نیوزی لینڈ ،حکومت کا اسلحہ سازی کے قانون میں اصلاحات لانے کا فیصلہ

پیر 22 جولائی 2019 14:04

نیوزی لینڈ ،حکومت کا اسلحہ سازی کے قانون میں اصلاحات لانے کا فیصلہ
ولنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2019ء) نیوزی لینڈ حکومت نے دوسرے مرحلے میں اسلحہ سازی کے قانون میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور لائسنس کے حصول کو مزید سخت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو اسلحہ خریدنے سے روکا جا سکے ۔یہ فیصلہ راواں سال مارچ میں ہوے دہشت گردی کے واقعے کے بعد کیا گیا۔

(جاری ہے)

رواں سال 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہوئی دہشت گردی کے واقعے میں 51 نمازی شہید ہوے تھے جس کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسنڈرا ارڈیرن نے اسلحہ سازی سے متعلق نیا قانون لانے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔

پہلے مرحلے میں فوجی سٹایل کے سیمی آٹومیٹک حملہ آور رائفلز پر پابندی لگا دی گئی تھی۔قانون سازی کے دوسرے مرحلے میںاس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کے اسلحہ رکھنے والوں اور بیچنے والوں کو اس بات کا پابند بنایا جاے کے وہ اپنے اسلحے کا اندراج ہر حال میں کرا یں۔نیوز کانفرنس سے خطاب میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے مزید کہا کے 15 مارچ کے حملے نے لائسنس کے قانون پر بہت سے سوالات اٹھا دیے ہے۔اب یہ پارلیمنٹ پر ہے کے وہ اسلحہ سازی کے قانون میں اصلاحات کے بل کو ملکی مفاد میں مشترکہ طور پر منظور کرلیں۔