ایسا کرتے ہیں حکومتی کاموں کے لیے بھی عدالتیں لگانا شروع کر دیتے ہیں

اگر سارے کام سپریم کورٹ نے کرنے ہیں تو حکومت نے کیا کرنا ہے،سپریم کورٹ

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 10 اگست 2019 05:42

ایسا کرتے ہیں حکومتی کاموں کے لیے بھی عدالتیں لگانا شروع کر دیتے ہیں
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اگست2019ء)   کراچی کا ایک نہیں کئی مسائل ہیں۔کچرا وہاں نہیں ختم ہو رہا اور پانی بھی میسر نہیں۔اس کے بعد ناجائز تجاوزات کا ایشو اتنا بھیانک بناہے کہ یہ کیس سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہواہے۔گزشتہ روز بھی ناجائز تجاوزات کے کیس کی شنوائی کراچی سپریم کورٹ رجسٹری میں ہوئی۔سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات، زمین کی الاٹمنٹ، سرکلر ریلوے اور دیگر معاملات سے متعلق سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سارے کام ہم نے کرنے ہیں تو حکومت کیا کرے گی، ہم چیف جسٹس کو بول دیتے ہیںکہ وہ حکومت کے کام کے لیے عدالتیں شروع کردیں۔

عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے، تجاوزات ہٹانے کے معاملے اور شہر قائد کے مختلف معاملات پر سماعت کی جبکہ ایک اجلاس بھی منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر واقع سی بریز پلازہ کو خطرناک قرار دینے کا معاملہ زیرغور آیا، جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) اور کنٹونمنٹ بورڈ نے رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کر لیا گیا ہے، ساتھ ہی ایس بی سی اے نے عمارت کو خطرناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ عمارت زلزلے کے قواعد اور ضوابط کے مطابق نہیں ہے، اگر زلزلہ آیا تو عمارت گر جائے گی۔عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اپنا پینل تشکیل دے دیا ہے، ایس بی سی اے کے اپنے انجینیئرز معائنہ کریں گے۔

تاہم اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ عمارت کو بنانے کی اجازت کس نے دی، تفصیلات کہاں ہیں، ساتھ ہی عدالت نے نامکمل رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ اطمینان بخش رپورٹ نہ دینے پر کراچی کنٹونمنٹ پر عدم اطمینان کیا۔جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ نیسپاک بتائے عمارت خطرناک ہے یا نہیں، نیسپاک کا عمارت کا معائنہ کرنے کا کیا طریقہ کار ہے، پاکستان انجنیئرنگ کونسل کیا معاونت کرسکتا ہے، جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ بلڈنگ کے معائنے میں تمام معاونت فراہم کرے اور سی بریز کا معائنہ کرکے 2 ماہ میں تفصیلی رپورٹ دی جائے۔