بھارت نے دفعہ 370 اور 35-A منسوخ کردیا، بین الاقوامی قوانین اورجموںوکشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں پامال،مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروسز معطل

پیر 5 اگست 2019 18:33

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2019ء) بھارت نے بین الاقوامی قوانین اورجموںوکشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پامال کرتے ہوئے پیر کو بھارتی آئین کی دفعات 370اور35A کومنسوخ کردیا اور آئین کے تحت مقبوضہ علاقے کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کردی۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کرکے وادی کشمیر اور جموں خطے کو یونین ٹیریٹوری قراردیا جس کی اپنی قانون ساز اسمبلی ہوگی جبکہ لداخ قانون ساز اسمبلی کے بغیر مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہوگا۔

نئے حکمنامے میں کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔ حکمنامے کے نفاذ سے بھارت مقبوضہ علاقے میں بھارتی شہریوں کو بساکرآبادی کا تناسب اور مقامی کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرسکتاہے۔

(جاری ہے)

اس طرح بھارت نے جموںوکشمیر کے 92سالہ پرانے سٹیٹ سبجیکٹ قوانین تبدیل کردیئے ۔

بھارتی حکومت کی طرف سے دفعہ 370کو منسوخ کرنے کے یکطرفہ فیصلے سے مقبوضہ علاقے میں بڑھتی ہوئی غیریقینی صورتحال کے دوران قابض انتظامیہ نے وادی کشمیر اورجموں میں کرفیو نافذ کرکے لوگوں کی نقل وحرکت اورعوامی جلسوں اور ریلیوںکے انعقادپر مکمل طورپرپابندی عائد کردی ہے۔ تمام تعلیمی اداروں کو بند کردیاگیا ہے جبکہ پورے جموںوکشمیرمیں انٹرنیٹ سروسز معطل اور آج ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں۔

وادی کشمیر اور جموں خطے میں اضافی فورسز تعینات کردی گئی ہیں۔سول سیکرٹریٹ، پولیس ہیڈکوارٹر، ہوائی اڈوں اور دیگر سرکاری اداروں سمیت اہم تنصیبات کی سکیورٹی کے لیے بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔ سرینگر اور دیگر شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر رکاٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ سید علی گیلانی اور میرواعظ عمرفاروق سمیت تمام حریت قیادت کو گھروں اورجیلوں میں نظربند کردیا گیا ہے۔

دریں اثناء بھارت کے مختلف علاقوں سے پیراملٹری فورسزکے مزید 8ہزار اہلکاروں کو بھارتی فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر پہنچادیا گیا ہے ۔ بھارتی فضائیہ کے سی ۔17 مسافرطیاروں نے فورسز اہلکاروں کو سرینگر پہنچادیااوریہ8ہزاراہلکار گزشتہ ہفتے مقبوضہ علاقے میں تعینات کئے گئے 38ہزارفورسز اہلکاروںکے علاوہ ہیں۔ مختلف کشمیری تنظیموں کے زیر اہتمام آج اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانے کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ ہواجس میں بھارت کی حکومت کی طرف سے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی اور مقبوضہ کشمیر کو جغرافیائی طورپر تقسیم کرنے کی مذمت کی گئی۔

ادھر امریکہ میں مقیم تارکین وطن کشمیریوں کی سیاسی قیادت نے دفعہ 370اور 35Aکو منسوخ کرنے کے بھارتی اقدام کو متفقہ طورپر مسترد کردیاہے۔فاروق صدیقی ، الطاف قادری، راجہ مظہر، ڈاکٹر غلام نبی میر،ڈاکٹر غلام نبی فائی ، ڈاکٹر ایم اے دھراورڈاکٹر اے آر میر سمیت کشمیر گلوبل کونسل اور ورلڈ کشمیر ایوئرنیس فورم کے رہنمائوں نے جدوجہد آزادی کو تنازعہ کشمیر کے حتمی حل تک جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہاکہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا بھارتی حکومت کا یکطرفہ فیصلہ موجودہ کشید گی کو مزید ہوا دینے ، علاقے کے عوام کی محرومی میں اضافے کرنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا خطرہ بڑھانے کے مترادف ہے۔