Live Updates

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف کے خلاف پارٹی عہدہ رکھنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، 27 اگست کو سنایا جائے گا

جمعرات 1 اگست 2019 17:37

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف کے خلاف ..
اسلام آباد ۔ یکم اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2019ء) الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف کے خلاف پارٹی عہدہ رکھنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیاگیا جو 27 اگست کو سنایا جائے گا۔ جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مریم نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کی بطور نائب صدر نامزدگی چیلنج کئے جانے کی درخواست کی سماعت کی۔

مسلم لیگ (ن) کی طرف سے جہانگیر جدون جبکہ مریم نواز شریف کی طرف سے بیرسٹر ظفر اللہ خان الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس ناقابل سماعت ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بات کرلیتے ہیں۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیاکہ صرف سرکاری افسران کے سیاسی جماعت میں شامل ہونے اور عہدہ لینے پر قدغن ہے۔

کمیشن میں پارٹی الیکشن چیلنج ہو سکتا ہے ۔ پارٹی کی طرف سے کی گئی نامزدگیاں چیلنج نہیں ہو سکتیں۔ مریم نواز کی نامزدگی قانون کے مطابق کی گئی ہے۔ مریم نواز کے پارٹی عہدہ سے ملیکہ بخاری کے حقوق متاثر نہیں ہو تے۔ کمیشن کے ممبر خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے مسلم لیگ (ن) کے وکیل سے استفسار کیا کہ مریم نواز کی نامزدگی کس قانون کے تحت ہوئی اس کا بھی حوالہ دیں جبکہ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ پہلے آپ کہتے تھے کہ اگر مریم نواز کی تعیناتی ہوئی ہے تو درخواست گزار نوٹیفکیشن کی کاپی دیں، اب آپ تسلیم کررہے ہیں کہ مریم نواز کی نامزدگی ہو چکی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیاکہ (ن) لیگ کا آئین الیکشن کمیشن سے منظور شدہ ہے۔ ملیکہ بخاری کے وکیل حسن مان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نااہلی کے بعد نواز شریف کا پارٹی عہدہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا۔ سپریم کورٹ نے انتخابی قانون2017ء کے سیکشن 203 کی تشریح کی ۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پارٹی عہدے کے لئے نااہل قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے پارٹی عہدیدار کے لئے آرٹیکل 62، 63 والی اہلیت مقرر کی۔

مریم نواز نامزد ہیں یا منتخب یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔ پارٹی عہدیدار کے لئے اہلیت مقرر ہے، وہ نامزد ہو یا منتخب اس سے فرق نہیں پڑتا۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے دلائل دیئے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ہی الیکشن کمیشن کارروائی کر سکتاہے ۔ ایسا کوئی قانون نہیں جس کے تحت پارٹی نائب صدر کاعہدہ چیلنج ہو۔ تحریک انصاف کے وکیل حسن مان نے کہاکہ (ن) لیگ نے تا حال مریم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جمع نہیں کرایا ۔

سماعت کے دوران ٹویٹر کے حوالے سے دلچسپ تبصرے بھی دیکھنے کو ملے ۔ تحریک انصاف کے وکیل حسن مان نے کہاکہ (ن) لیگ کے ٹویٹر اکائونٹ پر مریم نواز کی نامزدگی سے آگاہ کیا گیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ ٹویٹر آخر ہوتا کیا ہے۔ ٹویٹر سوشل میڈیا ہے جس پر لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں ۔ اب تو سوشل میڈیا پر طلاق بھی ہو جاتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ وٹس ایپ اور ایس ایم ایس تو قابل قبول شہادت ہے،ٹویٹر کے حوالے سے باضابطہ قانون ہے تو آگاہ کریں۔

حسن مان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے کیس میں قرار دیا کہ سزا معطل ہونے سے جرم ختم نہیں ہوتا۔ اگر مریم نواز ہائی کورٹ سے اپیل میں بری ہوئیں تو عہدے پر واپس آ سکتی ہیں۔ (ن) لیگ نے اپنے جواب میں کہا کہ ملک میں کوئی سپریم کورٹ نہیں۔ حدیبیہ کا فیصلہ آئے تو سپریم کورٹ اچھی ہے۔ نااہلی کا آئے تو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا وجود ہی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ (ن) لیگ نے جواب میں کہاکہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ عدالت نہیں ہوسکتا۔ مریم نواز شریف کے وکیل نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف اور امریکی سپریم کورٹ میں کوئی بینچ نہیں بنتا۔ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ سپریم کورٹ بینچ بنا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لاء کے دور میں ایبڈو نامی قانون لایا گیا جس کے تحت 78 بڑے سیاستدانوں سمیت 70 ہزار بنگالیوں کو نااہل قرار دیاگیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کا مریم نواز پر اطلاق نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیاکہ وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے وزیر اعظم نہیں۔ مریم نوازکے وکیل نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ کے رولز میں بینچ بنانے کا ذکر موجود ہے، سپریم کورٹ میں نہیں۔ سپریم کورٹ کا مطلب فل کورٹ نہیں ، کوئی دوسرا بینچ عدالت نہیں ہوسکتا۔ الیکشن کمیشن عدالت ہے نا ایگزیکٹو باڈی بلکہ آئینی ادارہ ہے۔

ممبر کمیشن ارشاد قیصر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں کی جاتی ہے کمیشن فیصلے کرسکتاہے تب بھی اپیل اعلیٰ عدلیہ میں جاتی ہے۔ مریم نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ آئین میں الیکشن کمیشن کو کہیں عدالت قرار نہیں دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے عدالتوں اور ایگزیکٹو پر لاگو ہوتے ہیں ۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو قانون کالعدم قرار دینے کااختیار بھی دیا ہے۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نااہلی کی درخواست پر سماعت کر سکتا ہے ۔ کمیشن اپنے طور پر قانون کی تشریح کرنے کااختیار رکھتا ہے۔ مریم نواز کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو 27 اگست کو سنایا جائے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات