منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار رانا ثنا اللہ اور انکے پانچ ساتھیوں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 11روز کی توسیع

عدالت نے آئندہ سماعت پر اے این ایف سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر لیں، ادویات اور گھر کے کھانے کیلئے تحریر ی درخواست دینے کا حکم میڈیکل کی درخواست پر پراسیکیوشن اور جیل حکام سے جواب طلب،قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے ‘جج کے ریمارکس شہباز شریف رانا ثنا اللہ سے ملاقات کیلئے عدالت آئے ،گرمجوشی سے گلے لگایا ،خیریت دریافت کی ،کمرہ عدالت میں کافی دیر تبادلہ خیال کرتے رہے سچ کی فتح ہوگی ،پوری پارٹی اور قیادت آپکے ساتھ ہے ،صدر(ن) لیگ،جھوٹے مقدمات میرے حوصلہ پست نہیں کر سکتے‘رانا ثنا اللہ

پیر 29 جولائی 2019 14:27

منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار رانا ثنا اللہ اور انکے پانچ ساتھیوں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2019ء) منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ اور ان کے پانچ ساتھیوںکے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11روز کی توسیع کر دی گئی جبکہ عدالت نے آئندہ سماعت پر اینٹی نارکوٹکس فورس سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر لیں، مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف بھی رانا ثنا اللہ سے ملاقات کیلئے عدالت آئے ۔

13روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر رانا ثنا اللہ اور ان کے پانچ ساتھیوں کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا ۔ کیس کی سماعت کے دوران ڈیوٹی جج خالد بشیر نے استفسار کیا کہ رانا ثنااللہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں، اگر موجود ہیں تو انہیں روسٹرم پر بلوا لیں جس پر رانا ثنا اللہ روسٹرم پر آ گئے ۔

(جاری ہے)

رانا ثنا اللہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میرے موکل کو سیاسی بنیادوں میں کیس میں ملوث کیا گیا، سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں ۔

وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ہمیں ابھی تک کیس کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جبکہ نجی چینل پر اے این ایف کے چالان کی کاپی پر دو گھنٹے پروگرام ہوتا رہا ہے۔جج خالد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کریں گے ۔سماعت کے دوران رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔

گھر سے ادویات منگوانے کی اجازت دی جائے جبکہ میرے موکل کو گھر کا پرہیزی کھانا بھی نہیں دیا جا رہا۔ استدعا ہے کہ جیل میں گھر کا کھانا دینے کا حکم دیا جائے۔جس پر عدالت نے کہا کہ آپ تحریری درخواست دائر کریں اس پر اے این ایف اور جیل حکام کا جواب ریکارڈ پر آجائے گا۔ دوران سماعت عدالت کی جانب سے ملزم سے پوچھا گیا کہ آپ کا جیل میں میڈیکل کیا گیا جس پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میرا معمول کے مطابق میڈیکل کیا گیا مگر میری میڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہیں۔

اے این ایف حکام نے گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا تو وہاں کوئی سوال جواب نہیں کیا گیا۔ گرفتاری کے اگلے دن مجھے ضلع کچہری پیش کیا گیا اور کہا گیا ہماری تحقیقات مکمل ہیں، گرفتاری سے ایک ہفتہ پہلے پولیس کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ۔رانا ثنا اللہ نے اس دوران عدالت سے استدعا کی کہ میری میڈیکل رپورٹس کرائی جائیں۔ عدالت نے رانا ثنااللہ کی میڈیکل کی درخواست پر پراسیکیوشن اور جیل حکام کورپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر اینٹی نارکوٹکس فورس سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر تے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10 اگست تک ملتوی کر دی تاہم رانا ثنا اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ 10تاریخ کو میں مصروف ہوں ،استدعا ہے کہ سماعت ایک روز قبل 9 اگست کو کر لی جائے جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت 9 اگست تک ملتوی کر دی۔مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف رانا ثنا اللہ خان سے ملاقات کے لئے ان کی آمد سے قبل ہی عدالت پہنچ گئے ۔

جب رانا ثنا اللہ کو پیشی کے لئے عدالت لایا گیا تو شہباز شریف خود درواز ے تک گئے اور ان سے گرمجوشی سے گلے ملے اور ان کی خیریت دریافت کی ۔ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے درمیان کمرہ عدالت میں گفتگو ہوئی اور رانا ثنا للہ نے شہباز کو سارے کیس کے پس منظر سے آگاہ کیا ۔ اس موقع پر طلال چوہدری ، عطاء اللہ تارڑ سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سچ کی فتح ہوگی اور آپ نے گھبرانا نہیں ، پوری پارٹی اور قیادت آپ کے ساتھ کھڑی ہے ۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جھوٹے مقدمات میرے حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔رانا ثنا اللہ کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی انتظامات کیے گئے تھے ،جوڈیشل کمپلیکس کو آنے والے راستے عام ٹریفک کے لئے بند تھے جبکہ احاطہ عدالت میں بھی صرف وکلا ء اور متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت تھی۔