کھلاڑیوں کی فٹنس اور فارم پر کوئی سمجھوتہ نہ کیاجائے: وقار یونس

سینئر پاکستانی کھلاڑی بلا وجہ کیریئر کو طول دیتے ہیں،انہیں ریٹائرمنٹ کا مشورہ دینے والاکوئی نہیں :سابق فاسٹ باﺅلر

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب اتوار 21 جولائی 2019 17:30

کھلاڑیوں کی فٹنس اور فارم پر کوئی سمجھوتہ نہ کیاجائے: وقار یونس
لاہور (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی2019ء) سابق عظیم فاسٹ باﺅلر اور قومی ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس قومی ٹیم کی دوبارہ کوچنگ میں دلچسپی ظاہر نہ کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی فٹنس اور فارم پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے۔قومی ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس نے ورلڈ کپ سے قومی ٹیم کے سکواڈ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آخری لمحات تک ہمارے حتمی ورلڈ کپ سکواڈ کا فیصلہ نہیں ہوا تھا، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ہمارے سینئر کھلاڑی اپنے کیریئر کو بلا وجہ طول دینے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں کوئی یہ کہنے والا نہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ آپ عزت کے ساتھ ریٹائر ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کچھ سالوں سے اسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، آخری لمحات پر سینئرز کو ٹیم کا حصہ بنا لیا جاتا ہے کیونکہ حکام بڑے ایونٹس میں ہارنے سے ڈرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ورلڈ کپ میں قومی ٹیم اپنے آخری چار میچوں میں کامیابی سمیت 5 میچ جیت کر 11 پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر رہا اور خراب رن ریٹ کے سبب ایونٹ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل نہ کر سکا لیکن وقار یونس نے قومی ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش ماننے سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم بمشکل افغانستان کےخلاف آخری اوور میں جیتے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ہمارا مسئلہ یہی ہے کہ ہم ٹیم کا انتخاب کرتے ہوئے فٹنس مسائل، سینئر کھلاڑیوں سمیت دیگر چیزوں پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔وقار یونس نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مکی آرتھر کی باتیں بھی شاید میری طرح نہیں مانی گئیں کیوں کہ نتائج تو وہی ہیں، اسلئے پاکستان کرکٹ کو لگی لپٹی سیاست کی نذر کرنے کے بجائے آگے جانا چاہیے۔

سابق کوچ نے کہا کہ ہر ورلڈ کپ کے بعد یہی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے اور ایک جیسے سکرپٹ پر عمل کیا جاتا ہے لیکن ہم اس طرح سے آگے نہیں جا سکتے اور ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہو گا کہ ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر چار سال بعد ہم ایک جیسی مشق دہراتے ہیں، کپتان کو تبدیل کردو، کوچ کو عہدے سے ہٹا دو، چیف سلیکٹر کو گولی مار دو اور ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو ذمے دار ٹھہراﺅ لیکن اس طرح ہم کہیں نہیں جا سکتے اور بار بار وہی غلطیاں دہراتے رہتے ہیں۔

وقار یونس اس سے قبل دو مرتبہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں انجام دے چکے ہیں اور 2016 ءمیں انکی جگہ مکی آرتھر کو قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں سونپی گئی تھیں۔بحیثیت ہیڈ کوچ تیسری اننگز کھیلنے کے حوالے سے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ نئی پیشکش کے بارے میں کبھی نہیں سوچا، نیا بورڈ نئی سوچ کےساتھ نئے لوگوں کو لارہاہے جو اچھی بات ہے،میں عہدے کے بجائے پاکستان کرکٹ کی بہتری چاہتا ہوں اور یہ ضروری نہیں کہ میں ہیڈ کوچ بن کر ہی بہتری لاﺅں، کسی بھی جگہ رہ کر بہتری لائی جا سکتی ہے البتہ اگر مجھے پیشکش ہوئی تو ضرور سوچوں گا۔