حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس واپس لے، امان اللہ کنرانی

عدلیہ کی آزادی اور ججز کے خلاف بلا جواز کارروائی کو روک کر پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کی آواز کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدایڈووکیٹ کی پریس کانفرنس

منگل 23 جولائی 2019 00:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2019ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس واپس لے تاکہ حکومت اداروں کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں وکلاء برادری جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دیئے جانے والے دو اظہار وجوہ کے نوٹس کے خلاف بھر پور قانونی معاونت کے ساتھ احتجاج بھی کریں گے اس سلسلے میں کل اسلام آباد جاکر قانونی ماہرین اور رہنمائوں سے ملاقات کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ہم عدلیہ کی آزادی اور ججز کے خلاف بلا جواز کارروائی کو روک کر پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کی آواز کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں وکلاء میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اداروں میں کوئی اختلاف نہیں ہم کوئی بھی تحریک چلانے سے قبل ماضی کی تحریکوں کے تجربات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کررہے ہیں کیونکہ ہم اداروں کے درمیان ٹکرائو نہیں بلکہ ان کو مضبوط اور پاکستان کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی انہوں نے حکومت کی بے حسی اور ہٹ دھرمی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ وکلاء ہی نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام سمیت ان کی بھی ضرورت ہے کل ان کی بھی خواہش ہوگی کہ ان کے ساتھ انصاف بلا خوف و خطر بلا امتیاز ہوتا ہوا نظر آئے تو انہیں ایسے اصول پروان چڑھانے کی خاطر اپنی انا قربان کرنا ہوگی انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان میں جسٹس کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے انہوں نے نہ صرف جرات مندانہ فیصلے کئے بلکہ بہتر حکمرانی کے لئے بھی سرکاری اداروں کی کڑی نگرانی کرتے ہوئے آئین اور قانون کا پابند بنایا جس پر آج یا کل کی حکومت اور اپوزیشن کے لوگ ان کے فیصلوں سے استفادہ کرتے رہے عدلیہ سے ان کو الگ کرنا نہ صرف انصاف بلکہ بلوچستان سمیت پاکستان کے عوام کی امنگوں کا قتل شمار ہوگا اور صوبے کے عوام اور وکلاء اس کو اپنے لئے ایک بہت بڑا گھائو اور کاری ضرب سمجھتے ہیں جس کا بھرنا نا ممکن تو نہیں ہوگا بلکہ نواب اکبر بگٹی شہید کے قتل کی طرح اس زخم کو چاٹنا پڑے گا 2005-06ء میں نواب بگٹی کے ساتھ حکومتی معاندانہ کارروائیوں پر نواب اکبر بگٹی کے رد عمل کو اہمیت نہیں دی جاتی تھی اور اس کو ڈیرہ بگٹی کی تحصیل کا مسئلہ گردانا جاتا تھا مگر ان کو تا اندیش لوگوں کی لا علمی کا کم ظرفی یہ جنگ بین الاقوامی عدالت انصاف تک جا پہنچی اس چنگاری کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اس کو بھی الائو بننے میں دیر نہیں لگتی انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی حب الوطنی اور ریاست سے مضبوط رشتے ، دیانت، جرات اور صلاحیت کی قدر کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ بلکہ چیف جسٹس کے عہدے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا ترک کرنی چاہئے اس سے حکومت کے وقار میں اضافہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں ہم آہنگی اور امن کو فروغ ملے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریاست اور حکومت کے ساتھ ملکر ملک میں خوشحالی، کرپشن فری پاکستان کی تعمیر ،افراد اور خاندانوں کی بجائے اداروں کی ترویج اور مستحکم بنانے میں تعاون کریں گے جس سے پاکستان خوشحال ملک بنے گا جس کا واضح ثبوت دنیا کے 3 سپر پاور طاقتوں امریکہ، روس اور چین میں شنگائی ڈکلیریشن کے ذریعے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں اور قربانیوں کا اعتراف کیا ہے اور پاکستان کے ہزاروں شہداء اور زخمی ہونے والے لاکھوں متاثرہ عوام کے اربوں ڈالر کے مال و اسباب کے نقصان کی قربانی کا ثمر ہے جس کا اظہار امریکہ کی جانب سے باقاعدہ دستاویزی شکل میں واشنگٹن میں کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لے اور ہم آہنگی کو فروغ دے ہم قاضی فائز عیسیٰ کو دیئے جانے والے دو اظہار وجوہ کے نوٹس کے خلاف قانونی معاونت فراہم کریں گے اس کے لئے اسلام آباد میں قانونی ماہرین اور رہنمائوں سے ملاقات کرکے عدالتی احاطے میں اپنے پر امن احتجاج کو جاری رکھیں گے تاکہ اپنے اس موقف کو کامیاب بنایا جاسکے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم وکلاء کے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کے پلیٹ فارم سے احتجاج کررہے ہیں وکلاء میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اداروں میں اختلاف نہیں ہم ملک کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے پر امن احتجاج کررہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کی تحریکوں تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل اپنا رہے ہیں تاکہ تحریک کے دوران کوئی غلط رویہ نہ اپنایا جائے جس سے اداروں کو کمزور کرنے اور ریاست کو نقصان ہو۔