Live Updates

وفاقی کابینہ کا سابقہ حکمرانوں کے نجی دوروں اور کیمپ آفسز پر سرکاری خزانے سے ہونے والے اخراجات انہی سے وصول کرنے کا فیصلہ ، پاسپورٹ سے پیشے کا خانہ ختم کرنے، دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لینے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے اور ریگولیٹری اداروں کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کی منظوری دیدی ، کابینہ نے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لینے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کی بھی اصولی منظوری دی،متعلقہ قوانین میں ضروری ترمیم کرنے کا عمل جلد شروع کیا جائے گا

ملک کے کسی علاقے میں آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو اور آٹے اور گندم کی دستیابی کی صورتحال پر نظر رکھی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مصنوعی قلت پیدا نہ ہو، وزیرِاعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ہدایات

جمعرات 25 جولائی 2019 22:25

وفاقی کابینہ کا سابقہ حکمرانوں کے نجی دوروں اور کیمپ آفسز پر سرکاری ..
- اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2019ء) وفاقی کابینہ نے سابقہ حکمرانوں کے نجی دوروں اور کیمپ آفسز پر سرکاری خزانے سے ہونے والے اخراجات انہی سے وصول کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاسپورٹ سے پیشے کا خانہ ختم کرنے، دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لینے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے اور ریگولیٹری اداروں کو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے کسی علاقے میں آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو اور آٹے اور گندم کی دستیابی کی صورتحال پر نظر رکھی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مصنوعی قلت پیدا نہ ہو۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت جمعرات کو منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کابینہ کو سابق دو وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف اور سابقہ صدر ممنون حسین کے بیرون ملک دوروں پر ہونے والے اخراجات کی تفصیل پیش کی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے ساڑھے چار سالہ دور میں48 بیرون ملک دورے کیے جن کا دورانیہ 92 دن بنتا ہے ان دوروں کے دوران وفود کے ممبران کی تعداد 2067ہے جبکہ ان پر اٹھنے والے اخراجات 571.6 ملین روپے ہیں۔

ان اخراجات میں ٹپ کی مد میں 10.5ملین، ٹی اے ڈی اے 29.8 ملین، گفٹ12.2 ملین،کھانوں پر31.6 ملین، ہوٹل کے اخراجات190.5ملین، متفرق اخراجات101.1ملین، گرائونڈ ہینڈلنگ 58.6ملین، ٹرانسپورٹ 93ملین اور ہوائی جہاز کی ٹکٹوں پر 44.1ملین روپے خرچ کیے گئے۔ ان بیرون ملک دوروں میں 6دورے برطانیہ کے جن پر 60.2ملین، چار دورے چین کے (31.1ملین روپی) اور متحدہ عرب امارات کے چار دورے جن پر چھیانوے لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے نو دورے نجی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے۔ نجی دوروں میں ایک دبئی، دو برطانیہ جبکہ ٹرانزٹ دوروں میں 3برطانیہ اور تین دبئی کے دورے شامل ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے کل 9 دورے کیے جن کا دورانیہ 18دن، ممبران کی تعداد 398افراد اور کل 106.9ملین روپے خرچ ہوئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق صدر ممنون حسین نے اپنے دور میں 31بیرون ملک دورے کیے جن کا دورانیہ 115دن، وفود کی تعداد 745افراد اور 278.2ملین روپے کے اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے گئے۔

سات نجی دورے سعودی عرب کے اور ٹرانزٹ کے دوروں میں دو ترکی اور ایک سری لنکا کا دورہ شامل ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گذشتہ دس سالوں میں حکمرانوں نے کل333بیرون ملک دورے کیے، ان کا دورانیہ 794 دن، وفود میںشامل افراد کی تعداد 9003جبکہ 4.47339ارب روپے خرچ ہوئے ۔ ان بیرون ملک دوروں میں سرکاری اور نجی دورے دونوں شامل ہیں۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سابقہ حکمرانوں کے نجی دوروں کی مد میں سرکاری خزانے سے اٹھنے والے اخراجات ان حکمرانوں سے وصول کئے جائیں گے اور اس عمل کا فوری طور پر آغاز کیا جائے گا۔

کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سابقہ حکمرانوں کے کیمپ آفسز پر اٹھنے والے اخراجات بھی ان سے وصول کیے جائیں گے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ مستقبل میں حکمرانوں کے نجی دوروں اور بیرون ملک علاج معالجہ کی مد میں اٹھنے والے اخراجات وہ خود برداشت کریں گے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سابقہ حکمرانوں کے دور میں مختلف وزارتوں میں بننے والے آڈٹ پیرا جات اور انکے جوابات کادوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

کابینہ کو ماضی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو مختلف طریقوں سے پہنچائے جانے والے نقصانات اور سیاسی مداخلت کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سال2012سے 2018تک کم و بیش پچاس پروازوں کو ذاتی مقاصدکے لئے استعمال کیا گیا اور مختلف مقامات کی طرف موڑا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اکیس اندرون ملک پروازوں کو سکھر کی طرف موڑا گیا جس سے پی آئی اے کو خاطر خواہ نقصان (تقریباً 55لاکھ روپی) کا سامنا کرنا پڑا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے پی آئی اے کی بحالی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتائج سامنا آنا شروع ہو گئے ہیں، محض دو ماہ میں 46ملین آمدنی ہوئی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پی آئے اے کے سیٹ فیکٹر میں سات فیصد اضافہ، ییلڈ میں بائیس فیصد اضافہ، آمدنی میں 34 فیصد اضافہ اور آپریشنل اخراجات کی مد میں 20فیصد کمی آئی ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ کارگو 20 فیصد سے بڑھ کر 55 فیصد ہو گئی ہے۔ کابینہ نے ای سی سی کے 17جولائی 2019ء کے فیصلوں کی توثیق کی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک کے کسی حصے میں آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو اور آٹے کی قیمت پر مسلسل نظر رکھی جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آٹے اور گندم کی دستیابی کی صورتحال پر بھی نظر رکھی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک کے کسی حصے میں مصنوعی قلت پیدا نہ کی جا سکے۔

کابینہ نے فیصلہ کیا کہ مندرجہ ذیل ریگولیٹری اداروں کو تا حکم ثانی کابینہ ڈویژن کے ماتحت کر دیا جائے تاکہ یہ ادارے بغیر کسی مداخلت اپنی ذمہ داریاں سر انجام دے سکیں۔ ان اداروں میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، فریکیونسی ایلوکیشن بورڈ، اوگرا، نیپرا اور پیپرا شامل ہیں۔ وزیرِاعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تمام صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے معاونت سے ملک میں ریگولیشنز اور ریگولیٹری اداروں کا کردار ممکنہ حد تک محدود کیا جائے تاکہ ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے اور ریگولیشن کی مد میںحائل رکاوٹوں کو موثر طریقے سے دور کیا جا سکے۔

کابینہ نے ایڈیشنل سیکرٹری (اخراجات) وزارتِ خزانہ کو قومی قرضوں کی جانچ پڑتال کے لئے بنائے جانے والے کمیشن کا ممبر بنانے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان اکادمی ادبیات کے چیئرمین کے انتخاب کے حوالے سے ریکروٹمنٹ رولز میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے پاسپورٹ سے پیشے کا خانہ (کالم) ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کے سیاسی عمل میں شریک ہونے کا موقع فراہم کیا جانا ملک کے عین مفاد میں ہے۔

کابینہ نے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لینے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کی بھی اصولی منظوری دی ۔ اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس حوالے سے تمام ضروری مراحل بشمول متعلقہ قوانین میں ضروری ترمیم کرنے کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔کابینہ نے آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈکیلئے 120دن کی توسیع دینے کی بھی منظوری دی۔

کابینہ کو ماضی میں پاکستان پوسٹ کی صورتحال اور ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور ان کے نتائج سے آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سال 2017-18میں ادارے کی آمدنی 10.8ارب روپے تھی جبکہ 2018-19میں ادارے کی آمدنی 18.05ارب روپے ہو چکی ہے جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں ستر فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ کابینہ کو پاکستان پوسٹ کی بہتری اور اسے جدید انداز میں استوار کرنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیر مراد سعید کی کاوشوں کو سراہا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات