فریال تالپورکا راہداری ریمانڈ منظور

آج سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 اگست 2019 12:57

فریال تالپورکا راہداری ریمانڈ منظور
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ یکم اگست۔2019ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاﺅنٹس کیس کی سماعت ہوئی جہاں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ، پاکستان پیپلز پارٹی کی گرفتار رہنما فریال تالپور کو پیش کیا گیا. احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں گرفتار فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ کے لیے دی گئی درخواست پر سماعت کی.

دورانِ سماعت نیب حکام نے موقف اپنایا کہ رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنی ہے، لہٰذا ان کا راہداری ریمانڈ منظور کیا جائے. عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام کی استدعا پر پی پی رہنما فریال تالپور کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا.

(جاری ہے)

راہداری ریمانڈ کی منظوری کے بعد فریال تالپور کو آج ہی اسلام آباد سے کراچی منتقل کر دیا جائے گا جہاں وہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گی.

یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد 14 جون کو فریال تالپور کو جعلی اکاﺅنٹس کیس میں نیب نے گرفتار کیا اور ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا تھا. 2015 کے جعلی اکاﺅنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی تھیں‘یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاﺅنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی.

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاﺅنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا. 7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی.

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا. آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا.

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے.تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا.

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا.