کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں، اس کو بعد میں دیکھیں گے،گزشتہ 24 گھنٹے مسلسل بارش ہونے سے اندرون سندھ جل تھل ہوا، وزیراعلیٰ سندھ

مجھے 2006 کی بارش یاد آرہی ہے، اگر188 ملی میٹر بارش ہو تو مسائل کھڑے ہوتے ہیں، سید مراد علی شاہ کا حیدرآباد کا دورہ بارش کے بعد کی صورتحال جائزہ لیا

منگل 30 جولائی 2019 17:10

کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں، اس کو بعد میں دیکھیں گے،گزشتہ 24 گھنٹے مسلسل ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں، اس کو بعد میں دیکھیں گے،گزشتہ 24 گھنٹے مسلسل بارش ہونے سے اندرون سندھ جل تھل ہوا، مجھے 2006 کی بارش یاد آرہی ہے، اگر188 ملی میٹر بارش ہو تو مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں بارش سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر گفتگو میں کہا کہ حیدرآباد شہر میں 188 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پمپنگ اسٹیشن بند ہوئے، اتنی برسات میں ہم نہیں کہہ سکتے پانی نہیں ٹھہرے گا۔

وزیراعلی نے کہا کہ سی ای اوحیسکو کو نظام کو درست کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر علی سندھ نے رات گئے 12 بجے کے بعد اسلام آباد سے واپسی پر ہنگامی بنیاد پردورہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزرا سعید غنی، شبیر بجارانی، میکش چاولہ، ممتاز جکھرانی اور سابق وزیر ناصر حسین شاہ بھی تھے۔ حیدرآباد ٹول پلازہ پر وزیراعلی سندھ کے پہنچتے ہی رکن صوبائی اسمبلی شرجیل انعام میمن، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر جامشورو نے ان کا استقبال کیا۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انتظامیہ والوں کو ہدایت کی ہے کہ رین ایمرجنسی میں موجود رہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں، اس کو بعد میں دیکھیں گے، کمشنر حیدرآباد کو کہا ہے حیسکو چیف کو اپنے دفتر میں بٹھائیں، نالوں سے جہاں پانی جاتا تھا وہاں تجاوزات قائم ہوچکی ہیں۔ڈپٹی کمشنر جامشورو کیپٹن فرید نے وزیراعلی سندھ کو ضلع جامشورو میں ساڑھے بارہ بجے تک کی بارش کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سب سے زیادہ بارش قاسم آباد، لطیف آباد اور دیہی علاقوں میں ہوئی ہے جبکہ تعلقہ کوٹڑی میں 50، تعلقہ تھانو بلا خان میں 35، تعلقہ مانجھند میں 30، تعلقہ سیہون میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ابھی تک صرف ایک ہلاکت کی رپورٹ آئی ہے ،جس کی شناخت آٹو مل کے بیٹے ہان مل کے نام سے ہوئی ہے اور عمر 50 سال بتائی جاتی ہے۔

ان کی ہلاکت ایکسپائرڈ گاڑی جوکہ تھانو بولا خان کے کراسنگ کے دوران ڈوبنے سے ہوئی جبکہ گاڑی میں موجود باقی 8 لوگوں کو بچالیا گیا ہے۔ جس پر وزیراعلی سندھ نے ڈپٹی کمشنر کو ڈی سی آفیس میں کنٹرول روم بحال رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہر صورت میں پانی کی نکاسی کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں۔بریفنگ کے بعد وزیراعلی سندھ نے ٹھنڈی سڑک، حیدر بخش جتوئی چوک، قاضی قیوم روڈ کے علاقوں کا معائنہ کیا اور نیا پل اور سبزی منڈی روڈ کا دورہ بھی کیا۔

وزیراعلی سندھ نے وزیر بلدیات سعید غنی کو ان علاقوں کے متاثرہ سڑکوں کے پیچ ورک کو فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ان کے بعد وزیراعلی سندھ نے اسٹیشن روڈ کا دورہ کیا جہاں بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر متعلقہ افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واسا کے عملہ کو فوری طلب کرلیا۔ واسا کے افسران کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث پانی کی نکاسی میں تاخیر ہو رہی ہے جس پر وزیراعلی سندھ نے واسا کے عملہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واسا کے افسران کی چھٹیاں بند کرکے کمشنر دفتر میں موجود رہنے کی ہدایت کی اور واسا کے سینئر افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہیں نہیں جائیں گے جب تک شہر کا پانی نکل نہیں جاتا، وہاں موجود سی ای او گیسکو عبدالحق میمن کو بھی کمشنر دفتر میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں اور پمپنگ اسٹیشن پر بجلی بحال رکھیں تاکہ پانی نکل جائے۔

اس کے بعد وزیراعلی سندھ نے پونا صنعت انڈر پاس پر پانی جمع ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور فوری طور پر ڈی واٹرنگ پمپنگ لگانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیاکہ واسا کے میں فلٹریشن پلانٹس کی 3 دن سے بجلی بند کی گئی ہے جس کے باعث پانی کی فراہمی معطل ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ بجلی کے بلز واسا نے ادا نہیں کیے۔ جس پر وزیراعلی سندھ نے سی ای او حیسکو کو فوری بجلی بحال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بلز ادا کرتی ہے، آپ بجلی منقطع نہیں کرسکتے۔

وزیراعلی سندھ کے آدھے ایک گھنٹہ وزٹ پر رہنے کے بعد اور افسران کو ڈانٹ ڈپٹ کے بعد حیدرآباد کی بجلی بحال ہونا شروع ہوئی تو لوگوں کی وزیراعلی سندھ کو آنے پر دعائیں دیں اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ اس کے بعد وزیراعلی سندھ نے کوئٹہ پیالا ہوٹل پر چائے پینے بیٹھ گئے، تمام متعلقہ افسران کو ساتھ بیٹھنے کو بھی کہا جس کے بعد ہوٹل پر لوگوں کا ہجوم بنتا گیا، کسی نے دعائیں دیں تو کوئی خوشی کا اظہار کر بیٹھے۔

بعد ازاں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے قاسم آباد پمپنگ اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ بجلی بحال ہونے کے بعد پانی کی نکاسی شروع ہوگئی ہے۔ جس کے بعد وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ حیدرآباد سے واپس کراچی کی طرف روانہ ہوئے۔مراد علی شاہ نے کراچی پہنچتے ہی بارش کے دوران شہر کراچی اور دیگر شہروں میں کئے گئے انتظامات کے حوالے سے مزید بہتری لانے کے لیے ہدایات بھی جاری کیں، ان کی ہدایت پر صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی اور واٹر بورڈ کے ایم ڈی انجینئر اسد اللہ خان ہنگامی دورے بھی کرتے نظر آئے۔