتا چلا کے میرا شوہر مجھے دھوکہ دے رہا ہے، جب میں نے جواب مانگا تو بجائے شرمندہ ہونے کے اس نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا، اس وقت میں حاملہ تھی، وہ مجھے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گھسیٹتا رہا، وہ لاتے مارتا، اس نے منہ پر مکے مارنے کے ساتھ دیوار کی جانب دھکا بھی دیا‘۔

فاطمہ سہیل نے لکھا ہے کہ انہیں انکے شوہر نے حیوانوں کی طرح مارا پیٹا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو انکا نگراں تھااس نے انہیں ڈرایا دھمکایا جس پر انہوں نے اپنے کسی گھر والے کو بلانے کے بجائے دوست سے رابطہ کیا جس کے بعد انہیں فوری ہسپتال لے جایا گیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ڈاکٹر نے پہلے تو انکا طبی معائنہ کرنے سے انکار کر دیا کیوں کہ یہ پولیس کیس تھا لیکنانہیں کچھ وقت چاہیے تھا کیونکہ وہ اس حالت میں نہیں تھیں کہ فوری ایف آئی آر درج نہیں کراسکتی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’میرا الٹرا ساوٴنڈ ہوا تو مجھے اس بات کی تسلی ہوئی کہ میرا بچہ محفوظ تھا، میں نہیں جانتی کہ اب اسے سماجی دباوٴ کہیں گے یا پھر میری اپنی ہمت، میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے بچے کی خاطر اس شادی کو پھر ایک موقع دوں گی‘۔