مقبوضہ کشمیر،سرینگر میں ہزاروں افرادکا بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

بھارتی فورسزکا مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال ، متعد دزخمی

ہفتہ 10 اگست 2019 18:37

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2019ء) )مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے سرینگر میں ہزاروں مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میںمتعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے کچھ شدید زخمی ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق گزشتہ رو ز نمازجمعہ کے فوراً بعد خواتین ، بچوں اور معمرافراد سمیت ہزاروں لوگ کرفیوکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر کے علاقے صورہ میں جمع ہو گئے اور جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدا م کیخلاف مظاہرہ کیا۔

بھارتی پولیس کے ایک افسر نے تصدیق کی ہے کہ صورہ میں ہونے والے مظاہرے میں دس ہزار کے لگ بھگ افراد موجود تھے۔ مظاہرین نے ’’ ہم کیا چاہتے آزادی‘‘، ’’گو انڈیا گو بیک‘‘، اور’’بھارتی آئین ناقابل قبول‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے ۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے داغے اور انہیںآئیوا پل کے پاس سے واپس دھکیلنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔

آئیواپل کے پاس جب قابض بھارتی فورسزاہلکاروں نے مظاہرین پر پیلٹ اور آنسو گیس کے گولے چلائے تو کئی خواتین اور بچوں نے پانی میںچھلانگیں لگا دیں۔ بی بی سی اردو سروس نے بھارتی پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چند روزکے دوران بڑے مظاہروں کے ایک سو سے زائد واقعات پیش آئے اور اس دوران بھارتی فوجیوں کی طرف سے مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میںبیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔

بی بی سی کی نمائندہ گیتا پانڈے نے جنہوںنے دو دن تک کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بندوقوں سے لیس ہزاروں فوجی سنسان سڑکوں پر گشت کررہے ہیںجن پرخاردارتاریں لگاکر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیںجبکہ علاقے کے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کے تمام ذرائع ہفتے کو مسلسل چھٹے روز بھی معطل ہیں اور قابض انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کے رابطے منقطع اور سخت پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور تھانوں میں نظر بند ہیں۔ بھارت نواز سیاست دانوں فاروق عبداللہ ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون سمیت 800سے زائد سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو حراست میں لیا گیاہے۔ ذرائع مواصلات کی معطلی کی وجہ سے وادی کشمیر کی صورتحال مزید ابتر ہوچکی ہے اورلوگوں کواشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

بھارتی ریاستوں سے آئے ہوئے ہزاروں مزدورمقبوضہ کشمیر سے بھاگ رہے ہیںکیونکہ انہیں ڈر ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی اورجموںوکشمیر کو دوحصوں میںتقسیم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف لوگوں کاردعمل پر تشدد ہوسکتا ہے۔بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے اہلکاروں نے مقبوضہ کشمیرکی نام نہاد اسمبلی کے سابق رکن انجینئر عبدالرشید کو گزشتہ رات گرفتار کرلیا ۔

برطانیہ کے شہرلیوٹن میں ہزاروں کشمیریوں اور ان کے حامیوں نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی محاصرے میں رکھنے کی بھارتی کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔برطانوی پارلیمینٹ کے رکن جیس فلپس نے برطانوی وزیر خارجہDominic Raab کے نام ایک خط میںاپنی حکومت پرزوردیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کشمیریوںکے حقوق پامال نہ ہوں، پاکستان ، بھارت اور کشمیریوں کے درمیان ثالثی کا کرداراداکرے۔

مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصوصی حیثیت کے خاتمے کے بھارتی فیصلے کے خلاف یورپی یونین کشمیر کونسل نے برسلز میں احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ جاری رکھا۔کشمیرکونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کرکے انہیں مقبوضہ علاقے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔