ہمارے درمیان تقریباً 6 ماہ سےعلیحدگی ہوچکی ہے، اداکار محسن

ان کا مطالبہ تھا گھر ان کے نام کرو، اگر4سال تک تشدد ہوا ہے تو کوئی ایک میڈیکل رپورٹ ہوتی، والد اپنی بیٹی کا جھوٹ پکڑے جانے پرمجھے کہتا کہ’’پترایک گناہ تے خدا وی معاف کردیندا اے‘‘۔ پریس کلب لاہورمیں پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 21 جولائی 2019 22:50

ہمارے درمیان تقریباً 6 ماہ سےعلیحدگی ہوچکی ہے، اداکار محسن
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جولائی 2019ء) اداکار محسن عباس نے اپنی اہلیہ فاطمہ سہیل کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے درمیان تقریباً 6 ماہ سےعلیحدگی ہوچکی ہے، ان کا مطالبہ تھا گھر ان کے نام کرو، اگر4سال تک تشدد ہوا ہے تو کوئی ایک میڈیکل رپورٹ ہوتی، والد اپنی بیٹی کا جھوٹ پکڑے جانے پرمجھے کہتا کہ’’پترایک گناہ تے خدا وی معاف کردیندا اے‘‘ اداکار محسن عباس نے پریس کلب لاہورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ میں ایسے گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے۔

میری والدہ کے انتقال پر یہ میرے پاس فیصل آباد آئی تھیں۔ شادی کے چند ماہ بعد ہم دونوں کو احساس ہوگیا تھا یہ شادی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم طلاق کے دہانے پر کیوں کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

کئی جھوٹ بھی سامنے آئے وہ مجھے کہیں کا بتا کر کہیں اور چلی جاتی تھیں۔ شادی کے چند روز بعد ہی ان کے جھوٹ سامنے آنے لگے تھے۔

ان کے والد بھی اس کے گواہ ہیں۔ اپنی بیٹی کا جھوٹ پکڑے جانے پروہ مجھے کہتے پترایک گناہ تے خدا وی معاف کردیندا اے۔ ان کو غلط بیانی کرنے اور جھوٹ بولنے کی عادت تھی۔ محسن نے کہا کہ میں نے کبھی اپنی پرسنل لائف کو کبھی میڈیا پر نہیں اچھالا۔ ان کی طرف سے اکثر یہ حرکتیں ہوتی رہتی تھیں۔ پھر ہمارا بچہ ہوگیا، بچے کے بعد میں اس لیے رک گیا کہ میرے سامنے بیٹے کی شکل آگئی، میں نے کہا کہ ہم مستقل تاعمر علیحدگی اختیار کرلیتے ہیں، لیکن وہ اس بات پر بھی آمادہ نہیں ہوئے۔

میں نے گھر والوں سے کہا کہ میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں ، اکیلے نہیں رہ سکتا، یہ میرا شرعی حق ہے۔ انہوں نے لاہور اور فیصل آباد میں سارے تماشے دیکھے تھے۔گھروالوں نے کہا کہ آپ شادی کرلو۔ میں نے جب یہ بات فاطمہ سہیل سے کی تویہ بھڑک اٹھیں۔ اس کے بعد ٹی وی انٹرویو میں مجھ سے سوال ہوا کہ آپ کی نجی زندگی بارے بات ہورہی ہے، یہ بات بھی ان کو گراں گزری۔

میری بیگم کو جھوٹ کی عادت اور ادھوری کہانی سنانے کی عادت ہے۔ اس انٹرویو کے رات اڑھائی بجے میرے گھر آگئی کہ میں نہیں جاؤں گی، یہ گھر میرے نام کرو۔ یہ سارا پلانٹڈ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان تقریباً 6 ماہ سے علیحدگی ہوچکی ہے، ہم میاں بیوی4 سال کی شادی میں ایک سال ہی ساتھ رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا جس گھر میں ہم رہتے ہیں یہ گھر ان کے نام کرو۔

ان کا کہنا تھا میرا منگیتر تو مجھے ترکی میں گھر لے کر دینے والا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس انکوائری کرسکتی ہے کہ میرے پاس اسلحہ یا اسلحے کا لائسنس نہیں ہے۔ جبکہ ان کی والدہ نے مجھے گالیاں اور بھائی نے مجھے قتل کی دھمکیاں بھی دیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میں نےان کے باپ سے ایک کروڑ لانے کی دھمکی دی۔ محسن عباس نے کہا کہ اگر وہ 4سال تک میرے ہاتھوں پٹتی رہیں تو کوئی ایک میڈیکل رپورٹ تو ہوتی۔

دوسری جانب اداکارمحسن عباس کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے تشدد کا میڈیکل نہ کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بہن فاطمہ سہیل کا کہنا ہے کہ فاطمہ سہیل پر جو تشدد کی تصاویرجاری کی گئی ہیں وہ گزشتہ سال کی ہیں۔ ہم معاملے کوہر فورم پراٹھائیں گے۔ بہن فاطمہ سہیل نے کہا کہ پیرکومعاملہ وفاقی محتسب کے  پاس لے کر جائیں گے۔ اس کے برعکس اداکار محسن نے اپنی اہلیہ پر تشدد کی تردید کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی پر کوئی تشدد نہیں کیا۔ واضح رہے اداکار اور گلوکار محسن عباس عرف ڈی جے کی اہلیہ فاطمہ نے اپنے شوہر پر بدترین مبینہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کا نہایت سنگین ترین الزام عائد کرتے ہوئے تصاویر فیس بک پر جاری کر دی ہیں۔ جن میں انہوں نے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مبینہ ظلم و ستم کی کہانی بیان کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ میں میرے شوہر نے نہ صرف انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ذہنی ٹارچر بھی کیا اوراب وہ یہ ظلم برداشت کرتے کرتے تھک گئی ہیں۔

فاطمہ نے لکھا ’’ظلم برداشت کرنا بھی گناہ ہے‘‘، میں فاطمہ ہوں محسن عباس حیدر کی بیوی۔ 26 نومبر 2018 کو مجھے پتہ چلا کہ میرا شوہر مجھے دھوکا دے رہا ہے اور جب میں نے اس بارے میں اس سے بات کی تو بجائے شرمندہ ہونے کے اس نے مجھے مارنا شروع کردیا۔فاطمہ نے لکھا محسن نے اس بات کا بھی احساس نہیں کیا کہ میں اس وقت حاملہ تھی اورمجھے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، اس نے میرے بال کھینچے، مجھے فرش پر گرادیا، مجھے لاتیں ماریں اور میرے چہرے پر گھونسے بھی مارے اس کے بعد مجھے دیوار میں دے مارا۔

تاہم میں اپنے گھر والوں کے بجائے اپنی دوست کے ساتھ ہسپتال گئی کیونکہ میں بہت پریشان تھی۔ڈاکٹر نے بھی میرا چیک اپ کرنے سے انکار کردیا کیونکہ یہ پولیس کیس تھا لیکن میں نے پولیس میں شکایت درج نہیں کرائی کیونکہ مجھے یہ سب ہضم کرنے کے لیے تھوڑا وقت چاہیے تھا، الٹراساونڈ کے بعد جب مجھے پتہ چلا کہ میرا بچہ محفوظ ہے تو مجھے سکون ملا اور اپنے بچے کے لیے میں نے اس شادی کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا۔

20 مئی 2019 کو جب میں نے بیٹے کولاہورمیں جنم دیا اس وقت میرا شوہر کراچی میں اپنی گرل فرینڈ نازش جہانگیر کے ساتھ رنگ رلیاں منارہاتھا، بچے کے دنیا میں آنے کے دو دن بعد محسن صرف تصاویر لینے کے لیے آیا تاکہ شہرت حاصل کرسکے، بعد میں اس نے ڈپریشن والی پوسٹ کی تاکہ لوگوں کی توجہ حاصل کرسکے۔ یہاں تک کہ اس نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ اس کا بیٹا کیسا ہے اور تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا ڈراما رچایا صرف پبلسٹی حاصل کرنے کے لیے۔

17 جولائی کو جب میں نے اس سے ہمارے بیٹے کی ذمہ داری لینے کے لیے کہا تو اس نے ایک بار پھر مجھے مارنا شروع کردیا لیکن اب بس! میں یہ پوسٹ کررہی ہوں ان تمام لڑکیوں کے لیے جو اس طرح کے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں آپ کے لیے کوئی نہیں آئے گا آپ کو اپنے لیے خود آگے آنا ہوگا۔مجھے نہیں معلوم میں اکیلے اپنے بچے کی پرورش کیسے کروں گی لیکن مجھے معلوم ہے اللہ میرے ساتھ ہے۔ میں جسمانی اور زبانی تشدد اور طلاق کی دھمکیوں سے تنگ آچکی ہوں۔ اس کے بعد فاطمہ نے محسن کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا مسٹر محسن میں تمہیں عدالت میں ملوں گی۔