صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دینے والے اپوزیشن سینیٹرز کی تفصیلات سامنے آ گئیں

منخرف ہونے والوں میں سے 7 سینٹرز کا تعلق پیپلزپارٹی سے،5 کا نون لیگ سے اور باقی دو کا چھوٹی جماعتوں سے ہے۔ووٹنگ سے دو دن قبل زیرِ حراست لیڈر کی ٹائیکون سے ملاقات کے دوران سب طے پایا۔ صحافی عمر چیمہ کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 2 اگست 2019 13:13

صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دینے والے اپوزیشن سینیٹرز کی تفصیلات سامنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 اگست 2019ء) : گذشتہ روز چئیرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں اپوزیشن جماعتوں کے 15 سینیٹرز نے پارٹی کے ساتھ بغاوت کی۔اپوزیشن جماعتوں کی قیادت ان سینیٹرز کے نام تلاش کرنے میں مصروف ہے جنہوں نے پارٹی قیادت کے برعکس جاتے ہوئے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دیا۔

اپوزیشن ان سینیٹرز کا کھوج لگانے میں مصروف ہے تاہم ابھی تک ان کی طرف سے ان سینیٹرز کے ناموں کا اعلان نہیں کیا گیا۔اسی حوالے سے معروف صحافی عمر چیمہ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ منخرف ہونے والوں میں سے 5 سینیٹرز کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے جن میں 3 خواتین سینیٹرز شامل ہیں۔جس میں سے ایک خاتون سینیٹر کا تعلق لاہور سے ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ مسلم لیگ ن کے ایک سینیٹر کا تعلق روالپنڈی ڈویژن سے ہے۔

اس کے علاوہ صادق سنجرانی کو ووٹ دینے والوں میں سے 7 سینٹرز کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے ہے۔ باقی دو چھوٹی جماعتوں سے ہیں۔صحافی عمر چیمہ نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو دو دن قبل تک بھی اس بات کا یقین نہیں تھا کہ وہ صادق سنجرانی کو بچا پائیں گے لیکن پھر چیزیں بدلنا شروع ہو گئیں۔لیکن اپوزیشن پھر بھی پُراعتماد تھی کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔

تاہم بدھ کے بعد سے چیزیں بدلنا شروع ہوگئیں اور نتیجہ خیز بن گئیں۔جمعرات کی صبح حزب اختلاف کے ایک بہت ہی بااثر سینیٹر نے قیادت کے قریب سمجھے جانے والے چند سینیٹرز سے رابطہ کیا اور انہیں زیرِحراست لیڈر کی ٹائیکون سے ملاقات کے بارے میں آگاہ کیا جو صبح ساڑھے 12 بجے سے ایک بج کر 45 منٹ کے درمیان ہوئی اور اس دوران ہی پیغام پہنچایا گیا۔کچھ سینیٹرز نے اس بات پر یقین نہیں کیا اور پھر سے اس میٹنگ کے بارے میں تصدیق کی تاہم اُس وقت یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ووٹ کس کے حق میں دینا ہے۔بعد میں یہ پیغام پارٹی کے اہم رہنما کے ذریعے سینیٹرز تک پہنچایا گیا جن پر پارٹی کے لیڈر کو بھروسہ تھا۔اور اس طرح چئیرمین سینیٹ کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا اور ساری بازی پلٹ گئی۔