Live Updates

امریکی صدر سے وزیر اعظم کی ملاقات کامیاب ،ٹرمپ مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں، دورہ کی دعوت بھی قبول کرلی، وزیر خارجہ

امریکی صدر کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں جلد معاملات طے کیے جائیں گے جس کے بعد باقاعدہ تاریخ کا اعلان کیا جائیگا، شاہ محمود قریشی کی بریفنگ

منگل 23 جولائی 2019 14:37

امریکی صدر سے وزیر اعظم کی ملاقات کامیاب ،ٹرمپ مضبوط تعلقات کے خواہاں ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر کیساتھ ملاقات کو پاکستان کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں جلد معاملات طے کیے جائیں گے جس کے بعد باقاعدہ تاریخ کا اعلان کیا جائیگا،امریکہ میں مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا واضح اظہار پہلے کبھی نہیں دیکھا،خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے،مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہوگا، دو ایٹمی قوتیں تصادم کا خطرہ مول نہیں سکتیں،ڈونلڈ ٹرمپ اسلام آباد کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور دورہ پاکستان کی دعوت بھی قبول کرلی ہے ،امریکا کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ہماری ساتھ دینا چاہیے،امریکہ پر واضح کر دیا ہے ایڈنہیں ٹریڈچاہتے ہیں ،دونوں ممالک میں تجارت بڑھانے کے امکانات موجود ہیں،ہم اقتصادی سفارت کاری کی طرف توجہ دینے کی بھی کوشش کریں گے،سابق فاٹا میں جیتنے والے بعض امیدواروں نے پی ٹی آئی سے ٹکٹ مانگے تھے، امید ہے تحریک انصاف میں شامل ہو نگے ۔

(جاری ہے)

امریکی صدر اور وزیر اعظم کی ملاقات کے حوالے سے واشنگٹن میں میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تین گھنٹے تک جاری رہی ، اوول آفس میں 40 منٹ کی علیحدہ ملاقات ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی اور امریکی حکام کے درمیان نشستوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن میں پہلی نشست دونوں ممالک کے سربراہاں کی ون آن ون ملاقات پر مشتمل تھی۔

انہوںنے کہاکہ دوسری نشست میں وزیراعظم عمران خان سمیت اعلیٰ سول اور عسکری قیادت جن میں میں بطور وزیر خارجہ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) فیض حمید موجود تھے جبکہ امریکا کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ہمراہ ڈائریکٹری سی آئی اے، قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری ڈیفنس موجود تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ تیسری نشست میں دونوں ممالک کے سربراہان کے ہمراہ ان کے وفود بھی موجود تھے اور تینوں نشستوں میں کھل کر بات چیت ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو ایک عظیم ملک، پاکستانیوں کو ایک عظیم قوم اور وزیراعظم عمران خان کو ایک عظیم لیڈر قرار دیا۔وزیر خارجہ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں پاکستان کے ایک معروف وزیراعظم سے ملاقات کررہا ہوں۔شاہ محمود قریشی نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کا آغازہے، جبکہ واشنگٹن پر واضح کر دیا گیا ہے کہ اسلام آباد ان سے ایڈ نہیں بلکہ ٹریڈ چاہتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ماضی سے ہٹ کر مضبوط تعلقات جاہتے ہیں جبکہ انہوں نے وسیع بینادوں پر پاکستان کے ساتھ شرکت داری قائم کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاروں کے ساتھ کئی نشستیں کیں جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارت میں 20 گنا تک اضافے کی خواہش کا اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں ممالک میں تجارت بڑھانے کے امکانات موجود ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت تجارت ناکافی ہے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی جو انہوں نے قبول کرلی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سے نشست میں دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کے امکانات بھی ابھرے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں پہلے بھی بطور وزیر خارجہ امریکی صدور سے ملاقاتیں کرچکاہوں لیکن امریکا میں مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا واضح اظہار آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے اوول آفس میں امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر اور اس کی تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکمت عملی جاری رہی تو وہاں ردِعمل ہوگا کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے جا استعمال پر ہی نہتے عوام ردِعمل دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بہتری کا امکان پیدا ہوتا ہے تو خطے کی ترقی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی سطح پر پہلے بھی نشستیں ہوتی رہیں لیکن آج تک کسی امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا برملا اظہار نہیں سنا جبکہ بہت عرصے سے مسئلہ کشمیر کو ذکر بھی نہیں کیا جاتا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ امریکی صدر سے نشست میں امریکی اعلیٰ حکام کے ساتھ پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات کا ذکر بھی زیر غور آیا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کا وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے ایک خلا موجود تھا اور امریکا میں پاکستان کی لابی ہی موجود نہیں تھی، جس کی وجہ سے افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا گیا اور ناقدین کو تنقید کا موقع ملتا رہا۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام اور ترقی کے عزم کا اظہار کیا۔امریکا کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی حکمت پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے قبل ہی یہ حکمت عملی سامنے آگئی تھی۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرحد سے متصل علاقوں کے حالات بہتر کیے ہیں، اس کی تازہ مثال خیبرپختونخوا میں ضم شدہ اضلاع میں ہونے والے انتخابات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں انتخابات کا ذکر کیا اور ان کے پٴْر امن انعقاد کی تعریف بھی کی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں صوبائی نشستوں کے لیے ہونے والے تاریخی انتخابات کو پر امن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق فاٹا میں جیتنے والے بعض امیدواروں نے پی ٹی آئی سے ٹکٹ مانگے تھے تاہم ہمیں امید ہے کہ ان میں بعض نومنتخب آزاد ارکان پی ٹی آئی کا حصہ بنیں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ قبائلی اضلاع کی 16 میں سے 10 نشستیں تحریک انصاف کی ہوں گی کیونکہ کامیاب ہونے والے بعض آزاد اراکین کا رجحان پی ٹی آئی کی جانب ہی تھا۔شاہ محمودقریشی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے بعد آزاد امیدواروں کو کسی بھی جماعت سے منسلک ہونے کی مہلت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں لوگوں نے بھرپور شرکت کی، نتائج کو سب نے کھلے دل سے تسلیم بھی کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی صدر کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں جلد معاملات طے کیے جائیں گے جس کے بعد باقاعدہ تاریخ کا اعلان کیا جائے گا،وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اقتصادی سفارت کاری کی طرف توجہ دینے کی بھی کوشش کریں گے۔ ایف اے ٹی ایف سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس کا بہت بڑا حصہ منی لانڈرنگ ہے، لوگ اس کے ذریعے پیسے آف شور کمپنیوں میں منتقل کرتے ہیں، وزیراعظم برملا کہہ چکے ہیں تیسری دنیا میں غربت کی وجہ منی لانڈرنگ ہے، امریکا کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ہماری ساتھ دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت بھی بڑا مسئلہ ہے، ہم ان دونوں چیزوں میں پیش رفت چاہتے ہیں، منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام پر ہم نے اعتماد پیدا کیا ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی پیشکش کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان کامؤقف واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے، اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہوگا، دو ایٹمی قوتیں تصادم کا خطرہ مول نہیں سکتیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں بھی ایک بڑا طبقہ ہے جوامن کی خواہش رکھتاہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اعتماد کے فقدان کی وجہ سے امریکی امداد روکی گئی تھی، اعتماد کا فقدان کم ہوگا تو امداد بحال ہوجائیگی۔وزیر خارجہ نے امریکا میں پاکستانی کمیونٹی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ پاکستانی امریکن کمیونٹی کو جڑے ہوئے دیکھا جو مثبت پیغام ہے، اس سے قبل اسی کمرے میں وزرائے اعظم آتے تھے لیکن کرسیاں خالی ہوتی تھیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات