عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کا فیصلہ، بھارتی جاسوسوں نے بغاوت کرنا شروع کر دی

دنیا کے کئی ممالک میں تعینات بھارتی جاسوس خوف اور مایوسی کا شکار ہو کر اچانک غائب ہونا شروع ہوگئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 جولائی 2019 14:29

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کا فیصلہ، بھارتی جاسوسوں نے بغاوت ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جولائی 2019ء) : عالمی عدالت انصاف سے کلبھوشن کیس کا فیصلہ آنے کے بعد بھارت کے دیگر ممالک میں موجود جاسوسوں نے بغاوت شروع کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت میں بھارت کی شکست کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ''را '' کو بڑے پیمانے پر بغاوت کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ دنیا کے کئی ممالک میں مذموم مقاصد کے لیے تعینات بھارتی خفیہ ایجنسی ''را '' کے جاسوس خوف اور مایوسی کا شکار ہو کر اچانک غائب ہونا شروع ہوگئے ۔

کلبھوشن یادیو کو رہا کروانے میں بھارت کی ناکامی کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں جاسوسی کا کام انجام دینے والے بھارتی خفیہ ایجنسی '' را '' کے جاسوس شدید خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔ بھارتی جاسوسوں کو خوف ہے کہ اگر انہیں بھی کلبھوشن یادیو کی ہی طرح دبوچ لیا گیا تو اس صورت میں بھارتی حکومت ان کی کوئی مدد نہیں کر سکے گی۔

(جاری ہے)

مذکورہ صورتحال نے بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' میں بھی اندرونی طور پر ہنگامی صورتحال پیدا کر دی جبکہ را کے سینئیر افسران اور اہلکاروں نے بھی اس صورتحال پر مشاورت شروع کر دی ہے کہ جاسوسوں کے مابین پھیلنے والی عدم اعتمادی کو کس طرح ختم کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق افسران اس بات پر قائل ہو گئے ہیں کہ اگر اس صورتحال کو ابھی نہ روکا گیا تو مستقبل میں خود ''را'' کو ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ 17 جولائی کو عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس میں دائر درخواست میں بھارت کی طرف سے کی گئی اپیلیں مسترد کر دی تھیں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ دہشتگرد پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا۔ آئی سی جے کی جانب سے کلبھوشن کی گرفتاری کی بر وقت اطلاع نہ دینے کا الزام مسترد ہونے سے بھی بھارت کو سبکی اُٹھانا پڑی ہے۔

عدالت نے پاکستانی مؤقف کی بھرپور پذیرائی کی اور واضح کیا کہ اسلام آباد نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر تمام تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔عالمی عدالت کے مطابق کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر ہے ، کئی بار پاکستان غیر قانونی طور پر گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کو رہا نہیں کیا جا سکتا، کونسلر رسائی کے فیصلے پر پاکستان نظرِ ثانی کرے کیونکہ اس حوالے سے پاکستان نے ویانا کنونشن کی شق 36 (1) کی خلاف ورزی کی تھی اس لیے اس پر نظرِ ثانی کی جائے۔

جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔ جج نے اس کیس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مؤقف پر 3 اعتراضات پیش کیے۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام سے پاسپورٹ بنا کر پاکستان میں داخل ہوا۔پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا۔پاکستان نے مؤقف دیا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشتگردی بھی کرتا رہا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ جاسوسی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا اور کلبھوشن یادیو کی رہائی سے متعلق بھارتی درخواست مسترد کر دی تھی