Live Updates

اس وقت پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کا افغان مسئلہ پر یکساں مؤقف ہے،

ہماری حکومت کی ترجیح تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات قائم کرنا ہے، حکومت سنبھالتے ہی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ تنازعہ کشمیر ہے، خطہ کی ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے،افغانستان میں امن کیلئے مکمل تعاون کر رہے ہیں، سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، میرا مقابلہ ان سے تھا جنہیں سپریم کورٹ نے سسیلین مافیا قرار دیا وزیراعظم عمران خان کا امریکی تھنک ٹینک ’’ انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘‘ میں خطاب

منگل 23 جولائی 2019 22:13

اس وقت پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کا ..
واشنگٹن ۔ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کا افغان مسئلہ پر یکساں مؤقف ہے،ہماری حکومت کی ترجیح تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات قائم کرنا ہے، حکومت سنبھالتے ہی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، پاکستان بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ تنازعہ کشمیر ہے، خطہ کی ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے، امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، افغانستان میں امن کیلئے مکمل تعاون کر رہے ہیں، سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، میرا مقابلہ ان سے تھا جنہیں سپریم کورٹ نے سسیلین مافیا قرار دیا۔

وہ منگل کو امریکی تھنک ٹینک ’’ انسٹی ٹیوٹ آف پیس‘‘ میں خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ میں آزاد ملک میں پیدا ہونے والی پہلی نسل میں سے ہوں، ہمارے والدین نوآبادیاتی نظام کے دور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 60 کی دہائی میں تیزی سے ترقی کی، 70 کی دہائی کے بعد پاکستان کے حالات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ وزیراعظم نے اپنی جدوجہد کے بارے میں شرکاء کو بتایا کہ سپورٹس کے بعد میں نے سماجی کام شروع کیا، کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کینسر ہسپتال بنایا، بعد میں احساس ہوا کہ صرف سماجی کاموں سے ملکی حالات نہیں بدلے جا سکتے، ملکی حالات بدلنے کیلئے سیاست میں آنا ضروری ہے، ہمارے ملک کی تنزلی کی بنیادی وجہ بدعنوانی ہے، حکمران طبقہ کی کرپشن نے ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا، میں نے 15 سال تک کرپشن کے خلاف جدوجہد کی۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، سب سے پہلا مسئلہ مشکل اقتصادی صورتحال تھی، سابقہ حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، دنیا میں غربت کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کی کرپشن ہے، ملک کو اس وقت بڑے کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا ہے، ادارے مستحکم ہوں تو کالے دھن کو سفید نہیں کیا جا سکتا، اداروں کو اپنے پائو ں پر کھڑا کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات قائم کرنا ہے، خطے کی ترقی کے لئے امن ناگزیر ہے، حکومت سنھالتے ہی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، پاکستان بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر ہے، دوسرا ہمسایہ افغانستان ہے ہم نے اشرف غنی کو پاکستان مدعو کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے قبل مجھے بہت سی تجاویز دی گئیں، امریکی صدر سے ملاقات خوشگوار تجربہ رہا، جس طرح امریکی صدر نے ہماری مہمان نوازی کی وہ قابل تعریف ہے۔

انہوں نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام سمجھتے رہے کہ وہ امریکی جنگ لڑ رہے ہیں، افغان جنگ کی ہم نے بہت بڑی قیمت ادا کی، اربوں ڈالر کا نقصان کیا، ہم نے اس جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، اس کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان عدم اعتماد کی فضاء تھی، میرا ہمیشہ یہ مؤقف رہا کہ افغان مسئلہ طاقت کی بجائے مذاکرات سے حل ہو سکتا ہے، امریکہ میں ہر ایک کو یہی سمجھاتا رہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، امریکی عوام کو افغان تاریخ کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کا افغان مسئلے پر یکساں مؤقف ہے، افغان مسئلہ کا کوئی آسان حل ممکن نہیں تاہم مل کر پائیدار حل نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ پر مجھے محسوس ہوا کہ میں سیاسی جماعتوں کی بجائے مافیا سے لڑ رہا ہوں، سپریم کورٹ بھی سابق حکمران کو سیسیلین مافیا سے تشبیہہ دے چکی ہے، مجھے پاکستانی نوجوانوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات