ہائیکورٹ نے ڈکیتی کے ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں

امن و امان کی حالت بہتر ہوجائے تو ملک ترقی کرنا شروع ہو جائے، نظام ٹھیک ہو گا تو لوگ سرمایہ کاری کریں گے‘ جسٹس قاسم خان عدالت کاملزمان کا سابقہ ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار ،پولیس کا نظام کب ٹھیک ہونے کا امکان ہے ‘ عدالت کا سی سی پی او سے استفسار

پیر 22 جولائی 2019 14:17

ہائیکورٹ نے ڈکیتی کے ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستیں مسترد ..
ْلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے ڈکیتی کے ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں ۔ لاہو رہائیکورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان نے محمد عباس اور شہباز کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔عدالت کے حکم پر سی سی پی او لاہور بی اے ناصر ،ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور ایس پی لیگل سمیت دیگر افسران عدالت کے رو برو پیش ہوئے ۔

جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ امن و امان کی حالت بہتر ہوجائے تو ملک ترقی کرنا شروع ہو جائے، نظام ٹھیک ہو گا تو دوسرے ملکوں کے لوگ سرمایہ کاری کریں گے،پولیس کے نظام کو بہتر کرنا چاہیے۔ عدالت نے ملزمان کا سابقہ ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا نظام کب ٹھیک ہونے کا امکان ہے ۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد قاسم خان نے پولیس افسران کو بروقت ملزمان کے خلاف تمام مقدمہ کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب کو بتا دیںرپورٹ پیش نہ کرنے پر کارروائی ہو گی۔

سی سی پی او نے کہا کہ ریکارڈ کے لئے ایس پی نکی نگراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے ۔ افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ۔ جس پر سی سی پی او نے بتایا کہ 8 ہزار کے قریب پولیس افسران اور اہلکاروں کو سخت سزائیں دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ اتنی سخت سزائیں دینے کے باوجود پولیس کا سسٹم ٹھیک نہیں ہورہا ہے،۔ ملزمان 5 مقدمات میں عدالتی اشتہاری ہے۔ سی سی پی او نے کہا کہ ایس پی کی سربراہی میں پراسکیو شن اور پراسیکیوٹر مانیٹرنگ سیل بنایا ہے۔ عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مستر دکر دیں۔