ریکوڈک کے بعد پاکستان کو ایک اور منصوبے پر بھاری جرمانے کا خدشہ

ایران کی پاکستان کو گیس پائپ لائن منصوبے کی عدم تکمیل پر عالمی عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی، حکومت نے فرانسیسی لا فرم کی خدمات حاصل کرلیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 31 جولائی 2019 12:01

ریکوڈک کے بعد  پاکستان کو ایک اور منصوبے پر بھاری جرمانے کا خدشہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جولائی 2019ء) :ریکوڈک کے بعد پاکستان کو ایک اور منصوبے پر بھاری جرمانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطع ایک بار پھر بھاری جرمانے کا خطرہ ستانے لگا ہے۔ایران پاکستان کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی عدم تکمیل پر برہم ہو گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایران نے پاکستان کو عالمی عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے،ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ آئی پی منصوبے پر امریکی پابندیاں اثر انداز نہیں ہو سکتیں۔

ایران کے خط پرپاکستان کی حکومت نے فرانسیسی لا فرم کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔واضح رہے کہ عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (اکسڈ) نے ریکوڈک ہرجانہ کیس میں پاکستان پر تقریباً 6 ارب ڈالر کا جرمانہعائد کیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کو ہرجانے کی رقم چلی اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی ٹیتھیان کو ادا کرنا ہوگی۔ عالمی بینک کے ٹریبونل کا فیصلہ 700 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے کے پیرا گراف 171 میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان معاہدے کو کالعدم کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین سے نابلد تھی اور ان کے پاس پیشہ وارانہ مہارت بھی نہ تھی۔

فیصلے میں پاکستان کی طرف سے پیش کیے جانے والے گواہ اور ماہر ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی گواہی کو بنیاد بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے گواہ ثمر مبارک مند نے بیان دیا تھا کہ ریکوڈک پروجیکٹ سے ڈھائی ارب ڈالر سالانہ اور مجموعی طور پر 131 ارب ڈالر حاصل ہونا تھے لہٰذا پاکستان کی حکومت کو معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر 4 ارب ڈالر ہر جانہ جب کہ سود اور دیگر اخراجات کی مد میں پونے دو ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے جو کہ مجموعی طور پر تقریباً 6 ارب ڈالربنتے ہیں۔

وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی قانونی ٹیم کی کامیابی ہے کہ کمپنی کے 16 ارب ڈالر ہرجانے کے دعوے کو 6 ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوئی اور اس طرح 10 ارب ڈالر بچالیے۔ذرائع کے مطابق اکسڈ کے فیصلے سے حکومت پاکستان مطمئن نہیں ہے تاہم فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے چیلنج کیا جائے گا۔یاد رہے کہ ٹیتھیان کمپنی کو 1993 میں بلوچستان کے علاقے چاغی میں سونے اور تانبیکے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا لیکن سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2011 میں بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کے لیے ٹتھیان کاپر کمپنی کو دیا جانے والا لائسنس منسوخ کرکے پروجیکٹ کالعدم قرار دیا تھا۔

کمپنی نے عدالتی فیصلے کے خلاف عالمی بینک کے ثالثی ٹریبونل سے رجوع کیا تھا اور پاکستان سے 16 ارب ڈالر ہرجانہ وصول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔