Live Updates

جولائی 2018ء کو عوام پر سلیکٹڈ حکومت مسلط کی گئی، سلیکٹڈ حکمران اشاروں پر ناچتے اور عوام کی چیخیں نکالتے ہیں ، بلاول بھٹو زرداری

قوانین ہی نہیں بلکہ پورا آئین نشانے پر ہے، ان کا بس نہیں چلتا ورنہ یہ سب کو ایک ٹوکری میں جمع کردیں اور ان پر بوٹ رکھ دیں مرضی کے نتائج کے لئے فوجی جوانوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر تعینات کیا گیا، مرضی کے نتائج نہ ملنے پر آر ٹی ایس سسٹم بند کردیا گیا عمران خان کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکمران ہے، سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے خلاف بغاوت کرنا ہو گی، باغ جناح میں متحدہ اپوزیشن کے جلسہ عام سے خطاب

جمعرات 25 جولائی 2019 23:40

جولائی 2018ء کو عوام پر سلیکٹڈ حکومت مسلط کی گئی، سلیکٹڈ حکمران اشاروں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 25 جولائی 2018ء کو عوام پر سلیکٹڈ حکومت مسلط کی گئی، سلیکٹڈ حکمران اشاروں پر ناچتے اور عوام کی چیخیں نکالتے ہیں ۔ عمران خان کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکمران ہے، سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے خلاف بغاوت کرنا ہو گی، جعلی حکومت بٹھا کر ہمیں کہا جائے کہ اس کو اصلی حکومت مانو لیکن ہم اس جعلی حکومت اور جعلی الیکشن کو نہیں مانتے، قوانین ہی نہیں بلکہ پورا آئین نشانے پر ہے، ان کا بس نہیں چلتا ورنہ یہ سب کو ایک ٹوکری میں جمع کردیں اور ان پر بوٹ رکھ دیں۔

مرضی کے نتائج کے لئے فوجی جوانوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر تعینات کیا گیا، مرضی کے نتائج نہ ملنے پر آر ٹی ایس سسٹم بند کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کے حوالے سے باغ جناح میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنان کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت صرف قوانین نہیں بلکہ پورا آئین نشانے پر ہے ،سب کو ایک ٹوکری میں جمع کرو او راوپر اپنا بوٹ رکھ دو۔ مرضی کے نتائج کے لیے فوجی جوانوں کو پولنگ کے اندر تعینات کیا گیا۔ پھر بھی مرضی کے نتائج نہ ملے تو آرٹی ایس سسٹم بند کردیا گیا۔ کراچی کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔ کراچی میں سلیکشن کا پرانا طریقہ اپنایاگیا۔

ایم کیو ایم اور لیاری کا مینڈیٹ چرایا گیا۔ عمران خان نے جن پارٹیوں کو قاتل اور ڈاکو کہا اسے اٹھا کر ان کی جھولی میں ڈال دیا گیا۔ پھر بھی کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کو سلیکٹڈ نہ کہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے 116 ارب روپے پر ڈاکا ڈالا گیاہے ۔ پنجاب ، بلوچستان ، کے پی کے کے معاشی حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔ سلیکٹڈ ووٹوں پر نہیں ، کسی کے اشارے پر آتے ہیں ۔

سلیکٹڈ حکمران اشاروں پر ناچتے اور عوام کی چیخیں نکالتے ہیں ۔ سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے خلاف بغاوت کرنا ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ جس وزیر اعظم کو اپنے وزیر بدلنے کا اختیار نہ ہو اسے کیا کہوں۔ جس وزیر اعظم کو عالمی فورم پر عزت کی پاس نہ ہو تو اسے سلیکٹڈ نہ کہوں تو کیا کہوں ۔ جس کو اپنے وزیر اعظم ہونے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے ، اسے سلیکٹڈ نہ کہوں تو کیا کہوں ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جعلی حکومت بٹھا دی دی جائے اور ہمیں کہا جائے کہ جعلی حکومت کو اصل حکومت مانو۔ جعلی الیکشن اور سلیکٹڈ وزیر اعظم کی جعلی حکومت کو ہم نہیں مانتے ۔ عمران خان نے خود کہا تھا6 ماہ کے بعد ہر چیز کا ذمہ دار ہوں گا۔ ویسے تو عمران جھوٹا آدمی ہے ہم نے اسے ایک سال دیا ۔ عمران خان کی حکومت کہتی ہے کہ اتنا جھوٹ بولو کہ جھوٹ شرما جائے ۔

عمران صرف جھوٹانہیں منافق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملکی تاریخ کا پہلا حکمران ہے جسے تاریخ کا علم ہے نہ سیاست او رمعیشت کا ۔ عمران کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکمران ہے ، وہ ملک کا وزیر اعظم ہونے کے قابل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران حکومت کا نقصان غریب عوام بھگت رہی ہے ۔ ظالم حکومت کا عوام دشمن بجٹ عوام کا معاشی قتل ہے۔ ٹیکسز کا طوفان کھڑا کرکے چھوٹے تاجروں کا قتل کیا جارہاہے ۔

صوبوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ 25جولائی 2018وہ بدترین دن تھا ، جب عوام پر سلیکٹڈ حکومت مسلط کی گئی۔ وہ سلیکٹڈ حکومت جو مہنگائی کا سیلاب لائی ، آج ہم سلیکٹڈ حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ آج پاکستان کا متفقہ آئین ہے تو بھٹو شہید اور دوسرے سیاسی قائدین کی مرہون منت ہے ،پاکستان کی جمہوریت خطرے میں ہے،ملک ایسے بدترین حالات سے دوچار ہے کہ کسی ایک جماعت کے پاس مسائل کا حل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 18ویں ترمیم منظور کرکے 1973 کے آئین کو مکمل بحال کیا۔ ہم نے صوبہ سرحد کو خیبرپختونخوا کا نام دیا۔ مولانا نورانیؒ ، میر غوث بخش بزنجو ، محمود خان اچکزئی نے سیاسی حقوق کے لیے جدوجہد کی۔ ہماری اپنی اپنی جماعتیں ہیں ، مگر جمہوریت کے لیے ہم نے مشترکہ جدوجہد کی ۔ آج پاکستان کی جمہوریت خطرے میں ہے ۔ ملک ایسے بدترین حالات سے دوچار ہے کہ کسی ایک جماعت کے پاس مسائل کا حل نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم پھر جمہوریت کی بحالی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ 25جولائی 2018تاریخ کا اسی لیے بدترین دن ہے کہ جمہوریت ، ریاست ، صوبے اور صحافت نشانے پر ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ غریب کی جیب ، تاجر ، کسان حکومت کے نشانے پر ہیں ۔ غریبوں کو گھر دینے کے نام پر غریبوں کے گھر نشانے پر ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات