Live Updates

دونوں جماعتوں کو شکست دینے میں سوشل میڈیا سے مدد ملی،عمران خان

پاکستان میں60 فیصد سےزائد نوجوان کی آبادی ہے، ہم نے نوجونوں کو متحرک کیا، میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے، پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے۔امریکی تھنک ٹینک سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 جولائی 2019 21:37

دونوں جماعتوں کو شکست دینے میں سوشل میڈیا سے مدد ملی،عمران خان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جولائی 2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں، مافیا سے لڑ رہا ہوں،ایک طرف ہم معیشت کو مستحکم کررہے، دوسری طرف پوری اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کررہی ہے،دونوں جماعتوں کو شکست دینے میں سوشل میڈیا سے مدد ملی، پاکستان میں60 فیصد سے زائد نوجوان کی آبادی ہے، ہم نے نوجونوں کو متحرک کیا،میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے، پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے۔

وزیراعظم عمران خان یوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک آزاد ملک میں رہتا ہوں، میں آزادی کی اہمیت جانتا ہوں۔

(جاری ہے)

60کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا،جبکہ 70کی دہائی میں پاکستان کا رخ غلط سمت میں ہوگیا تھا،80کی دہائی پاکستان کرپشن کی وجہ سے نیچے آگیا۔

حکمرانوں اور اشرافیہ کی کرپشن کسی بھی ملک کی عوام کو غریب بنا دیتی ہے۔کرپشن ہی کی وجہ سے ملک اپنی صلاحیت کے مطابق ترقی نہیں کرتے۔ کرکٹ کے بعد میں نے سوشل سرگرمیاں شروع کیں، اور اپنی زندگی کے 7سال کینسر ہسپتال کی تکمیل میں گزارے۔انہوں نے کہا کہ سات سال قبل تحریک انصاف اپنے سیاسی عروج پر تھی۔ہم نے کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی، لوگ کرپشن اور غربت کا آپس میں تعلق نہیں سمجھ پاتے تھے۔

2013ء کے الیکشن میں چارصوبوں میں ایک صوبے میں حکومت بنائی اور 2018ء کے الیکشن میں ایک صوبے میں کارکردگی دکھانے کی بنیاد پر پاکستان میں حکومت بنائی۔ہمیں گزشتہ 10مہینوں میں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔بڑا چیلنج دیوالیہ پن اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ میں فرق ہے کہ جب حکمران ملک میں کرپشن سے پیسا بناتے ہیں تو وہ پیسا پھر بیرون ملک منتقل کردیتے ہیں۔

جس سے دو نقصان ہوتے ہیں کہ ایک پیسا جو لوگوں پر خرچ ہونا تھا وہ کرپٹ لوگوں کی جیبوں میں چلا گیا اور دوسرا نقصان وہ پیسا ملک سے باہر منتقل کردیا جاتا ہے۔اس حوالے سے میری رائے ہے جو میں نے صد رٹرمپ سے بھی شیئر کی ہے کہ کھربوں ڈالرانسانوں پر خرچ کرنے کی بجائے پسماندہ ممالک سے مغربی ممالک میں آف شوراکاؤنٹس میں بھیج دیا جاتا ہے ۔

ہم بھی اس صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے اداروں کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے، ٹیکس کے نظام کو بہتر ہو، اگر ادارے مضبوط بن جائیں تو پھر پیسا باہر منتقل نہیں ہوسکتا۔پیسا باہر منتقل ہونے سے ترقی پذیر ممالک مزید نیچے جا رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔

پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، امن ہوگا تو معاشی استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں بڑا مسئلہ کشمیر ہے،جب بھی معاملات درست سمت میں جانے لگتے ہیں کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ہوجاتا ہے کہ پھر وہیں آکر کھڑے ہوتے ہیں جہاں سے آغاز کیا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے بھارتی ہم منصب مودی کو دعوت دی کہ بھارت ایک قدم بڑھائے ہم دوقدم بڑھائیں گے۔

کیونکہ پاکستان اور انڈیا بڑا مسئلہ غربت کا سامنا کررہے ہیں۔غربت کو ختم کرنے کیلئے دونوں ممالک کو تجارت کرنی چاہیے۔امریکیوں کو ہمیشہ سمجھانے کی کوشش کی کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔افغانستان میں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔اب امریکا،پاکستانی حکومت اورفوج افغان مسئلے کیلئے ایک پیج پر ہے۔ پی ٹی ایم نے فوج پر حملے کیے۔

فیصلہ کیا ہے کہ مسلح جماعتوں کو غیر مسلح کرنا ہے۔ مسلح گروپوں کو ملک میں پنپنے نہ دینا پاکستان کے مفاد میں ہے۔ قبائلی علاقوں میں فوجی بھیجنے کی میں نے مخالفت کی۔فوج جب سویلین علاقوں میں جاتی ہے تو بہت نقصان ہوتا ہے۔

میرے موقف پر مجھے طالبان خان بھی کہا گیا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار قبائلی علاقوں میں الیکشن ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں لڑرہا، بلکہ مافیا سے لڑ رہا ہوں۔

سپریم کورٹ نے حکمران جماعت کے وزیراعظم کو ایک مشہور کیس میں نااہل کیا، اور سیسلین مافیا قرار دیا۔ پاکستان میں دو بڑی سیاسی جماعتیں 30سال تک اقتدار میں رہیں۔اس عرصے میں انہوں نے نیچے تک بیوروکریسی ، عدلیہ ، الیکشن کمیشن میں پیسے سے جڑیں پھیلائیں، لیکن ہم نے لوگوں اور نوجونون کو متحرک کیا۔پاکستان میں 60 فیصد سے زائد نوجوان تیس سال سے کم عمر ہیں۔

نوازشریف کو سزا دینے والے جج کی ویڈیو سامنے لے آئے۔ نوازشریف کے دور میں صحافیوں پر تشدد کیا گیا۔ میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہمیں دونوں پارٹیوں کو شکست دینے میں مدد ملی۔

انہوں نے مجھے بڑا سپورٹ کیا ۔ سوشل میڈیا کو سیاست میں متعارف کروانے میں ہماری جماعت ہے۔ ہم ملک میں معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف پوری اپوزیشن غیرمستحکم کررہی ہے۔معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔لیکن ہم نے پچھلے 10مہینے میں معیشت کو سنبھالا دیا اوراب معیشت کو آگے لیکر جارہے ہیں،اس کیلئے اصلاحات لے کرآرہے ہیں۔

ہم نے مافیا کیخلاف احتساب شروع کردیا ہے، رقم کمزور انسانوں پر خرچ کریں گے، کیونکہ امیروں اورغریبوں کے درمیان فرق ختم کرکے ترقی کی جاسکتی ہے۔پاکستان میں تعلیمی نظام جس میں ہمارے پاس انگلش میڈیم سکولوں میں 800ہزار ، سرکاری سکولوں 33ملین،اور دینی مدرسوں میں بچے 2.5ملین تعلیم حاصل کررہے ہیں،ہمارے تین طرح کے تعلیمی نظام ہیں۔ اس لیے حکومت نے یکساں نظام تعلیم بنارہی ہے۔

یہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ٹیکس کا نظام لا رہے ہیں، کل آبادی میں صرف 1.5ملین لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔پاکستان کا 60سالوں میں کل قرضہ 6ہزار ارب اور صرف پچھلے 10سالوں میں قرضہ 30ہزار ارب ہوگیا۔بہت سارے لوگ ٹیکس ہی نہیں دیتے۔پہلی حکومت ہے جو اس حوالے سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔اسی طرح ہم صنعتوں کو فروغ دے رہے ہیں، جس میں برآمدات اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد ہے۔نیویارک ٹائمز کو یکطرفہ اسٹوری نہیں چھاپنی چاہیے تھی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات