وادی میں تشدد کی نئی لہر شروع ہونے کا خدشہ

آرٹیکل 370 کا خاتمے کا مقصد کشمیر کی مسلمان اکثریت والی شناخت تبدیل کرنا ہے. کشمیری شہری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 6 اگست 2019 15:52

وادی میں تشدد کی نئی لہر شروع ہونے کا خدشہ
 سری نگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست۔2019ء) بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد کشمیریوں نے وادی میں تشدد کی نئی لہر شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کا خاتمے کا مقصد کشمیر کی مسلمان اکثریت والی شناخت تبدیل کرنا ہے. کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی سے تعلق رکھنے والے ارشد وارثی کا کہنا ہے کہ آخر کب تک یہ سب کو نظر بند رکھیں گے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی نفرت کا اظہار نہیں کرسکتے.

(جاری ہے)

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے یکطرفہ فیصلے کے بعد بھی کشمیر کی ہر گلی ہر موڑ پر بھاری تعداد میں سیکیورٹی اہلکاروں تعینات کر کے وادی کو جیل میں تبدیل کردیا ہے. واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے آئینی دفعہ ختم کرنے کے ردِ عمل میں احتجاج کے پیشِ نظر کشمیر میں کرفیو نافذ کررکھا ہے جس کے لیے گزشتہ روز مزید8 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کو خطے میں بھیج دیا گیا تھا.

اتوار سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند، انٹرنیٹ، موبائل فون سمیت لینڈ لائن سروسز معطل ہیں جس کے باعث پوری وادی بیرونی دنیا سے بالکل کٹ کر رہ گئی ہے. مذکورہ سہولیات نہ ہونے کے سبب مقامی اخبارات آن لائن اشاعت نہیں کرسکے جبکہ کرفیو اور دیگر سختوں کے باعث اخبارات بھی شائع نہیں ہوسکے. اس کے ساتھ روز مرہ کی غذائی اشیا کی قلت ہے، رہائشیوں کی دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات سمیت ادویات تک رسائی مشکل ہوگئی ہے جبکہ گزشتہ کئی روز سے کاروبار بند ہونے کے باعث تاجر برادری بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے.

وادی کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کشمیر سے تعلق رکھنے والی سماجی رضاکار شہلا رشید کا کہنا ہے کہ 40 گھنٹے سے زائد ہوگئے جب ہم نے گھر پر بات کی تھی، گھر کے بارے میں شدیدپریشان اور گھر والوں کی خیریت سے ناواقف ہوں. انہوں نے کہا کہ لوگ بیرونِ ملک سے عید منانے گھروں کو لوٹ رہے ہیں لیکن انہیں معلوم نہیں کہ وہ واپس کیسے جائیں گے‘اس ضمن میں ایک استاد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر موجودہ بحران کا ذمہ دار بھارت کی حمایت کرنے والی سیاسی پارٹیوں کو دیا، ان کا کہنا تھا کہ آج ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے ہم نے اپنی شناخت کھو دی ہے.

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کے کرفیو ختم ہونے کے بعد کیا صورتحال ہوگی لیکن ہمیں محسوس ہوریا ہے کہ ہم بہت برے وقت کی جانب بڑھ رہے ہیں، میرے 2 بچے وادی سے باہر زیرتعلیم ہیں جن سے کوئی رابطہ نہیں ہے مجھے معلوم ہے کہ وہ بھی اس صورتحال سے پریشان ہوں گے اور مجھے بھی نہیں معلوم کہ وہ کیسے ہیں. علاوہ ازیں کشمیری رہنما سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت پوری حریت قیادت نظر بند ہے جبکہ دو سابق وزراءاعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ گرفتار ہیں.

دوسری جانب وادی چناب کے ضلعی مجسٹریٹ نے رات گئے احکامات جاری کرتے ہوئے مقامی افراد کو گھروں میں رہنے اور کہیں بھی کسی بھی شہری کو باہر نہ نکنے کی ہدایت کی جبکہ علاقہ کا داخلی راستہ مکمل سیل کر کے کسی بھی گاڑی کو اندر آنے اور باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی. اس حوالے سے ایک اور خاتونِ خانہ کا کہنا تھا کہ کیا آرٹیکل 370 ختم کرنے سے دہائیوں سے جاری کشمیری جدوجہد ختم ہوجائے گی؟ میں اس بات پر یقین نہیں رکھتی.

دوسری جانب بھارتی حکومت کے فیصلے خلاف لوگ سخت مضطرب اور برہم ہیں، ایک مقامی سرگرم کارکن کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کے فیصلے کے سخت مضمرات سامنے آئیں گے، وفاقی اکائیاں ریاستی اختیارات مانگ رہی ہیں جبکہ ہماری ریاست کو وفاقی اکائیوں میں تبدیل کرنے کے لیے 2 حصوں میں تقسیم کر دیا گیا.