سعودی خواتین انجینئرنگ کی ڈگریاں کسی کام نہ آئیں

صرف طائف میں 120 سے زائد خواتین سعودی انجینئرز ملازمت کی تلاش میں ماری ماری پھِر رہی ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 24 جولائی 2019 11:33

سعودی خواتین انجینئرنگ کی ڈگریاں کسی کام نہ آئیں
طائف(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24جولائی 2019ء) سعودی مملکت میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہونے کے باعث ہی حکومت نے مختلف شعبے میں سعودائزیشن کا نفاذ کیا تھا جس کے تحت مخصوص شعبوں میں تعینات غیر مُلکی ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کر کے اُن کی جگہ مقامی مرد و خواتین کو برسرروزگار کیا جا رہا تھا۔ سعودی اخبار عکاظ کی جانب سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس کے مطابق سعودی خواتین انجینئرنگ کے شعبے میں بی ٹیک کرنے کے باوجود روزگار کی تلاش میں ماری ماری پھِر رہی ہیں۔

اخبار کے مطابق صرف طائف میں 120 سے زائد سعودی خواتین انجینئرنگ کرنے کے باوجود نوکریاں حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائیں۔ ایسی ہی تین خواتین مرام، نورہ اور جواہر ہیں۔

(جاری ہے)

جن کا کہنا ہے کہ وہ کئی سال پہلے انجینئرنگ میں بی ٹیک کرنے کے باوجود ابھی تک ملازمت نہیں مِل پا رہی۔ ابھی تک انجینئرنگ کمپنیاں مقامی باشندوں پر غیر مُلکیوں کو ترجیح دے رہی ہیں۔

سعودائزیشن پالیسی اُن کے کسی کام نہیں آ رہیں۔ مرام نے اپنے غصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیوں مقامی کمپنیوں اور ٹھیکے داروں پر یہ پابندی نہیں لگاتی کہ وہ تارکین کی بجائے مقامی شہریوں کو ملازمتیں فراہم کریں۔ ہر شعبے میں غیر مُلکی کی بھر مار ہے۔ حالیہ دِنوں لیڈی انجینئر کی اسامی نکلی تھی۔ درجنوں بے روزگار سعودی انجینئرز خواتین انٹرویو کے لیے پہنچیں مگر کسی کو بھی نوکری نہ مِل پائی۔

نورہ اور جواہر کا کہنا تھا اگرچہ سعودی خواتین اپنی فیلڈ کی ماہر ہیں۔ وہ بہترین سول انجینئر ہیں،اندرونی سجاوٹ و آرائش کے حوالے سے بھی بہت مہارت رکھتی ہیں۔ مگر پھر بھی انہیں ملازمت نہیں دی جا رہی۔ دُوسری جانب طائف میں ٹھیکے داروں کی کمیٹی کے چیئرمین عبدالعزیز بن عایش نے بتایا کہ بے روزگار سعودی خواتین انجیئنرز کا ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے۔

120 سے زائد لڑکیاں ڈگریاں حاصل کرنے کے پانچ سال بعد بھی ملازمتیں حاصل نہیں کر پائیں۔ جلد ہی انجیئنرز کونسل کا اجلاس بُلا کر ان بچیوں کو نوکریاں دلوانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ اس وقت 1600سے زیادہ کنسلٹنسیوں میں زیادہ تر ملازم غیر ملکی ہیں۔حیران کُن طور پر ان میں سے کسی ایک میں بھی کوئی ایک سعودی انجینیئر خاتون تعینات نہیں۔

متعلقہ عنوان :