7 سال سے سعودی جیل میں قید پاکستانی ڈرائیور بالآخر آزاد ہو گیا

سعودی بیت المال نے زہیر خان کے ذمے واجب الادا 13 لاکھ ریال کی رقم ادا کر دی

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 22 جولائی 2019 12:43

7 سال سے سعودی جیل میں قید پاکستانی ڈرائیور بالآخر آزاد ہو گیا
جدہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22جولائی 2019ء) سعودی عرب میں چار سعودیوں کو اپنے ٹرک کی ٹکر سے ہلاک کرنے والے پاکستانی ڈرائیور کو بالآخر سات سال بعد رہائی کا پروانہ مِل گیا۔ اُردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والا زہیر خان مملکت میں ٹرک ڈرائیور کے طور پر ملازمت کرنے آیا تھا۔ مگر 2012ء میں مکّہ مکرمہ سے طائف جاتے ہوئے ہائی وے پر اس کے ٹرک سے ایک کار ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 4 سعودی شہری موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زہیر خان نے بتایا کہ اس کا تعلق پاکستان میں سابق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے ہے۔ وہ سعودی عرب میں ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کرنے آیا تھا۔اس وقت اس کی ماہانہ تنخواہ 2 ہزار ریال تھی۔

(جاری ہے)

زہیر خان کے مطابق اس کی ماہانہ تنخواہ 2 ہزار ریال تھی۔ زہیر خان نے مزید بتایا کہ ’3 دسمبر 2012 کو ٹرک پر سامان لوڈ کرکے مکہ مکرمہ سے السیل الکبیر راستے کے ذریعے طائف جارہا تھا۔

اچانک سامنے سے آنے والی کار سے اُس کا ٹرک ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں کار میں سوار چاروں افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ گرفتاری کے بعد زہیر خان کو عدالت نے اس حادثے کا قصور وار ٹھہرا کر 13لاکھ ریال دیت کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔وہ خیبر ایجنسی کے ایک چھوٹے سے گاؤں کا ایک معمولی ٹرک ڈرائیور تھا۔ جو اپنے والدین، بیوی اور بچوں کو بڑی مشکل سے پال رہی تھی۔

بہتر مستقبل کی خاطر ہی وہ سعودی عرب آیا تھا مگر یہاں بھی اُس سے اتفاقی طور پر حادثہ ہو گیا۔ زہیر خان کی قید کے دوران اُس کے گھر والوں پرقرض چڑھتا گیا اور حالات خراب ہوتے گئے۔ اُس کی رہائی نہ ہونے کے غم میں ہی اُس کے والد صاحب کا انتقال ہوگیا تھا۔ زہیر خان نے اس سے قبل متعدد مرتبہ سعودی حکام و شہریوں کے علاوہ پاکستانی سفیر سے مدد کی اپیل کی تھی۔ بالآخر سعودی بیت المال کی جانب سے زہیر خان کی مدد کرتے ہوئے 13لاکھ ریال کی دیت کی رقم حادثے کے شکار افراد کے ورثاء کودے دی گئی۔ جس کے بعد زہیر خان کو رہا کر دیا گیا۔