خطرناک سعودی صحرا ’ربع الخالی‘ میں پھنس جانے والے افراد کو بچا لیا گیا

دُنیا کے اس خطرناک ترین صحرا میں پھنسنے والے سیاحوں کا تعلق ڈنمارک، کینیڈا اور سعودی عرب سے تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 22 جولائی 2019 11:38

خطرناک سعودی صحرا ’ربع الخالی‘ میں پھنس جانے والے افراد کو بچا لیا ..
جدہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جولائی 2019ء) سعودی صحرا اپنی ویرانی، بے پناہ گرمی اور بھُول بھلیوں کے باعث بلاشبہ موت کی وادی کہلائے جاتے ہیں۔ ان صحراؤں میں سے کسی اجنبی کا تو زندہ سلامت باہر نکل آنا ناممکن بات ہے، یہاں تک کہ یہاں کے بھیدی بھی کئی بار صحراؤں میں پیاس اور گرمی کے ہاتھوں تڑپ تڑپ کر اذیت ناک موت مر جاتے ہیں۔ ایسا کچھ خطرناک صحرا ربع الخالی میں جانے والے 6 افراد کے ساتھ بھی ہو سکتا تھا، تاہم خُدائی رحمت ان پر مہربان تھی جس کے باعث یہ ایک درد ناک کہانی کے کردار بننے سے بال بال بچ گئے۔

العربیہ نیوز نیٹ کے مطابق 6 سیاح جن میں سے 3 کا تعلق ڈنمارک ، 1 کا کینیڈا اور 2 کا سعودی عرب سے تھا، ایڈونچر کی خاطر صحرا میں گئے تھے، مگر اس وقت اُن کی جان پر بن گئی۔

(جاری ہے)

جب اُن کی گاڑی ریت کے اندر کئی فٹ تک دھنس گئی۔ خوش قسمتی سے ان کے موبائل فون کام کر رہے تھے۔ ان افراد نے دمام کے کوسٹ گارڈز سے رابطہ کیا۔ جس کے بعد اُن کی مدد کے لیے ایک ٹیم بھیجی گئی جس نے جی پی ایس سسٹم کی مدد سے اُن کی موجودگی کے مقام کا پتا چلا لیا۔

امدادی ٹیم کے اہلکار نے ریت میں پھنسی ہوئی گاڑیاں نکالیں اور اُنہیں پانی اور دیگر اشیاء فراہم کیں۔ سعودی کوسٹ گارڈ کے اعلیٰ عہدے دار نے لوگوں سے کہا کہ وہ ایڈونچر کے شوق میں اپنی جان خطرے میں نہ ڈالیں۔ کیونکہ ربع الخالی کا صحرا بہت بڑا اور خطرناک ہے۔ واضح رہے کہ یہ دُنیا کا دُوسرا بڑا اور خطرناک صحرا ہے۔ جس کا زیادہ تر حصّہ سعودی عرب میں ہے۔ اس کے علاوہ یمن، متحدہ عرب امارات اور عمان کے علاقوں میں بھی یہ صحرا آتا ہے۔ 4 لاکھ 30 ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس صحرا کی ریت انتہائی باریک ہونے کے باعث اکثر لوگ یا اُن کی گاڑیاں زمین میں دھنس جاتی ہیں۔ گرمیوں میں اس خونی صحرا کا درجہ حرارت 60ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔